چھپا کر صدقہ دینے کی فضیلت

ارشاد ربانی ہے: ﴿ اِنْ تُبْدُوا الصَّدَقٰتِ فَنِعِمَّا هِیَ ۚ وَ اِنْ تُخْفُوْهَا وَ تُؤْتُوْهَا الْفُقَرَآءَ فَهُوَ خَیْرٌ لَّكُمْ ؕ ﴾ (سوره بقره آیت:271)۔
ترجمہ: اگر تم صدقے خیرات کو ظاہر کرو تو وہ بھی اچھا ہے اور اگر تم اسے پوشیدہ پوشیدہ مسکینوں کو دے تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔
عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللهُ فِيْ ظِلِّهِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ: اَلْإِمَامُ الْعَادِلُ، وَشَابٌ نَشَأَ فِي عِبَادَةِ رَبِّهِ وَرَجُلٌ قَلبه مُعَلَّقٌ فِي الْمَسَاجِدِ، وَرَجُلان تحَابَّا فِي اللَّهِ اجْتَمَعَا عَلَى ذٰلِكَ وَتَفَرَّقَا عَلَيْهِ، وَرَجُلٌ طَلَبَتْهُ ذَاتُ مَنْصَبٍ وَ جَمَالٍ فَقَالَ : إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ أَخْفَى حَتَّى لَا تَعْلَمُ شِمَالُهُ مَا تُنْفِقْ يَمِينُهُ، وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ خَالِيًا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ. (متفق عليه). (متفق عليه)
(صحیح بخاري كتاب الأذان، باب من جلس في المسجد ينتظر الصلاة وفضل المساجد، صحيح مسلم: كتاب الزكاة باب فضل إخفاء الصدقة.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ سات طرح کے ایسے آدمی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ اس دن اپنے سایہ میں جگہ دے گا۔ جس دن اس کے سایہ کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہوگا۔
اول انصاف کرنے والا بادشاہ،
دوسرا وہ نو جوان جو اپنے رب کی عبادت میں جوانی کی امنگ سے مصروف رہا،
تیسرا ایسا شخص جس کا دل ہر وقت مسجد میں لگا رہتا ہے،
چوتھا دو ایسے شخص جو اللہ کے لئے باہم محبت رکھتے ہیں اور ان کے ملنے
اور جدا ہونے کی بنیاد الہی محبت ہے،
پانچواں دونوں جسے کسی باعزت اور حسین عورت نے (برے ارادہ سے) بلایا لیکن اس نے کہہ دیا کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں،
چھٹا وہ شخص جس نے صدقہ کیا، مگر اتنے پوشیدہ طور پر کہ بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہیں ہوئی کہ داہنے ہاتھ نے کیا خرچ کیا۔
ساتواں وہ شخص جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا اور (بے ساختہ) آنکھوں سےآنسو جاری ہو گئے۔
تشریح:
اللہ تعالیٰ نے مومنین کو صدقات و خیرات کرنے کا حکم دیا ہے اب اگر یہ صدقات و خیرات چھپا کر دیتے ہیں تو یہ ان کے حق میں زیادہ بہتر ہے چونکہ اس میں اخلاص کا پہلو زیادہ پایا جاتا ہے اور ریا کاری کا شائبہ نہیں ہوتا۔ اسی طرح جسے صدقہ دیا جائے اسے مخفی رکھا جائے اور اسے لوگوں کے سامنے رسوا ہونے سے بچایا جائے۔ البتہ ضرورت کے وقت یعنی لوگوں کو صدقہ و خیرات پر ابھارنا مقصود ہو تو اسے اعلان کر کے دینا افضل۔ چنانچہ رسول اکرم ﷺ نے اس شخص کو جو صدقہ بے حد چھپا کر دیتا ہے قیامت کے دن عرش الہی کے سایہ کے حصول کی بشارت دی ہے۔ اللہ تعالی ہمیں صدقات کو چھپا کر دینے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ صدقہ چھپا کر دینا اعلان کر کے دینے سے بہتر ہے۔
٭ چھپا کر صدقہ کرنے والے کو اللہ تعالی قیامت کے دن اپنے عرش کے نیچے سایہ عطا
فرمائے گا۔
٭٭٭٭