عقیقے کے احکام و مسائل

عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الضَّبِّي قَالَ : سَمِعتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: مَعَ الغُلَامِ عَقِيقَةٌ فَأَهْرِيْقُوا عَنْهُ دَمًا وَأَمِيطُوا عنه الأذٰى. (أخرجه البخاري).
(صحیح بخارى كتاب العقيقة، باب اماطة الأذى عن الصبي في العقیقة.)
سلمان بن عامرضی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لڑکے کے لئے عقیقہ لازمی ہے، لہذا اس کی طرف سے خون بہاؤ، اور اس کی میل کچیل دور کرو۔
عَنْ سَمُرَةَ بن جُنْدَبٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: كُلُّ غُلَامٍ رَهِينَةٌ بِعَقِيقَتِهِ، تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ سَابِعِهِ وَيُحْلَقَ وَيُسَمّٰى (رواه ابوداود).
(سنن ابوداود: كتاب الضحايا، باب في العقيقة، وصححه الألباني في صحيح سنن أبی داود (2738)
سمرة بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہر بچہ اپنے عقیقہ کے ساتھ گروی ہوتا ہے (لہذا) ساتویں دن اس کی طرف سے جانور ذبح کیا جائے، اس کا سر مونڈا جائے اور نام رکھا جائے۔
عَنْ حَبْيْبَةَ بِنْتَ مَيْسَرَةَ قَالَتْ: سَمِعتُ رَسُولَ الله ﷺ يَقُول : عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُكَافَئِتَانِ وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ. (رواه أبو داود)
(سنن ابو داود: كتاب الضحايا، باب في العقيقة وصححه الألباني في صحيح سنن أبي داود: (2834)
حبیبہ بنت میسرۃ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا: آپﷺ فرماتے تھے: لڑکے کی طرف سے دو بکریاں برابر برابر (ایک جیسی یا قریب قریب ہوں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ہے۔

تشریح:
عقیقہ کے لغوی معنی ہیں کاٹنا اور شق کرنا یہ لفظ بچوں کے سر کے بالوں پر بھی بولا جاتا ہے، اصطلاح میں وہ جانور جو نو مولود کی طرف سے ذبح کیا جاتا ہے اسے ’’عقیقہ‘‘ کہتے ہیں اسی مناسبت سے اس ذبیحہ کو عقیقہ کہتے ہیں۔ مولود کے عقیقہ سے مراد وہ ذبیحہ ہے جسے بچے کی پیدائش کے ساتویں دن تقرب الہی کے حصول اور اولاد جیسی نعمت کے ملنے پر اللہ تعالی کے شکر کے طور پر ذبح کیا جاتا ہے۔ عقیقہ اہل علم کے نزدیک سنت مؤکدہ ہے، اور سنت یہ ہے کہ بچے کی طرف سے دو بکریاں یا دو بھیٹر میں ذبح کی جائیں اور بچی کی طرف سے ایک ذبح کیا جائے، اور اگر بچے کی طرف دو میسر نہ ہو تو ایک ہی ان شاء اللہ کافی ہوگا سنت یہ ہے کہ حقیقہ کے گوشت کا ایک ٹکٹ خود کھائے، ایک ثلث اعزہ واقارب کو ہدیہ کر دیا جائے اور ایک ثالث مسلمانوں میں صدقہ کر دیا جائے۔ علماء فرماتے ہیں کہ اگر ساتویں دن (عقیقہ کرنا) ممکن نہ ہو تو چودہویں دن اور اگر چودہویں دن بھی ممکن نہ ہو تو اکیسویں دن اور اگر اکیسویں دن بھی ممکن نہ تو پھر جب چاہے عقیقہ کرلے، البتہ ساتویں دن کے علاوہ عقیقہ کرنے سے متعلق کوئی حدیث صحیح نہیں ہے۔
فوائد:
٭ لڑکے کی طرف سے دو جانور اور لڑ کی کی طرف سے ایک جانور ذبح کرنا ہے۔
٭ ساتویں دن عقیقہ کرنا مستحب ہے۔
٭٭٭٭