عشرہ ذو الحجہ: اہمیّت، فضائل، مستحب اعمال، قربانی
تمہید: مقصدِ زندگی، عبادت ، انسان روٹین میں اللہ کے احکامات پر عمل اور نیک اعمال کی کوشش کرتا رہتا ہے، جس میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے، تو اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ ہمارے لئے ایسی مبارک ساعتیں مقرر کیں جن میں اعمال کا وزن بڑھ جاتا ہے، نیکی کی توفیق ملتی ہے، برائی کی قوتوں کا دائرہ کار محدود کر دیا جاتا ہے۔ ان حسین ایام میں عبادت کیلئے کمربستہ ہوجانا چاہئے اور ایک دوسرے سے سبقت کی کوشش کرنی چاہئے ..
ان مبارک ایام میں ایک موقعہ عشرہ ذی الحجہ ہے ، جن کی اہمیت اور تاکید نبی کریمﷺ نے بیان فرمائی اور نیک عمل کی تاکید کی … قرآن کریم میں ان کی قسم ﴿ والفجر وليالٍ عشر والشفع والوتر ﴾ اقسامِ الٰہی اس شے کی اہمیت کی دلیل ہوتی ہے۔ ان ایام میں اللہ کو راضی کرنے کی بہت جد وجہد اور کوشش کرنی چاہئے: ﴿ والذین جاهدوا فينا لنهدينهم سبلنا ﴾ اللہ سے دُعا ہے …
فضائل: 1. افضل ترین ایام: 1. جابر: « أفضلُ أيامِ الدّنيا أيامُ العَشر (يعني عشر ذي الحجة) » ، قيل: ولا مثلُهن في سبيل الله؟ قال: « ولا مثلُهن في سبيل الله، إلا رجلٌ عفّر وجهَه في التُرابِ » … ابن حبان، صحيح. 2. ابن عباس: « ما من أيام العمل الصالح فيها أحب إلى الله من هٰذه الأيام » ، قالوا: يا رسول الله! ولا الجهاد في سبيل الله؟ قال: «ولا الجهاد في سبيل الله! إلا رجل خرج بنفسه وماله ثم لم يرجع من ذلك بشيء» البخاري. 3. ابن عباس: «ما مِن عملٍ أزكىٰ عندَ الله ولا أعظمُ أجراً من خَير يعملُه في عَشرِ الأَضْحىٰ» قيل : ولا الجهادُ في سبيل الله ؟ قال: ولا الجهاد في سبيل الله، إلا رجل خرج بنفسه وماله فلم يرجع من ذلك بشيء. قال (الراوي): فكان سعيد بن جبير إذا دخل أيام العشر اجتهد اجتهادا شديدا، حتى ما يكاد يقدر عليه … صحيح الترغيب. 4. ان ایام میں یومِ عرفہ بھی ہے۔ الحجّ عرفة، سب سے زیادہ مغفرت اور آزادی جہنم کا دن، یہ اکیلی فضیلت کافی ہے۔ 5. انہی ایام میں عید الاضحیٰ کا دن بھی ہے جو سال کا سب سے افضل دن ہے: «أعظم الأيام عند الله يوم النحر ويوم القر » … أبو داؤد والنسائي.
4. ان ایام میں سارے ارکانِ اسلام جمع ہوجاتے ہیں، جو کسی اور میں جمع نہیں ہو سکتے۔
اس عشرہ میں کرنے کے کام: ہمارے ہاں صورتحال زیادہ تر یہ ہے کہ فضائل بیان کر دئیے جائیں اور اللہ اللہ، سبحان اللہ، پڑھ دیا جائے لیکن عمل کی طرف توجّہ نہیں ہوتی، حالانکہ اصل اہمیت عمل کی ہے … ﴿ قل إن كنتم تحبون الله فاتبعوني يحببكم الله ﴾ … آل عمران
تين عشرے: صحابہ کرام تین عشروں کو بہت اہمیت دیا کرتے تھے: آخری عشرۂ رمضان، عشرہ ذی الحجہ، عشرۂ محرم.
