اذان دینے کی فضیلت

عَن مُعَاوِيَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: المُؤذِّنُونَ أطْوَلُ النَّاسِ أَعْنَافًا يَومَ القِيامَةِ. (أخرجه مسلم)
(صحیح مسلم كتاب الصلاة، باب فضل الأذان وهرب الشيطان عند سماعه.)
معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے قیامت کے دن موذن کی گردن سب سے زیادہ لمبی ہوگی۔
وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِي رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يقُولُ: إِنَّهُ لا يَسْمَعُ مَدَى صَوْتِ المُؤذِّنُ مِن وَلَا إِنَّسٌ وَلَا شَيْءٌ إِلَّا شَهِدَ لَهُ يَومَ القِيَامَة. (أخرجه البخاري)
(صحيح بخاري: كتاب الأذان باب رفع الصوت بالنداء.)
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے اللہ کے رسول ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ بیشک موذن کی اذان کی انتہاء کو جن وانس اور جو چیز بنتی ہے تو قیامت کے دن اس کی گواہی دے گی۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: لَو يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَاءِ وَالصَّفِّ الأَوَّلِ ثمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلَّا أَنْ يَسْتَهِمُوا عَلَيْهِ لَاستَهَمُوا، وَلَو يَعْلَمُونَ مَا فِي التَّهجِيرِ لَاسْتَبَقُوا إِلَيْهِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي العَتَمَةِ وَالصُّبحِ لَأَتَوهُمَا وَلَوْ حَبُوًا. (متفق عليه)
(صحيح بخاري: كتاب الأذان، باب الاستهام في الأذان، صحيح مسلم: كتاب الصلاة، باب تسوية الصفوف، وإقامتها وفضل الأول فالأول منها والازدحام.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ اذان اور صف اول میں کیا تو اب ہے پھر اپنے لئے قرعہ ڈالنے کے علاوہ کوئی چارہ نہ پائیں تو ضرور قرعہ اندازی کریں اور اگر لوگوں کو علم ہو جائے نماز کے لئے جلدی آنے میں کیا تو اب ہے تو ضرور دوسروں سے سبقت لے جانے کی کوشش کریں گے اور اگر جان لیں کہ عشاء اور فجر باجماعت ادا کرنے میں کیا ثواب ہے تو ضرور ان دونوں (کی جماعت) میں آئیں اگر چہ گھٹنوں کے بل چل کر آنا پڑے۔
تشریح:
آج معاشرے میں لوگ امام و موذن کو نیچی نگاہوں سے دیکھتے ہیں ان کے مقام و مرتبہ کو نہیں پہچان پاتے ہیں جبکہ آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ اذان اسلام کی ظاہری شعائر اور افضل عبادتوں میں سے ایک عبادت ہے اللہ تعالی نے اس پر کافی ثواب متعین کر رکھا ہے، اگر لوگوں کو اذان دینے کے ثواب کی مقدار معلوم ہو جائے تو لوگ اسے حاصل کرنے کے لئے ٹوٹ پڑیں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے موذن کی عظمت اور فضیات کو بیان فرمایا ہے کہ موذن قیامت کے دن جبکہ لوگ پسینہ سے شرابور ہوں گے سب سے لمبی گردن والے ہوں گے، یہ مقام و مرتبہ انہیں اللہ تعالیٰ کے ذکر کو بلند کرنے کے عوض میں عطا کیا جائے گا جن و انس اور ہر وہ چیز جو اذان سنتی ہے قیامت کے دن موذنوں کے لئے گواہی دے گی۔
فوائد:
٭ اذان کی بہت ہی فضیلت و عظمت ہے۔
٭ موذن قیامت کے دن سب سے لمبی گردن والے ہوں گے جب لوگ پسینہ سے شرابور ہوں گے۔
٭ موذن کے لئے دنیا کی تمام چیزیں جنہوں نے اذان سنی ہے گواہی دیں گی۔
٭ اذان میں آواز کو بلند کرنا مستحب ہے۔
٭٭٭٭