اللہ کی حفاظت کرو اللہ تمہاری حفاظت فرمائے گا

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ: كُنتُ خَلْفَ النَّبِيِّ ﷺ يَوْمًا فَقَالَ: يَا غُلامُ إِنِّى أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ: احْفَظِ اللَّهَ يَحْفَظْكَ احْفَظِ اللَّهَ تَجِدْهُ تُجَاهَكَ، إِذَا سَأَلْتَ فَاسْأَلِ اللَّهَ وَإِذَا اسْتَعَنْتَ فَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ، وَاعْلَمُ أَنَّ الْأُمَّةَ لو اجتمعت على أن يَنفَعُوكَ بِشَيْءٍ لَمْ يَنْفَعُوكَ إِلَّا بِشَيْءٍ قَدْ كَتَبَهُ اللَّهُ لَكَ، وَإِنْ اجْتَمَعُوا عَلَى أَنْ يَّضُرُّوْكَ بِشَيْءٍ لَمْ يَضُرُّوكَ إِلَّا بِشَيْءٍ قَدْ كَتَبَهُ الله عَلَيْكَ، رُفِعَتِ الْأَقْلاَمُ وَجَفَّتِ الصُّحُفُ. (أخرجه الترمذي).
_سنن ترمذی : ابواب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله، باب حديث حنظلة، قال حسن صحيح ح (2516)، وصححه الألباني في المشكاة (5302)، وظلال الجنة، (316، 318).
عبداللہ بن عَبَّاس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں ایک روز نبیﷺ کے پیچھے تھا آپ نے فرمایا: اے بچے میں تجھے چند کلمات کی تعلیم دیتا ہوں: اللہ کی حفاظت کر اللہ تیری حفاظت کرے گا، اللہ کی حفاظت کر اس کو اپنے سامنے پائے گا، جب تو مانگ تو اللہ سے مانگ اور جب تو مدد طلب کر تو اللہ سے ہی مدد طلب کر۔ یقین جان لے کہ اگر ساری امت اکٹھی ہو جائے کہ تجھے کچھ نفع پہنچا دے تو نفع نہیں پہنچا سکتی مگر صرف اتنا ہی جتنا اللہ نے تیرے لئے لکھ دیا ہے اور اگر ساری امت اکٹھی ہو جائے کہ تجھے کچھ ضرر پہنچا دے تو ضرر نہیں پہنچا سکتی مگر صرف اتنا ہی جتنا اللہ نے تیرے لئے لکھ دیا ہے۔ قلم اٹھالئے گئے ہیں اور صحیفے خشک ہو چکے ہیں۔
تشریح:
یہ حدیث بہت ہی اہم ہے اس میں رسول اکرم ﷺ نے اپنے چچا زاد بھائی ابن عَبَّاس رضی اللہ عنہما کو ایک اہم بات کی وصیت کی ہے کہ وہ اللہ تعالی کے اوامر بجا لائیں اور نواہی سے اجتناب کریں اور اس کے حدود کی پاسداری کریں یہ سب کچھ اللہ تعالی کی نگرانی اور اس کے ڈر کی وجہ سے کریں۔ پس جس نے اللہ کی حفاظت کی تو اللہ تعالیٰ دینوی ودنیوی ہر کام میں اس کی حفاظت فرمائے گا۔ نیز آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ ہر کام میں اللہ تعالی ہی سے مدد طلب کریں اور اسی پر بھروسہ رکھیں اور اس بات پر ایمان لائیں کہ جو کچھ اللہ نے تقدیر میں لکھ رکھا ہے خواہ وہ اچھائی ہو یا برائی وہ ہر حال میں ہو کر ہی رہے گا کوئی اسے نال نہیں سکتا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان باتوں پر ایمان لانے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ اللہ کے احکام کی پیروی کرنا اور نواہی سے بچنا اللہ تعالی کی حفاظت میں ہونے کا
سبب ہے۔
٭ اللہ پر توکل کرنا اور اس سے مدد طلب کرنا مشروع ہے۔
٭ تقدیر پر ایمان لانا واجب ہے۔
٭٭٭٭