اولاد کی وفات پر صبر کا پھل

عن أنسٍ رَضِيَ اللهُ عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهُ : مَا مِنَ النَّاسِ مُسلِم يَمُوتُ لَهُ ثَلَاثَة﷩ مِن الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحَنثَ إِلَّا أَدْخَلَهُ اللهُ الجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ إِيَّاهُم . (أخرجه البخاري)
(صحیح بخاري: کتاب الجنائز، باب ما قيل في أولاد المسلمين)
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس مسلمان کے بھی تین نا بالغ بچے مرجائیں تو اللہ تعالیٰ اپنے فضل و رحمت سے ان کو بہشت میں لے جائے گا۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: لَا يَمُوتَ الأحد من المُسلِمِينَ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ تَمَسَّهُ النَّارُ إِلَّا تَحِلَّةَ الْقَسَمِ. (متفق عليه).
(صحیح بخاري: كتاب الأيمان والنذور، باب قول الله تعالى وأقسموا بالله جهد أيمانهم، صحيح مسلم كتاب البر والصلة والآداب، باب فضل من يموت له ولده)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کوئی مسلمان نہیں کہ جس کے تین لڑ کے مر گئے ہوں اور پھر اس کو دوزخ کی آگ لگے مگر اتنی کہ جس سے قسم اتر جائے۔
وَعَنْ أَبِي سَعِيْدٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ : أَيُّمَا امْرَأَةٍ مَاتَ لَهَا ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ كَانُوْا لَهَا حِجَابًا مِّنَ النَّارِ، قَالَتْ اِمْرَأةٌ وَاِثْنَانِ؟ قَالَ:وَاِثْنَانِ. (أخرجه البخاري)
(صحيح بخاري: كتاب الجنائز، باب فضل من مات له ولد فاحتسب.)
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: جس عورت کے تین بچے مرجائیں تو وہ اس کے لئے جہنم سے پردہ بن جاتے ہیں۔ اس پر ایک عورت نے پوچھا: اے اللہ کے رسول اگر کسی کے دوہی بچے مریں؟ آپ نے فرمایا کہ دو بھی۔
تشریح:
اولا د قلب و جگر کے ٹکڑے اور دنیاوی زندگی کی زینت ہوتے ہیں ان کا فوت ہونا والدین کے لئے بہت بڑی مصیبت ہے اسی لئے ان کی وفات پر صبر کا صلہ بہت عظیم ہے چنانچہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ جن کے تین بچے فوت کر جائیں وہ انہیں جنم میں جانے سے روک دیں گے اس پر ایک عورت نے سوال کیا اے اللہ کے رسول! جس کے دو بچے فوت ہو جائیں اور وہ اس پر صبر کا مظاہرے کرے ۔ تو آپ نے فرمایا دو بچے بھی۔ اللہ تعالی ہمیں اولاد کی وفات پر صبر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ اولاد کی وفات پر صبر کرنے کا صلہ کافی ہے۔
٭ اولاد کی وفات پر صبر کا بدلہ جنت ہے۔ اللہ تعالی کی رحمت وفضل بہت وسیع ہے۔
٭٭٭٭