اذان کا جواب دینے کی فضیلت

عن أبي سَعِيدٍ الخُدْرِي رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: إِذَا سَمِعْتُمُ النِّدَاء فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ الْمُؤَذِّنُ (متفق عليه)
(بخاري كتاب الأذان، باب ما يقول إذا سمع المنادي، مسلم: كتاب الصلاة، باب استحباب القول مثل قول المؤذن)
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب تم اذان سنو تو تم بھی وہی کلمات کہو جو موذن کہتا ہے۔
وَعَنْ مُعَاوِيَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ: لَمَّا قَالَ حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ: لَا حَولَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ، وَقَالَ: هٰكَذَا سَمِعنَا نَبِيَّكُم يَقُولُ . (أخرجه البخاري)
(صحیح بخاری: کتاب الأذان، باب ما يقول إذا سمع المنادي)
معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب موذن نے ’’حی علی الصلاة‘‘ کہا تو انہوں نے ’’لاحول ولا قُوَّةَ إِلَّا بِاللہ‘‘ کہا اور کہنے لگے کہ ہم نے نبی ﷺ سے ایسا ہی کہتے سنا ہے۔
وعَن جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ النِّدَاء : اَللٰهُمَّ رَبَّ هٰذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلَاةِ القَائِمَةِ آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيْلَةَ وَالْفَضِيْلَةَ وَابْعَثتْهُ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا الَّذِيْ وَعَدْتَهُ، حَلَّتْ لَهُ شَفَاعَتِي يَوْمَ القِيَامَةِ. (أخرجه البخاري).
(صحيح بخاري كتاب الأذان، باب الدعاء عند النداء)
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جوشخص اذان سنتے وقت یہ دعا پڑھے: ’’ اَللٰهُمَّ رَبَّ هٰذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلَاةِ القَائِمَةِ آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيْلَةَ وَالْفَضِيْلَةَ وَابْعَثتْهُ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا الَّذِيْ وَعَدْتَهُ،‘‘ (اے اللہ ! جو اس کامل پکار اور قائم ہونے والی نماز کا مالک ہے۔ محمد ﷺ کو وسیلہ اور بزرگی عطا کر کے انہیں مقام محمود پر پہنچا جس کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے ۔ ) تو اسے قیامت کے دن میری شفاعت نصیب ہوگی۔
وَعَن عبد الله بن عمرو بن العاص رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سَمِعَ النبي ﷺ يَقُولُ: إِذَا سَمِعْتُمُ المُؤدِّنَ فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ : ثُمَّ صَلُّوا عَلَى فَإِنَّهُ مَنْ صَلَّى عَلَى صَلاةً صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ بِهَا عَشْرًا، ثُمَّ سَلُوا اللَّهَ لِي الوسيلة، فَإِنَّهَا مَنزِلَةٌ في الجَنَّةَ لَا تَنبَغِي إِلَّا لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ وَأَرْجُو أَن أَكُونَ أنا هُوَ، فَمَنْ سَألَ لِي الوَسِيلَةَ حَلْتُ عَليهِ الشَّفَاعَةُ (أخرجه مسلم)
(مسلم کتاب الصلاة، باب استحباب القول مثل قول المؤذن لمن سمعه ثم يصلى على النبي)
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب موذن کی اذان سنو تو تم وہی کہو جو موذن کہتا ہے پھر مجھ پر درود پڑھو کیونکہ جو کوئی مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھتا ہے تو اللہ تعالی اس پر اپنی دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالی سے میرے لئے وسیلہ مانگو کیونکہ وسیلہ دراصل جنت میں ایک مقام ہے جو اللہ کے بندوں میں سے ایک بندہ کو دیا جائے گا اور مجھے امید ہے کہ وہ بندہ میں (محمد) ہی ہوں گا اور جو کوئی میرے لئے وسیلہ (مقام محمود) طلب کرے گا اس کے لئے میری شفاعت حلال ہو جائے گی۔
تشریح:
اللہ تعالی نے جہاں پر اذان دینے والے کی فضیلت بیان کی ہے وہیں پر اذان سننے والے کے لئے بھی کچھ سنن مشروع قرار دیے ہیں اور ان پر عظیم نیکیاں اور ثواب متعین کر رکھا ہے انہیں سنتوں میں سے اذان کی متابعت کرنا اور اس کا جواب دیتا بھی ہے یعنی جس طرح موذن اذان کے کلمات کہے ٹھیک اسی طرح اس کے ساتھ یہ کلمات کہے جائیں اور پھر اذان کے آخر میں مذکورہ دعا پڑھی جائے نیز آپ ﷺ پر درود بھیجا جائے اور اللہ تعالی سے شفاعت طلب کی جائے۔
فوائد:
٭ موذن کی متابعت کرنا اور اس کا جواب دینا مستحب ہے۔
٭ موذن کے کلمات ’’حتى على الصلاة‘‘ اور ’’حی علی الفلاح‘‘ کہنے کے وقت لاحولَ وَلا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ کہنا مشروع ہے۔
٭ اذان کے اختتام پر دعا پڑھنا اور رسول اکرم ﷺ پر در دو بھیجنا مستحب ہے۔
٭ اللہ تعالی سے رسول اللہ ﷺ کے لئے وسیلہ طلب کرنا مستحب ہے۔
٭٭٭٭