بیماری گناہوں کا کفارہ ہے

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ الله عنه عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: مَا يُصِيبُ المُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ وَلَا وَصَبٍ وَلَا هُمْ وَلَا خَزَنٍ وَلَا أَدَى وَلَا غَمِّ حَتَّى الشَّوْكَةَ يُشَاكُهَا إِلَّا كَفَرَ اللَّهُ بِهَا مِنْ خَطَايَاهُ (متفق عليه)
(صحیح بخاری: کتاب المرضى، باب ماجاء في كفاره المرض، صحيح مسلم: كتاب البر والصلة والآداب، باب ثواب المؤمن فيما يصيبه من مرض أو حزن أو نحو ذلك حتى….)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا مسلمان جب بھی کسی پریشانی، بیماری ، رنج و ملال ، تکلیف اور غم میں مبتلا ہوتا ہے یہاں تک کہ اگر اسے کوئی کانٹا بھی چبھ جائے تو اللہ تعالی اسے اس کے گناہوں کا کفار و بنا دیتا ہے۔
وَعَن عبد الله مسعود رضي الله عنه قال أبيت النبي الله في مرضه وَهُوَ يُوعَك وعكا شديدا، وقُلتُ: إِنَّك لوعك وعكا شدِيدًا، قُلْتُ إِنَّ ذَاكَ بأن لك أجْرَيْنِ، قَالَ: أَجَلَّ، مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذَى إِلَّا حَاتَ اللَّهُ عَنْهُ خَطَايَاهُ كما تحات ورق الشجر. (متفق عليه).
(صحیح بخاري: كتاب المرضى، باب شدة المرض، صحيح مسلم كتاب البر والصلة والآداب، باب ثواب المؤمن فيما يصيبه من مرض أو حزن أو نحو ذلك حتى ….)
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آپ کے مرض کے زمانہ میں حاضر ہوا آپ ﷺ اس وقت جڑے تیز بخار میں تھے۔ میں نے کہا کہ یہ بخار آپ ﷺ کو اس لئے اتنا تیز ہے کہ آپ کا ثواب بھی دو گنا ہے آپ نے فرمایا کہ ہاں ، جو مسلمان کسی بھی تکلیف میں گرفتار ہوتا ہے تو اللہ تعالی اس کی وجہ سے اس کے گناہ اس طرح جھاڑ دیتا ہے جیسے درخت کے نیچے پتے جھڑ جاتے ہیں۔
وَعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدَ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ دَخَلَ علَى أُمِّ السَّائِبِ، فَقَالَ : مَالَكِ يَا أُمِّ السَّائِبِ تُزَفَزِفِينَ ؟ قَالَت: الحُمَّى لا بارك الله فِيهَا، قَالَ: لا نسى الحمى فَإِنَّهَا تُنْعِبُ خَطَايَا بَنِي آدَمَ كَمَا يُذْهِبُ الْكيْرُ خَبَثَ الْحَدِيْدِ. (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: كتاب البر والصلة والآداء ب المؤمن فيما يصيبه من مرض أو حزن أو نحو ذلك حتي….)
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ام السائب کے پاس گئے تو پوچھا: اے ام السائب تو کانپ رہی ہے کیا ہوا تجھ کو؟ وہ بولی بخار ہے، اللہ اس کو برکت نہ دے، آپ ﷺ نے فرمایا: بخار کو برا مت کہہ کیونکہ وہ آدمیوں کے گناہوں کو دور کر دیتا ہے جیسے بھٹی لوہے کا میل دور کر دیتی ہے۔
تشریح:
بیماری اور صحت یابی، پریشانی اور آسانی سارے امور اللہ تعالی کی جانب سے ہوتے ہیں ہر حال میں اہل ایمان کو اس پر صبر و شکر کا مظاہرہ کرنا چاہئے چنانچہ اللہ کے رسول
نے فرمایا کہ جن وانس میں سے جسے بھی کوئی بیماری یا پریشانی لاحق ہوتی ہے تو یہ اس کے گناہوں کا کفار و بنتی ہیں یعنی اس کے ذریعہ اس کے گناہ مٹائے جاتے اور درجات بلند کئے جاتے ہیں۔ اللہ تعالی ہمیں مصائب و پریشانی پر صبر و شکیب کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ انسان کا بیماری و غیرہ پر صبر کرنا واجب ہے۔
٭ مصالح پر مر کرتا تا ہوں کا کفارہ ہے۔
٭ بیماری گناہوں کی معافی کا ذریعہ ہے۔
٭٭٭٭