دعوت ولیمه

عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : إِذَا دُعِيَ أحَدُكُمْ إِلَى الوَلِيمَةِ فَلْيَأْتِهَا. (متفق عليه).
(صحیح بخاری: کتاب النکاح، باب حق إجابة الوليمة والدعوة، صحيح مسلم: كتاب النكاح، باب الأمر بإجابة الداعي إلى دعوة.)
ابن عمر رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم کو ولیمہ کی دعوت دی جائے تو ضرور شامل ہو۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الوَلِيمَةِ يُدعٰى لَهَا الْأغْنِيَاءُ وَيُتْرَكُ الْفُقَرَاءُ، وَمَنْ تَرَكَ الدَّعْوَةَ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ (متفق عليه).
(صحیح بخاري: كتاب النكاح، باب من ترك الدعوة فقد عصى الله ورسوله، صحیح مسلم: کتاب
النكاح، باب الأمر بإجابة الداعي إلى دعوة)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سب سے برا ولیمہ وہ ہے جس میں صرف مالداروں کو بلایا جاتا ہے اور فقیروں کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔ پس جو شخص دعوت میں نہ آئے تو اس نے اللہ تعالی اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔
عَنْ ثَابِتٍ قَالَ: ذُكِرَ تَزْوِيْجُ زَينَبَ بِنْتِ جَحْشٍ عِندَ اَنَسِ بْنِ مَالِكِ فَقَالَ: مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّﷺ أَوْلَمَ عَلٰى أَحَدٍ مِّنْ نِّسَائِهِ مَا أَوْلَمَ عَلَيْهَا أَوْلَمَ بِشَاةٍ. (متفق عليه).
(صحيح بخاري: كتاب النكاح، باب من أولم على بعض نسائه أكثر من بعض، صحيح مسلم: كتاب
النکاح، باب زواج زينب بنت جحش ونزول الحجاب والثبات وليمة العرس)
ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی مجلس میں ام المومنین زينب بنت جحش کے نکاح کا ذکر آ گیا تو انہوں نے کہا میں نے نہیں دیکھا کہ رسول اللہﷺ نے اپنی کسی بیوی کے ولیمہ میں اس قدر اہتمام کیا ہو جتنا ان کے موقع پر ولیمہ میں کیا تھا آپﷺ نے ایک بکری سے ولیمہ کیا تھا۔
تشریح:
ولیمہ کا معنی جمع ہونے کے ہیں چونکہ یہ دعوت زن وشو کے اکٹھے اور جمع ہونے کی خوشی میں ہوتی ہے اس لئے اسے ’’ولیمہ‘‘ کہا جاتا ہے ولیمہ کرنا مستحب ہے۔ ویسے ہر خوشی کی دعوت کو ولیمہ ہی کہتے ہیں مگر نکاح کی خوشی میں کی گئی دعوت کے لئے زیادہ مشہور ہے۔ ولیمہ کے لئے گوشت کا ہونا شرط نہیں ہے بلکہ جو بھی انسان کو میسر ہوا سے لوگوں کے لئے پیش کرنا مستحب ہے چنانچہ آپ ﷺ نے جب ام المومنین صفیہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو آپ ﷺ نے ولیمہ کی دعوت ستو اور کجھور سے کی۔ نیز جس دعوت ولیمہ میں صرف مالداروں کو مدعو کیا گیا ہو اور مسکینوں کو چھوڑ دیا گیا ہو وہ سب سے بری دعوت ہے اور دعوت ولیمہ کا قبول نہ کرنا رسول اللہ ﷺ کی معصیت ہے۔ اللہ تعالی ہمیں دعوت ولیمہ کو قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ دعوت ولیمہ قبول کرنا واجب ہے۔
٭ جس دعوت میں مالداروں کو صرف مدعو کیا گیا ہو وہ سب سے بری دعوت ہے۔
٭٭٭٭