داڑھی بڑھانا
عَن عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : عَشْرٌ مِنَ الفِطْرَةِ : قَصُّ الشَّارِب، وَإِعفَاءُ اللِّحيَةِ، وَالسَّوَاكُ، وَاسْتِنشَاقُ المَاءِ، وَ قَصُّ الأَظفَار، وَغَسلُ البَرَاجِمِ، وَنَتفُ الإِبِطِ، وَحَلَقُ العَانَةِ، وَانتِقَاصُ المَاءِ، قَالَ الراوى وَنَسِيتُ العَاشِرَة إِلَّا أَن تَكُونَ المَضمَضَةُ ، (أخرجه مسلم).
(صحيح مسلم: كتاب الطهارة، باب حصائل الفطرة.)
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا : دس صفات فطرت میں سے ہیں، مونچھوں کا کاٹنا، داڑھی کا بڑھاتا مسواک کرتا ناک میں پانی چڑھانا، ناخن کا ثناء انگلیوں کے درمیان خلال کرنا، بغل کے بال اکھیڑتا ہوئے زیر ناف اتارنا، پانی سے استنجا کرنا ، روای کہتے ہیں کہ دسویں چیز میں بھول گیا غالب گمان یہ ہے کہ
وہ کھلی کرتا ہے۔
وَعَن ابن عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ
أحفوا الشوارِبَ وَاعْفُوا اللحى (أخرجه مسلم).
صحيح مسلم كتاب الطهارة، باب خصائل الفطرة.
ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول الله . نے فرمایا: مونچھیں کا ٹو اور داڑھی بڑھاؤ ۔
تشریح:
داڑھی رکھنا اور اسے بڑھانا ایک عظیم سنت ہے اور یہ فطرت اسلام میں سے ایک فطرت ہے جس کے بڑھانے کا رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا ہے، اور اس کے مونڈا نے پر سخت وعید فرمائی ہے۔ آج معاشرے میں لوگ داڑھی رکھنے کا اہتمام نہیں کرتے ہیں بلکہ کافروں اور عورتوں کی مشابہت اختیار کرتے ہوئے سرے سے صاف کرواتے رہتے ہیں اگر انہیں اس بات پر تنبیہ کی جاتی ہے تو وہ ہنس کر ٹال دیتے ہیں کہ بہت ساری سنتیں ایسی ہیں جس پر پابندی نہیں ہو پاتی ہے اس میں سے ایک یہ بھی ہے یا یہ عذر پیش کرتے ہیں کہ ابھی شادی وغیرہ نہیں ہوئی ہے جب شادی وغیرہ ہو جائے گی تو اس بارے میں غور و خوض کریں گے، داڑھی کا رکھنا شادی کے لئے تو مانع نہیں یا اس سے انسان کی عمر کی تعیین تو نہیں ہوتی اگر یہ ساری چیزیں وقتی طور پر مان بھی لی جائیں تب بھی ہمیں سنت رسولﷺ سے اعراض کرنا کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے۔ اگر کوئی شخص داڑھی رکھتا بھی ہے تو ایسی رکھتا ہے جسے ہم داڑھی نہیں کہہ سکتے بلکہ اسے ایک فیشن کہہ سکتے ہیں ایسی داڑھی رکھنے سے اسلام نے منع کیا ہے۔ اللہ تعالی ہمیں صحیح ڈھنگ سے اس سنت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ داڑھی بڑھانا واجب ہے اور اس کا مونڈانا حرام ہے۔
٭ وہ بال جو دونوں کنپٹیوں کے درمیان اور تھوڑی سے نکلیں اسے داڑھی کہتے
ہیں۔ اس لئے کنپٹیوں کے درمیان کا بال مونڈانا جائز نہیں ہے۔
٭ مونچھ مونڈانا فطرت میں سے ہے۔
٭٭٭٭