بعض فطرت کی سنتیں

عَن أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِﷺ: خَمْسٌ مِّنَ الفِطرَة: الخِتَانُ، وَالاِستِحَدَادُ، وَتقليمُ الأَظْفَارِ، وَنَتفُ الإِبِطِ، وَقَصَّ الشَّارِب. (متفق عليه)
(صحیح بخاری: کتاب اللباس، باب قص الشارب، صحيح مسلم: كتاب الطهارة، باب خصائل الفطرة)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: پانچ چیزیں فطرت میں سے ہیں ختنہ کرنا، زیر ناف بال اتارنا، ناخن کا کاٹنا، بغل کے بال اکھیڑنا، مونچھیں کاٹنا۔
وَعَن أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: وُقِّتَ لَنَا فِي قَصَّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمِ الأَطْفَارِ، وَنَتفِ الإِبِطِ، وَحَلقِ العَانَةِ أَلَا نَترُكُ أَكثَرَ مِنْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةٍ. (اخرجه مسلم)
(صحيح مسلم: كتاب الطهارة، باب خصائل الفطرة.)
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے لئے مونچھیں کاٹنے، ناخن تراشنے، زیر ناف بال اتار نے بغل کے بال اکھیڑ نے کا وقت مقرر کر دیا گیا ہے، ہم میں سے کوئی چالیس دن سے زیادہ اس کو نہ چھوڑے۔
تشریح:
اسلام صفائی و پاکی کو پسند کرتا ہے اور فطرت کی جتنی بھی چیزیں ہیں سب صفائی پر منحصر ہیں اور صفائی کی دعوت دیتی ہیں اور اللہ تعالی نے تمام لوگوں کو ایک جیسی فطرت پر پیدا کیا ہے، ختنہ کروانا فطرت کی سنتوں میں سے ہے اور یہ مردوں کے حق میں واجب ہے جبکہ عورتوں کے لئے بہتر ہے۔
ناخن کاٹنا بھی فطرت کی سنتوں میں شامل ہے کیونکہ اس سے صفائی اور حیوانوں کی مشابہت سے دوری ہوتی ہے۔ یہاں ایک بات قابل غور ہے کہ دیکھا جاتا ہے کہ عورتیں ناخن رکھنے میں ایک دوسرے سے مقابلہ کرتی ہیں اسی لئے ان کے ناخن کافی لمبے ہوتے ہیں جبکہ یہ حکم ہر ایک لئے عام ہے چاہے مرد ہو یا عورت انہیں ناخن بڑھانے سے منع کیا گیا ہے۔ بغل کا بال نکالنا اور موئے زیر ناف بنانا یعنی وہ بال جو شرمگاہ کے آس پاس نکلے ہوں اسے مشین یا کریم یا کسی آلہ وغیرہ سے بنانا بھی رسول اللہ سے مشروع ہے ۔ ان ساری سنتوں پر عمل کرنا ضروری ہے ۔ کیونکہ ان ساری چیزوں سے صفائی ستھرائی مقصود ہے۔
فوائد:
٭ مردوں کے لئے ختنہ کروانا واجب ہے۔
٭ ناخن کا کاٹنا اور موئے زیر ناف اور بغل کا بال نکالنا ضروری ہے۔
٭ فطرت کی چیزوں کا چالیس دن سے زیادہ تک چھوڑنے سے منع کیا گیا ہے۔
٭ ناخن کا لمبا کرنا مکروہ ہے۔
٭٭٭٭