دعوت الی اللہ کی فضیلت

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: ﴿وَ مَنْ اَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّنْ دَعَاۤ اِلَی اللّٰهِ وَ عَمِلَ صَالِحًا وَّ قَالَ اِنَّنِیْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ﴾ (سورہ حم سجده، آیت: 33)۔
ترجمہ: اور اس سے زیادہ اچھی بات والا کون ہے جو اللہ کی طرف بلائے اور نیک کام کرے اور کہے کہ میں یقینًا مسلمانوں میں سے ہوں۔
ارشاد ربانی ہے ﴿اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَ الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ﴾ (سورة نحل آیت: 125)۔
ترجمہ: اپنے رب کی طرف لوگوں کو حکمت اور بہترین نصیحت کے ساتھ بلائیے۔
نیز ارشاد فرمایا: ﴿قُلْ هٰذِهٖ سَبِیْلِیْۤ اَدْعُوْۤا اِلَی اللّٰهِ ؔ۫ عَلٰی بَصِیْرَةٍ اَنَا وَ مَنِ اتَّبَعَنِیْ ؕ﴾ (سوره يوسف آیت:108)
ترجمہ: آپ کہہ دیجئے میر کی راہ یہی ہے۔ میں اور میرے متبعین اللہ کی طرف بلا رہے ہیں پورے یقین اور اعتماد کے ساتھ۔
عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: مَنْ دَعَا إِلَى هُدًى كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلُ أُجُوْرِ مَن تَبِعَهُ لَا يَنْقُصُ ذٰلك من أجورهم شَيْئًاء وَمَنْ دَعَا إلى ضَلَالَةٍ كَانَ عَلَيْهِ مِنَ الْإِثْمِ مِثْلُ آثام من تبعه لا ينقص ذلك من آثامهم شيئًا. (اخرجه مسلم)
(صحیح مسلم کتاب العلم، باب من سن سنة حسنة أو سيئة ومن دعا إلى هدى أو ضلالة.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس شخص نے کسی کو ہدایت کی طرف دعوت دی تو اس کے لئے بھی وہی اجر ہے جو ہدایت یافتہ کے لئے ہے اور اس کے اجر میں سے کوئی کمی نہیں کی جائے گی، اور جس شخص نے گمراہی کی طرف دعوت دی تو اس کے لئے بھی وہی گناہ ہے جو گنہگار کے لئے ہے اور اس کے گناہ میں سے کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔
تشریح:
اسلام نے امت محمدیہ کو ساری امتوں پر فوقیت بخشی ہے اور اسے سب سے بہترین امت کے خطاب سے نوازا ہے اس کی وجہ یہی ہے کہ اسے اللہ تعالی نے بھلائی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کا حکم دیا ہے۔ اہل علم اور اہل ایمان کو چاہئے کہ وہ جب وہ لوگوں کو اللہ کی طرف دعوت دیں تو حکمت عملی، بصیرت، نرم گوئی، حسن اخلاق اور اچھے اسلوب میں دیں اور خالص قرآن مجید اور سنت رسول ﷺ کا پیغام پہنچانے ہی کو اپنا مطمح نظر بنائیں کیونکہ یہی وہ چیزیں ہیں جو دوسروں کے دلوں کو مائل اور متاثر کرتی ہیں۔ رسول اکرم ﷺ نے دعوت الی اللہ کی ترغیب دی ہے اور اس پر اجر عظیم کا وعدہ فرمایا ہے چنانچہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے کسی شخص کو ہدایت کی طرف دعوت دی تو اس کے لئے بھی وہی اجر ہے جو ہدایت یافتہ کے لئے ہے اور اس کے اجر میں سے کوئی کمی نہیں کی جا گی، اسی طرح جس نے کسی شخص کو گمراہی کی طرف دعوت دی تو اس کے لئے بھی وہی گناہ ہے جو گنہگار کے لئے ہے اور اس کے گناہ میں سے کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں دینی کام کے کرنے کا جذبہ عطا فرمائے اور دعوت الی اللہ کا فریضہ انجام دینے کی توفیق بخشے۔
فوائد:
٭ امت محمدیہ کا شعار امر با المعروف و نہی عن المنکر ہے۔
٭ دعوت الی اللہ کا کام حکمت عملی اور بصیرت کے ساتھ ہونا ضروری ہے۔
٭ جس نے کسی شخص کو کسی نیک کام کی طرف دعوت دی تو اس پر عمل کرنے والے کے برابر دعوت دینے والے کو ثواب ملے گا۔
٭٭٭٭