1. حج وعمرہ کی ادائیگی: « العمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة »… متفق عليه
2. روزه رکھنا: عام: « ما من عبد يصوم يوما في سبيل الله إلا باعد الله بذلك اليوم وجهه عن النار سبعين خريفا » … البخاري ومسلم. خاص: کان یصوم تسع ذی الحجة، ویوم عاشوراء وثلاثة أيام من كل شهر … صحيح ابو داؤد
مسلم کی روایت میں روزے کی ممانعت ہے، اس کا مفہوم یہ ہے کہ بیماری یا سفر کی وجہ سے فرض ہونے کی ڈر سے نہیں رکھا۔
یوم عرفہ کا روزہ: صوم يوم عرفة أحتسب على الله أن يكفر السنة التي قبله والتي بعده … مسلم
3. نماز پڑھنا: فرض کا بہت اہتمام کرنا، اور اس کے بعد نوافل: أبو هريرة: إن الله تعالى قال: من عادى لي وليا فقد آذنته بالحرب ، وما تقرب إلي عبدي بشيء أحب إلي مما افترضته عليه ، وما زال عبدي يتقرب إلي بالنوافل حتى أحبه ، فإذا أحببته كنت سمعه الذي يسمع به ، وبصره الذي يبصر به، ويده التي يبطش بها، ورجله التي يمشي بها ، وإن سألني لأعطينه، ولئن استعاذني لأعيذنه ، وما ترددت عن شيء أنا فاعله ترددي عن قبض نفس المؤمن ، يكره الموت و أنا أكره مساءته » … البخاري
4. اللہ کا ذکر: ابن عمر: «ما من أيام أعظم عند الله ولا أحب إليه العمل فيهن من هذه الأيام العشر، فاكثروا فيهن من التهليل والتكبير والتحميد» … مسند أحمد، صحيح
اللہ کی معیت : «أنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي، وَأَنَا مَعَهُ حِينَ يَذْكُرُنِي، فَإِنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي، وَإِنْ ذَكَرَنِي فِي مَلإٍ ذَكَرْتُهُ فِي مَلإٍ خَيْرٍ مِنْهُمْ، وَإِنِ اقْتَرَبَ إِلَيَّ شِبْرًا اقْتَرَبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا، وَإِنِ اقْتَرَبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا اقْتَرَبْتُ إِلَيْهِ بَاعًا، وَإِنْ أَتَانِي يَمْشِي أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً» البخاري
«الحمد لله تملأ الميزان، وسبحان الله والحمد لله تملان ما بين السماء والأرض» … مسلم
«أحب الكلام إلى الله أربع، لا يضرك بأيهن بدأت: سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر»… مسلم
«لأن أقول سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر: أحب إلي مما طلعت عليه الشمس » … مسلم
معراج میں سیدنا ابراہیم کی وصیت کہ جنت کی سرزمین ہموار ہے، ان چار کلمات کے ساتھ اس میں شجر کاری ہو سکتی ہے(صحیح ترمذی)
«ما علی الأرض رجل یقول لا إله إلا الله والله أكبر وسبحان الله والحمد لله ولا حول ولا قوة إلابالله الا کفّرت عنه ذنوبَه ولو کانت مثل زبد البحر» صحیح ترمذي
أنس: «إن الحمد الله وسبحان الله ولا إله إلا الله والله أكبر لتُسَاقِط من ذنوب العبد كما تَسَاقَط ورقُ هٰذه الشجرة» … صحیح الترمذی
ابن عمر اور ابو ہریرہ ان ایام میں بازار نکل جاتے اور تکبیریں پڑھتے، لوگ ان کو دیکھ کر تکبیریں پڑھتے … بخاری
