بہترین صدقه

عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رضى اللهُ عنهُ قَالَ: خَيْرُ الصَّدَقَةِ مَا كَانَ عَنْ ظَهْرٍ غِنًى، وَابْدَا بِمَنْ تَعُولُ. (أخرجه البخاري)
(صحیح بخاری کتاب الزكاة، باب لا صدقة إلا عن ظهر غنی)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: بہترین خیرات وہ ہے جس کے دینے کے بعد آدمی مالدار رہے۔ اور صدقہ پہلے انہیں دو جو تمہارے زیر پرورش ہیں۔
عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِىَ اللهُ عَنهُ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: يَا رَسُولَ الله أى الصدقة أعظم أجرًا ؟ قَالَ: أَن تَصَدَّقَ وَأَنتَ صَحِيحٌ شَحِيْحٌ تَخْشَى الْفَقْرَ، وَتَأمَلُ الْغِنٰى، وَلَا تُمْهِلْ حَتَّى إِذَا بَلَغَتِ الحُلْقُوم قُلْتُ: لِفُلانٍ كَذَا وَلِفُلان كَذَا، وَقَدْ كَانَ لِفُلَانٍ، (أخرجه البخاري)
(صحیح بخاری کتاب الزکاة، باب فضل صدقة الشحيح الصحيح.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ یا رسول اللہ ﷺ کسی طرح کے صدقہ میں سب سے زیاده ثواب ہے؟ آپ نے فرمایا کہ اس صدقہ میں جسے تم صحت کی حالت میں نقل کے باوجود کرو۔ تمہیں ایک طرف تو فقیری کا ڈر ہو اور دوسری طرف مالدار بننے کی تمنا اور امید ہو اور (اس صدقہ خیرات میں) آج کل آج کل نہ کرنا کہ جب جان حلق تک آجائے تو اس وقت تو کہئے گئے کہ فلاں کے لئے اتنا اور فلاں کے لئے اتنا كيونكہ وہ تو اب دوسروں کا ہو چکا ہے۔
عَنْ سَلْمَانِ بْنِ عَاِمٍر قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهﷺ: اَلصَّدَقَةُ عَلٰى الْمِسْكِيْنِ صَدَقَةٌ، وَهِيَ عَلٰى ذِى الرَّحْمِ ثِنْتَانِ صَدَقَةٌ وَصِلَةٌ . (اخرجه ترمذی)
(سنن ترمذی ابواب الزكاة عن رسول الله باب ماجاء في الصدقة على ذى القرابة وقال: حديث حسن
وصححه الألباني في صحيح سنن ابن ماجه: (1844)
سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا صدقہ مسکین پر صدقہ ہے اور وہی صدقہ رشتہ دار پر صدقہ اور صلہ رحمی دونوں ہے (یعنی دو گنا اجر ملے گا۔)
تشریح:
شریعت اسلامیہ میں صدقہ کی بڑی اہمیت ہے خواہ وہ صدقہ کم ہو یا زیادہ۔ البتہ مالداری اور صحت کی حالت میں کیا گیا صدقہ کی اہمیت اور ہی زیادہ بڑھ جاتی ہے کیونکہ انسان ایسے حالات میں مزید مال کا خواہش مند ہوتا ہے یعنی خواہش اور ضرورت ہونے کے باوجو د انسان اللہ کے راستے میں جب خرچ کرتا ہے تو اس کا مقام اللہ تعالیٰ کے یہاں کا فی بلند ہوتا ہے۔ نیز اسلام نے ہمیں سب سے پہلے محتاج اور ضرورت مند رشتہ داروں کو صدقہ دینے کا حکم دیا ہے کیونکہ اس میں صلہ رحمی اور قرابت داری دونوں شامل ہے۔ اللہ تعالی ہمیں دل کھول کر صدقات و خیرات کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ ضرورت مند رشتہ داروں کو صدقہ دینا زیادہ افضل ہے کیونکہ اس میں صلہ رحمی اور قرابت داری دونوں شامل ہے۔
٭ صحت و تندرستی کی حالت میں کیا گیا صدقہ سب سے بہترین صدقہ ہے۔
٭ صدقہ کرنا زیادتی عمر کا سبب ہے۔
٭٭٭٭