اللہ پر بھروسہ کرنا
اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: ﴿وَمَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ﴾ (سورة طلاق: آیت: 3)
ترجمہ: جو شخص اللہ پر توکل کرے گا اسے کافی ہوگا۔
نیز ارشاد فرمایا: ﴿وَعَلَى اللهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ﴾ (سورة تغابن: آیت 13)
ترجمہ: اور مومنوں کو اللہ ہی پر تو کل رکھنا چاہئے۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: عُرِضَتْ على الأمم فرأيتُ النَّبِيُّ وَمَعَهُ الرُّهَيْطُ وَالنَّبِيَّ وَمَعَهُ الرَّجُلَ وَالرَّجُلانِ وَالنَّبِيُّ لَيْسَ مَعَهُ أَحَدٌ إِذْ رُفِعَ لِي سَوَادٌ عَظِيمٌ، فَظَنَنْتُ أَنَّهُمْ أُمَّتِي، فَقِيلَ لِي هذا مُوسى له وقومه، ولكنه انظُرُ إِلَى الْأُفُقِ فَنَظَرْتُ فَإِذَا سَوَادٌ عَظِيمٌ فقيل لي أنظر إلى الأفق الآخر فإذا سَوادٌ عَظِيمٌ فَقِيلَ لِي هَذِهِ أُمْتُكَ وَمَعَهُمْ سَبْعُونَ الْفًا يَدْخُلُونَ الجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ وَلَا عَذَابٍ، ثُمَّ نَهَضَ فَدَخَلَ مَنْزِلَهُ، فَخَاضَ النَّاسُ فِي أُولَئِكَ الَّذِينَ يَدْخُلُونَ الجَنَّةَ بِغَيرِ حِسَابٍ وَلَا عَذَابٍ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: فَلَعَلَّهُمُ الَّذِينَ صَحِبُوا رَسُولَ اللَّهِ. وَقَالَ بَعْضُهُم فَلَعَلَّهُمُ الَّذِينَ وُلِدُوا فِي الإِسْلَامِ وَلَمْ يُشْرِكُوا بِاللَّهِ . وَذَكَرُوا أَشْيَاءَ، فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللهِ ﷺ فَقَالَ مَا الَّذِي تَخُوضُونَ فِيهِ فَاخْبَرُوهُ، فَقَالَ: هُمُ الَّذِينَ لا يرقُونَ وَلَا يَسْتَرِقُوْنَ وَلَا يَتَطَيَّرُونَ وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ. (متفق عليه).
(صحيح بخاري: كتاب الطب، باب من اكتوى أو كوى غيره فضل من لم يكتو، صحيح مسلم كتاب الإيمان، باب الدليل على دخول طوائف من المسلمين الجنة بغير حساب۔)
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: مجھ پر پہلی امتیں پیش کی گئیں تو میں نے نبی کو دیکھا ان کے ساتھ ایک جماعت تھی ( جس میں تین افراد سے نو افراد تک تھے) ، اور ایک دوسرے کی تو دیکھا جن کے ساتھ ایک یا دو مرد تھے، ایک اور نبی کو دیکھا جن کے ساتھ کوئی نہ تھا، اسی اثنا میں ایک بڑی جماعت مجھے دکھائی دی، میں نے خیال کیا کہ یہ میری امت ہے، تو مجھ سے کہا گیا نہیں ۔ یہ موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم ہیں۔ پھر میں نے دیکھا تو ایک بڑی جماعت نظر آئی مجھ سے کہا گیا ۔ یہ تمہاری امت ہے اور ان میں ستر ہزار لوگ ایسے ہیں جو جنت میں بغیر حساب اور بغیر عذاب کے داخل ہوں گے۔ پھر آپ ﷺ یہ فرما کر گھر میں تشریف لے گئے، نہیں لوگوں نے اس ستر ہزار کی بابت چہ میگوئیاں شروع کر دیں، بعض نے کہا شاید وہ لوگ ہوں گے جو آپ کی صحبت سے فیض یاب ہوئے اور بعض نے کہا شاید مسلمانوں کی وہ اولاد میں جو اسلام میں پیدا ہوئی اور کسی قسم کا شرک نہیں کیا، راہی قسم کی اور باتیں بولے۔ اتنے میں آپ کے تشریف لائے۔ آپ کے نے پوچھا تم لوگ کسی چیز کے بارے میں چہ میگوئیاں کر رہے تھے ؟ انہوں نے آپ ﷺ کو ہلا یا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہیں کہ منتر نہیں کرتے اور نہ ہی پھنکواتے اور نہ بد قالی لیتے ہیں۔ اور صرف اللہ تعالی پر بھروسہ کرتے ہیں۔
تشریح:
اسلام میں توکل علی اللہ کی کافی اہمیت و فضیلت ہے چونکہ یہ ایسی عبادت ہے جس کا تعلق قلب سے ہے یعنی انسان اپنے تمام معاملات کو اللہ تعالی کی جانب پھیر دے، اس پر اعتماد کرے، اس سے دعا و التجاء کرے، اس کے لئے قربانی کرے، اس سے شفایابی طلب کرے، اسی کے سامنے روئے، اسی سے مانگے اس کے علاوہ کسی اور کو مشکل کشا اور حاجت روا نہ سمجھے۔ ایسے ہی افراد کے تعلق سے رسول اکرم ﷺ نے فرمایا ہے کہ قیامت کے دن ستر ہزار افراد جنت میں بغیر حساب و کتاب کے داخل کئے جائیں گے۔ بغیر حساب و کتاب کے جنت میں جانا بہت بڑی عظمت اور فضیلت کی بات ہے اللہ تعالی ہمیں جنتوں میں بنائے۔
فوائد:
٭ اللہ پر بھروسہ اور اعتماد کا مقام بہت ہی بلند ہے۔
٭ اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھنا جنت میں بغیر حساب و کتاب کے داخل ہونے کا سبب ہے۔