دجال کے فتنے سے بچنے کا طریقہ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : إِذَا تَشْهَدُ أحَدُكُمْ فَلْيَسْتَعِذْ بِاللهِ مِنْ أَرْبَعٍ يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ وَمِن عَذَابِ الْقَبَرِ وَمِنْ فِتْنَةِ المَحْيَا وَالمَمَاتِ وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيْحِ الدَّجَالِ (أخرجه مسلم)
(صحيح مسلم: كتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب ما يستعاذ منه في الصلاة)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : جب تم میں سے کوئی شخص تشہد میں بیٹھے تو اسے چاہئے کہ چار چیزوں سے اللہ تعالی کی پناہ طلب کرے اور وہ یہ ہیں: اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم کے عذاب سے، اور قبر کے عذاب سے، اور جینے اور مرنے کے فتنے سے، اور مسیح دجال کے فتنے سے۔
عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: مَنْ حَفِظَ عَشْرُ آیاتٍ مِنْ أَوَّلِ سُورَةِ الْكَهْفِ عَصِمَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ (اخرجه مسلم).
(صحيح مسلم كتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب فضل سورة الكهف وآية الكرسي.)
ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جس نے سورہ کہف کی ابتدائی دس آیتوں کو یاد کیا وہ دجال کے فتنے سے محفوظ رہا۔
عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: مَنْ سَمِعَ بِالدَّجَّالِ فَلْيَنْأَ عَنْهُ، فَوَاللهِ إِنَّ الرَّجُلَ لَيَأْتِيْهِ وَهُوَ يَحْسِبُ أَنَّهُ مُؤْمِنٌ فَيَتْبِعُهُ مِمَّا يُبْعَثُ به مِنَ الشُّبُهَاتِ (راوه ابوداؤد)
(سنن ابو داؤد: كتاب الملاحم، باب خروج الدجال، وصححه الألباني في المشكاة وة (0000).
عمران بن حصین رضی اللہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جوشخص دجال کے متعلق سنے تو اس سے دور رہے، اللہ کی قسم ! آدمی اس کے پاس اس حال میں آئے گا کہ اسے صاحب ایمان سمجھ رہا ہو گا پھر ان مشتبہ چیزوں کی، جن کے ساتھ دجال اٹھایا جائے گا اتباع کر بیٹھے گا۔
تشریح:
دجال حق ہے اور اس کا ظہور قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ہے وہ لوگوں کو اپنے پھندے میں پھنسانے کی کوشش کرے گا مومنین اس کے جھانسے میں نہیں آئیں گے البتہ جو کافر ہوں گے وہی اس کی باتوں کو مانیں گے۔ رسول اکرم ﷺ نے اس کے مکر و فریب اور دجل سے بچنے کے کئی طریقے بتلائے ہیں انہیں میں سے یہ بھی ہے کہ جب ہم نماز میں تشہد میں بیٹھیں تو یہ دعا (اللهم إِلى أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ جَهَنَّمَ وَمِنْ عذاب القبرِ وَمِنْ فِتْنَةِ المَحْيَا وَالمَمَاتِ وَمِنْ فِتْنَةِ المَسِيحِ الدَّجَّالِ) پڑھیں، یعنی اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم کے عذاب سے قبر کے عذاب سے، جینے اور مرنے کے فتنے سے، اور مسیح دجال کے فتنے سے۔ نیز سورہ کہف کی ابتدائی دس آیتوں کو یاد کرنا بھی اس کے دجل سے بچنے کا ذریعہ ہے اسی طرح اس کے ظہور کے وقت اس سے دور رہنا بھی اس کے فتنہ کا سد باب ہے۔ اللہ تعالی ہمیں دجال کے فتنے سے بچائے۔
فوائد:
٭ ہر نماز میں دجال کے فتنہ سے اللہ کی پناہ طلب کرنا مستحب ہے۔
٭ دجال کے ظہور کے وقت اس سے دور رہنا لازم ہے۔
٭ سورہ کہف کی ابتدائی دس آیتوں کو یاد کرنا جال کے فتنے سے بچنے کا ذریعہ ہے۔
٭٭٭٭