عورتوں کو قبرستان جانے اور جنازے میں شامل ہونے کی ممانعت

456۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ  بیان کرتے ہیں:

((أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ لَعَنَ زَوَّارَاتِ الْقُبُورِ)) (أَخْرَجَهُ أَحْمَدُ:  8449، 8452، 8670، والترمذي: 1056، وابن ماجه: 1576)

’’رسول اللہﷺ نے ان عورتوں پر لعنت فرمائی ہے جو کثرت سے قبروں کی زیارت کے لیے جاتی ہیں۔ ‘‘

457۔  سیدنا عبد اللہ بن عباس  رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں:

((لَعَنَ رَسُولُ اللهِ ﷺ زَائِرَاتِ الْقُبُورِ، وَالْمُتَّخِذَاتِ عَلَيْهَا الْمَسَاجِدَ، وَالسُّرُجَ)) (أَخْرَجَهُ أَحْمَدُ:  2030، وأبو داود: 3236، وابن حبان:  3179، 3180، وأخطأ ابن حبان فجزم أن أبا صالح هو ميزان البصري الثقة المامون، ولم يُتابع علٰى ذٰلك، بل هو أبو صالح مولى أم هانئ، واسمه باذام وهو ضعيف)

’’رسول اللہ ﷺ نے ان عورتوں پر لعنت کی ہے جو قبروں کی زیارت کے لیے جاتی، ان پر مساجد بناتی اور چراغاں کرتی ہیں۔ ‘‘

توضیح و فوائد:  عورتوں کے قبرستان جانے کے بارے میں علماء کے مختلف اقوال ہیں۔ راجح قول یہ ہے کہ ان کا کثرت سے قبرستان جانا منع اور حرام ہے، تاہم حصول عبرت کے لیے کبھی کبھار قبرستان جاسکتی ہیں بشرطیکہ شرعی آداب پوری طرح ملحوظ رکھیں اور واویلا وغیرہ نہ کریں۔

458۔ سیدہ ام عطیہ رضی  اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا:

((نُهِينَا عَنِ اتَّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَلَمْ يُعْزَمْ عَلَيْنَا)) (أخرجه البخاري: 1278، ومسلم: 938.)

’’ہمیں جنازے کے ساتھ چلنے سے منع کیا گیا لیکن اس سلسلے میں ہم پر سختی نہیں کی جاتی تھی۔“

توضیح و فوائد:  نماز جنازہ پڑھنا مردوں پر فرض کفایہ ہے۔ عورتوں کو جنازے میں شریک ہونا منع ہے۔ تا ہم کسی ہنگامی صورت حال میں عورتیں قبرستان چلی جائیں تو ایسی صورت میں وہ وہاں نماز جنازہ پڑھ سکتی ہیں۔ اگر جنازہ مسجد میں پڑھا جائے اور عورتیں مسجد میں موجود ہوں تو وہ بھی نماز جنازہ پڑھ سکتی ہیں۔ (صحيح مسلم، الجنائز، حديث: (973

………………………….