اوقات نہی

عَن عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ يَقُولُ: ثَلَاثَ سَاعَاتٍ كَانَ رَسُولُ الله ﷺ يَنْهَانَا أَن نُصَلَّى فِيهِنَّ أَوْ أَنْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا، حِينَ تَطْلُعُ الشمس بَازِغَةً حَتَّى تَرْتَفِعَ، وَحِينَ يَقوم قائمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّى تَمِيلَ الشَّمس وَحِينَ تَضَيِّفُ الشَّمْسُ لِلْغَرُوبِ حَتَّى تَغْرُبَ۔ (اخرجه مسلم)
(صحیح مسلم: کتاب فضائل القرآن وما يتعلق به، باب الأوقات التي نهي عن الصلاة فيها)
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ہمیں تین اوقات میں نماز پڑھنے یا مردوں کو دفن کرنے سے منع فرماتے تھے سورج نکلنے کے وقت یہاں تک کہ سورج بلند ہو جائے، عین زوال شمس کے وقت یہاں تک کہ سورج مائل ہو جائے اور سورج غروب ہونے کے وقت یہاں تک کہ سورج مکمل غروب ہو جائے۔
وَعَنِ ابْنِ عَبِّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ: شَهِدَ عِنْدِي رِجَالٌ مَرْضِيُّونَ وَأَرْضَاهُمْ عِندِي عُمَرُ : أَنَّ النَّبِي ﷺ نهى عَنِ الصَّلاةِ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَشْرُقَ الشَّمْسُ وَبَعدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغُرُبَ. (متفق عليه).
(صحیح بخاری: کتاب مواقيت الصلاة، باب الصلاة بعد الفجر حتى ترتفع الشمس، صحيح مسلم: کتاب صلاة المسافرين وقصورها، باب الأوقات التي نهي من الصلاة فيها.)
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میرے سامنے چند معتبر حضرات نے گواہی دی، جن میں سب سے زیادہ معتبر میرے نزد یک عمر رضی اللہ عنہ تھے، کہ نبی ﷺ نے فجر کی نماز کے بعد سورج بلند ہونے تک اور عصر کی نماز کے بعد سورج ڈوبنے تک نماز پڑھنے سے منع فرمایا۔
تشریح:
شریعت اسلامیہ نے کچھ ایسے اوقات کی تحدید کی ہے جن میں نماز پڑھنا ہمارے لئے جائز نہیں ہے کیونکہ ایسے اوقات میں ان مشرکین اور غیر مسلموں کی مشابہت ہوتی ہے جو شمس وقمر اور شجر و حجر اور آگ کی پوجا کرتے ہیں، اسی لئے رسول اکرم ﷺ نے مومنین کو ان کی مشابہت سے سختی سے منع فرمایا ہے۔ البتہ ان اوقات میں سبب والی نمازیں جیسے تحیہ المسجد یا نمازِ قضاء اور جنازہ وغیرہ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اللہ تعالی ہمیں ان اوقات ممنوعہ کا خیال رکھنے کی توفیق بخشے۔
فوائد:
٭ فجر کی نماز کے بعد سورج طلوع ہونے تک کوئی نفلی نماز نہیں البتہ فجر کی دو رکعت سنت پڑھنا جائز ہے۔
٭ عصر کی نماز کے بعد سورج غروب ہونے تک کوئی نفلی نماز نہیں البتہ سبب والی نمازہ کا پڑھنا جائز ہے۔
٭ زوال کے وقت نفل نماز پڑھنا حرام ہے۔
٭ سبب والی نماز میں جیسے تحیۃ المسجد یا نماز قضاء اوقات نہی سے مستثنی ہیں۔
٭٭٭٭