برتن کے بعض احکام
عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: إِذَا دُبِعَ الإِهَابُ فَقَدْ طَهُرَ (اخرجه مسلم)
(صحیح مسلم کتاب الحيض، باب طهارة جلود الميته بالدباغ.)
ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب کچے چڑے کو چرم سازی کر دیا جائے تو وہ پاک ہو جاتا ہے۔
وَعَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الخُشَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ يَقُولُ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللهِ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّا بِأَرْضِ قَوْمٍ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ أَفَتَأْكُلْ فِي اٰنِيَتِهِمْ، فَقَالَ: إِنْ وَجَدْتُمْ غَيْرَهَا فَلَا تَأْكُلُوا فِيهَا، وَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَاغْسِلُوهَا ثُمَّ كُلُوا فِيهَا. (متفق عليه)
(صحيح بخاري كتاب الذبائح والصید، ما جاء في التصید، صحيح مسلم: كتاب الصيد والذبائح وما يؤكل من…… باب الصيد بالكلاب المعلمة.)
ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ہم اہل کتاب کے علاقے میں رہتے ہیں کیا ہم ان کے استعمال کے برتنوں میں کھا سکتے ہیں ؟ جواب میں آپ ﷺ نے فرمایا اگر تمہیں ان کے علاوہ برتن مل جائیں تو ان کے برتنوں میں نہ کھاؤ، اور اگر ان کے ماسوا برتن میسر نہ ہو سکیں تو پھر ان کو دھو کر ان میں کھا سکتے ہو۔
تشریح:
جن میں کھانے پینے کی چیزیں رکھی جاتی ہیں اسے برتن کہتے ہیں، پہلے زمانے میں لوگ حیوانوں کے دباغت شدہ چمڑوں کے برتنوں کا زیادہ استعمال کرتے تھے۔ وہ چیز آج بھی بعض ملکوں اور علاقوں میں کثرت سے پائی جاتی ہے۔ اللہ تعالی نے مسلمانوں کی آسانی کی خاطر دباغت کے بعد حیوانوں کے چمڑوں کے استعمال کی اجازت دی ہے کیونکہ وہ دباغت کے بعد پاک ہو جاتے ہیں نیز اہل کتاب کے برتنوں کو بھی ضرورت کے وقت استعمال کرنے کی اجازت دی ہے بشرطیکہ ان کے برتن پاک ہوں ۔ اللہ تعالی ہمیں ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد
٭ کھائے جانے والے جانور کا چمزاد باغت کے بعد پاک ہو جاتا ہے۔
٭ اہل کتاب کے برتنوں کو بوقت ضرورت استعمال کی اجازت ہے بشرطیکہ وہ پاک ہوں۔
٭٭٭٭