5. صدقہ کرنا
دوسرا خطبہ: قربانی کرنا سنت مؤکّدہ ہے، فرض نہیں: لیکن استطاعت کے باوجود قربانی نہ کرنے والے ہمارے مصلیٰ میں نہ آئے
قربانی کے احکام: 1. قربانی کرنے والا بال اور ناخن نہ کٹوائے، 2. جانور بہیمۃ الانعام میں سے ہونا چاہئے، 3. عیب سے پاک ہونا، 4. کم از کم دونتا، بھیڑ ایک سال کی بھی، 5. قربانی عید کے بعد، 6. ایک قربانی پورے اہل بیت کی طرف سے ہوتی ہے، 7. گائے میں سات اور اونٹ میں 10 افراد شریک ہو سکتے ہیں، 8. کچھ کھائے بغیر نکلا جائے، 9. پہلی رکعت میں سات اوردوسری میں پانچ تکبیریں
دوسرا خطبہ: قربانی کرنا سنت مؤکّدہ ہے، فرض نہیں۔ امام بخاری نے كتاب الأضاحي میں باب قائم کیا ہے: باب سنة الأضحية
1. براءؓ: «إن أوّل ما نبدَأ به في يومنا هٰذا نصلّي، ثم نَرْجِعُ فَنَنْحَرُ، من فعله فقد أصاب سُنَّتَنَا، ومن ذَبَحَ قبلُ فإنما لَحْمٌ قَدّمَهُ لِأَهْله، ليس من النُّسُكِ في شيء » 2. سیدنا ابن عمرؓ سے سوال: کیا قربانی واجب ہے؟ فرمایا: ضحّىٰ رسول اللهﷺ والمسلمون سائل نے پھر پوچھا، تو فرمایا: أتعقل؟ ضحّىٰ رسول اللهﷺ والمسلمون … صحيح الترمذي وقال: والعمل علىٰ هذا عند أهل العلم أن الأضحية ليست واجبة، ولكنها سنة من سنن رسول اللهﷺ يستحب أن يعمل بها
3. ابن عمر: أقام رسول الله ﷺ بالمدينة عشر سنين يُضَحِّي كلَّ سنة. الترمذي
*قربانی واجب نہیں ، تاہم جو استطاعت رکھتا ہو وہ قربانی ضرور کرے: «مَنْ وَجَدَ سَعَةً لِأَنْ يُضَحِّيَ فَلَمْ يُضَحِّ فَلَا يَحْضُرْ مُصَلَّانَا» صحيح الترغيب … 2. عرفات میں فرمایا: «يأيها الناس! إن علىٰ كل أهل بيت في كلّ عام أضحيةً … صحيح الترمذي
کیا قربانی صرف حج کیلئے؟؟: اوپر براء کی روایت بخاری اور ابن عمر کی روایت ترمذی سے علم ہوتا ہے کہ قربانی کا تعلق عید الاضحیٰ کے ساتھ بھی ہے اور یہ صرف حاجیوں کیلئے نہیں بلکہ تمام مسلمانوں کیلئے ہے۔ حجاج حج کے واجبات کیلئے قربانی کرتے اور سنت ابراہیمی کو زندہ کرتے ہیں جبکہ دیگر مسلمان نبی کریمﷺ کے طریقے پر عمل کرتے ہوئے اللہ کا تقرب حاصل کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔
أنس: كان النبيﷺ يضحي بكبشين وأنا أضحي بكبشين … بخاري ابو داؤد میں اسی روایت میں مدینہ کی صراحت بھی ہے ، جبکہ حج آپﷺ نے ایک مرتبہ ہی کیا ہے اور اس میں آپ نے 100 اونٹ قربانی فرمائے تھے۔ لہٰذا قربانی تمام مسلمانوں کیلئے ہے۔
: باب
قربانی کے احکام: 1. قربانی کرنے والا بال اور ناخن نہ کٹوائے، 2. جانور بہیمۃ الانعام میں سے ہونا چاہئے، 3. عیب سے پاک ہونا، 4. کم از کم دونتا، بھیڑ ایک سال کی بھی، 5. قربانی عید کے بعد، 6. ایک قربانی پورے اہل بیت کی طرف سے ہوتی ہے، 7. گائے میں سات اور اونٹ میں 10 افراد شریک ہو سکتے ہیں، 8. کچھ کھائے بغیر نکلا جائے، 9. پہلی رکعت میں سات اوردوسری میں پانچ تکبیریں