اللہ تعالیٰ کی مشیت میں کسی کو شریک کرنا حرام ہے
640۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی ﷺ سے کہا: جو اللہ تعالی چاہے اور
جو آپ چاہیں تو نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا: ((أَجَعَلْتَنِي وَاللهَ عَدْلًا؟ بَلْ مَا شَاءَ اللهُ وَحْدَهُ)) (أخرجه أحمد:1839، وابن أبي شيبة:346/10، وابن ماجه:2117، والنسائي في عمل اليوم والليلة:988، وابن أبي الدنيا في الصمت:345، والطحاوي في شرح مشكل الآثار:235، والطبراني في الكبير:13006، و البیهقي:217/3،
’’کیا تو نے مجھے اور اللہ کو برابر کر دیا ہے؟ بلکہ (یوں کہو: ) جو اکیلا اللہ چاہے۔‘‘
توضیح و فوائد: اللہ تعالی جس طرح اپنی ذات میں یکتا ہے، اسی طرح اپنی مشیت اور مرضی میں بھی یکتا ہے، وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ اس کی مشیت پر کوئی اثر انداز نہیں ہو سکتا۔ نہ کوئی اس کے ساتھ شریک ہے، اس لیے ہمارے ہاں مختلف اطراف میں یہ جملہ معروف و مروج ہے: ’’جو اللہ رسول چاہے‘‘ یہ غلط جملہ ہے، اس کی بجائے یوں کہنا چاہیے: جو اللہ چاہے اور پھر جو فلاں چاہے۔
641۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا ان کے اخیافی (ماں شریک) بھائی سیدنا طفیل بن سخبرہ سے منقول ہے کہ میں نے خواب میں دیکھا گویا میں یہودیوں کی ایک جماعت کے پاس سے گزرا ہوں۔ میں نے کہا: تم کون ہو؟ انھوں نے کہا: ہم یہودی ہیں۔ میں نے کہا: یقینًا تم اچھے لوگ ہو، اگر یہ عقیدہ نہ رکھتے ہوتے کہ عزیر اللہ کے بیٹے ہیں۔ یہودیوں نے کہا: تم بھی اچھے لوگ ہو اگر تم یہ نہ کہو کہ جو اللہ تعالیٰ چاہے اور جو محمد (ﷺ) چاہے۔ پھر میں نصرانیوں کی ایک جماعت کے پاس سے گزرا۔ میں نے پوچھا: تم کون ہو؟ انھوں نے کہا: ہم نصرانی ہیں۔ میں نے کہا: تم اچھے لوگ ہو، اگر یہ نہ کہو کہ مسیح اللہ کے بیٹے ہیں۔ انھوں نے کہا: تم بھی اچھے لوگ ہو اگر تم یہ نہ کہو کہ جو اللہ چاہے اور جو محمد (ﷺ) چاہئیں۔ جب میں نے صبح کی تو جسے میں نے وہ بات بتائی تھی بتائی، پھر نبی کریمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو یہ خبر دی تو آپ ﷺ نے فرمایا:
((هَلْ أَخْبَرْتَ بِهَا أَحَدًا؟)) ’’تو نے کسی کو یہ بات بتائی ہے؟“ میں نے کہا: جی ہاں۔ جب صحابہ کرام نے نماز پڑھ لی تو آپ ﷺ نے انھیں خطبہ دیا اور اللہ تعالی کی حمد وثنا بیان کی، پھر فرمایا: ((إِنَّ طُفَيْلًا رَأَى رُؤْيَا فَأَخْبَرَ بِهَا مَنْ أَخْبَرَ مِنْكُمْ، وَإِنَّكُمْ كُنتُمْ تَقُولُونَ كَلِمَةً كَانَ يَمْنَعُنِي الْحَيَاءُ مِنْكُمْ أَنْ أَنْهَاكُمْ عَنْهَا))
’’طفیل نے ایک خواب دیکھا ہے اور تم میں سے انھوں نے جسے وہ بتانا تھا بتا دیا تم ایک بات اور کلمہ کہا کرتے تھے، جبکہ تم سے مجھے حیا آتی تھی کہ میں تمھیں اس سے روک دوں۔‘‘
پھر فرمایا: ((لَا تَقُوْلُوْا: مَا شَاءَ اللهُ وَمَا شَاءَ مُحَمَّدٌ) (أخرجه أحمد: 20694)
’’تم مت کہو: جو اللہ چاہے اور جو محمد (ﷺ) چاہے۔
642۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا:
((لا تَقُولُوا: مَا شَاءَ اللهُ وَشَاءَ فُلَانٌ، وَلٰكِن قُولُوا: مَا شَاءَ اللهُ ثُمَّ شَاءَ فُلَانٌ))
’’تم مت کہو: جو اللہ چاہے اور فلاں چاہے بلکہ (یوں ) کہو: جو اللہ تعالیٰ چاہے پھر (اس کے بعد ) جو فلاں چاہیے۔“
643۔ قتیلہ بنت صیفی جہنیہ کہتی ہیں یہود کے علماء میں سے ایک عالم رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور اس نے کہا: اے محمد (ﷺ)! تم اچھے لوگ ہو اگر شرک نہ کرو تو۔ آپﷺ نے فرمایا:
((سُبْحَانَ اللهِ، وَمَا ذَاكَ؟)) ’’اللہ پاک ہے، وہ کیسے؟“
(أَخْرَجَهُ أَحْمَدُ:23265، 23339،23347، 23381، وأبوداؤد:4980، وابن ماجه:2118)
(أخرجه أحمد:27083، وابن سعد في الطبقات:309/8، والطبراني في الكبير:5/25،7، والحاكم:297/4، والنسائي في المجتبى:6/7، وفي عمل اليوم والليلة:986،987)
اس نے کہا: جب تم قسم اٹھاتے ہو تو کہتے ہو: کعبہ کی قسم! قتیلہ کہتی ہیں: رسول اللہﷺ کچھ دیر رُکے، پھر فرمایا: ((إِنَّهُ قَدْ قَالَ، فَمَنْ حَلَفَ فَلْيَحْلِفْ بِرَبِّ الْكَعْبَةِ))
’’فلاں (یہودی عالم) نے یہ کہا ہے، لہٰذا اب جو قسم اٹھائے تو وہ رب کعبہ کی قسم اٹھائے۔“
اس نے کہا: اے محمد! تم اچھے لوگ ہو بشرطیکہ اللہ تعالی کے ساتھ شریک نہ ٹھہراؤ۔ آپﷺ نے فرمایا:
((سُبْحَانَ اللهِ، وَمَا ذَاكَ)) ’’سبحان اللہ! وہ کیسے؟‘‘
اس نے کہا: تم کہتے ہو: جو اللہ چاہے اور آپ (ﷺ) چاہیں۔
کہتی ہیں کہ پھر رسول اللہﷺ کچھ دیر رکے اور فرمایا:
((إِنَّهُ قَدْ قَالَ، فَمَنْ قَالَ: مَا شَاءَ اللهُ، فَلْيَفْصِلُ بَيْنَهُمَا ثُمَّ شِئْتَ))
’’اس نے یہ یہ کہا ہے، تو جو شخص ماشاء اللہ کہے (جو اللہ چاہے) تو وہ ان دونوں (کلمات) کے درمیان فاصلہ کرے۔ (اور کہے:) پھر جو آپ چاہیں۔‘‘