چھینک کے آداب

عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: إِذَا عَطِسَ أَحَدُكُم فلْيَقُلْ ’’الحَمْدُ لِلَّهِ‘‘ وَلْيَقُلْ لَهُ أَخُوهُ أَوْ صَاحِبُهُ ’’يَرْحَمُكَ اللَّهُ‘‘ فَإِذَا قَالَ لَهُ يَرْحَمُكَ اللَّهُ فَلْيَقُلْ: ’’يَهْدِيكُمُ اللهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُم‘‘. (أخرجه البخاري).
(صحیح بخاری: کتاب الأدب، باب إذا عطس كيف يشمت.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی چھینکے تو ’’الحمد لله‘‘ کہے اور اس کا بھائی یا اس کا ساتھی (راوی کا شبہ تھا) ’’یرحمک اللہ‘‘ کہے۔ جب ساتھی ’’یرحمک الله‘‘ کہے تو اس کے جواب میں چھینکنے والا ’’يَهْدِيكُمُ اللهُ وَيُصْلِحُ بالكُم‘‘ کہے اللہ تمہیں سیدھے راستہ پر رکھے اور تمہارے حالات درست کرے)۔
عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: إِذَا عَطِسَ أَحَدُكُم فَحَمدَ اللَّهَ فَشَمْتُوهُ، وَإِنْ لَمْ يَحْمَدِ اللَّهَ فَلَا تَشَمِّتُوْهُ (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: کتاب الزهد والرقائق، باب تشميت العاطس و كراهة التثاؤب)
ابو موسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم میں سے کوئی چھینکے اور ’’الحمد لله‘‘ کہے تو تم یرحمک الله کہو اور اگر وہ ’’الحمد لله‘‘ نہ کہے تو ’’یرحمک الله‘‘ مت کہو۔
عَن أَبِي هُزِيرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيِّ ﷺ كَانَ إِذَا عَطِسَ غَطَّى وَجْهَهُ بِيَدِهِ أَو بِثَوبِهِ وَغَصَّ بِهَا صَوْتَهُ . (أخرجه أبو دال والترمذي).
سنن أبي داؤد: كتاب الأدب، باب العاطس، سنن ترمذي: أبواب الأدب عن رسول الله ﷺ، باب ما جاء في خفض الصوت و تخمير الوجه عند العاطس، وقال هذا حديث حسن صحيح، و قال الألباني حسن صحيح في صحيح سنن الترمذي: 2745)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ہے جب چھینکتے تو تو اپنے چهرے کو ہاتھ یا کپڑے سے ڈھک لیتے اور اپنی آواز نیچی کر لیتے۔
تشریح:
چھینک آنا طبیعت کے ہلکے ہونے اور صحت مندی کی علامت ہے اس کے کچھ آداب و سنن ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب انسان کو چھینک آئے تو اپنے چہرے پر ہاتھ یا کپڑا یا رومال وغیر ہ رکھ لے اور اپنی آواز کو پست کرے اور ’’الحمد للہ‘‘ کہے پھر سننے والا اس کے جواب میں ’’یرحمک اللہ‘‘ کہے پھر چھینکنے والا ’’يهديكم الله وَيُصْلِحُ بالكم‘‘ کہے۔ لیکن اگر زکام اور سردی کی وجہ سے بار بار چھینک آرہی ہو تو صرف پہلی بار جواب دیں کیونکہ پہلی بار جواب دینا لازم ہے اور اگر چھینکنے والا کافر ہے تو اس کے جواب میں ’’يَهْدِيكُمُ الله وَيُصْلِحُ بالكم‘‘ کہنا چاہئے۔ اللہ تعالی ہمیں ان آداب کو سیکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ چھینکنے والے کے جواب میں ’’یرحمک اللہ‘‘ کہنا مستحب ہے۔
٭ جب چھینکنے والا ’’الحمد للہ‘‘ نہ کہے تو اس کے لئے کچھ نہ کہا جائے۔
٭ چھینک کا آنا چستی اور پھرتی کی علامت ہے۔
٭ چھینک کے وقت چہرے کو کپڑے یا ہاتھ یا رومال وغیرہ سے ڈھکنا مستحب ہے۔
٭ چھینک کے وقت آواز بلند کرنا مکروہ ہے۔
٭٭٭٭