دھوکہ دہی کی مذمت

عَنْ أَبِي هُزِيرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ مَرَّ عَلَى صُبْرَةِ طعام فأدْخَلَ يَدَهُ فِيهَا، قَالَتْ أَصَابِعَهُ بَلَلاً، فَقَالَ: مَا هَذَا يَا صَاحِبَ الطَّعَامِ؟ قَالَ: أَصَابَتْهُ السَّمَاءُ يَا رَسُولَ الله قَالَ: أَفَلَا جَعَلْتَهُ فَوقَ الطَّعَامِ كَيْ يَرَاهُ النَّاسُ، مَنْ غَشَ فَلَيْسَ مِنِّي (اخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: كتاب الإيمان، باب قول النبيﷺ من غشنا فليس منا.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بیشک رسول اللہ ﷺ اللہ کا غلے کے ایک ڈھیر پر سے گزر ہوا، پس آپ ﷺ نے اس میں اپنا ہاتھ داخل کیا تو آپ کی انگلیوں نے تری محسوس کی۔ آپ نے پوچھا، اے غلے والے! یہ کیا ہے؟ اس نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! اسے بارش پہنچی ہے۔ آپﷺ نے فرمایا: تو تو نے اس (بھیگے ہوئے حصے ) کو غلے کے اوپر کیوں نہ کر دیا۔ تاکہ لوگ اسے دیکھ لیں (یا د رکھ) جس نے دھوکہ دیا ہیں وہ ہم سے نہیں۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السَّلاحَ فَلَيْسَ مِنَّا، وَمَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا. (اخرجه مسلم).
(صحيح مسلم: كتاب الإيمان، باب قول النبي ﷺ من غشنا فليس منا)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ے فرمایا: جو ہم پر ہتھیار اٹھائے، وہ ہم (مسلمانوں) میں سے نہیں اور جو ہمیں دھوکہ و فریب دے، وہ ہم میں سے نہیں۔
وَعَنْ تَمِيْمِ بْنِ أَوْسٍ الدَّارِىِّ رضى اللهُ عَنهُ أَنَّ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: الدِّينِ النَّصِيحَةُ، قُلْنَا لِمَنْ ؟ قَالَ: لِلَّهِ، وَلِكِتَابِهِ، وَلِرَسُوْلِهِ، وَلَائِمَّةِ المُسْلِمْيْنَ، وَعَامَّتِهِمْ. (أخرجه مسلم)
(صحيح مسلم: كتاب الإيمان، باب بيان أن الدين النصيحة.)
تمیم بن اوس داری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دین خیر خواہی کا نام ہے ۔ ہم نے کہا کس کی خیر خواہی؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالی کی، اس کی کتاب کی، اس کے رسول (ﷺ) کی، مسلمانوں کے حاکموں کی اور سب مسلمانوں کی۔
تشریح:
مسلمانوں کے ساتھ خیر خواہی کرنا، انہیں صحیح راستے کی طرف رہنمائی کرنا، بھلائی کی دعوت دینا اور برائی سے روکنا ، دین کا ایک جزء اور ایک حصہ ہے۔ لوگوں کے ساتھ احسن طریقے سے معاملات کرنا ، خرید و فروخت کرنا لین دین کرنا اور عہد و پیمان کرنا بھی دین کا حصہ ہے۔ گر کوئی کسی سے کوئی معاملہ کرتے وقت دھوکہ دیتا ہے تو سمجھ لینا چاہئے کہ یہ گناہ کبیرہ ہے۔ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جس نے کسی مسلمان کو خریدو فروخت، لین دین اور کسی بھی معاملہ میں دھوکہ دیا تو اس نے گناہ کبیرہ کا ارتکاب کیا اور مسلمانوں کے زمرے سے خارج ہو گیا۔ اللہ تعالی ہمیں دھوکہ دہی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ مسلمانوں کو دھو کہ دینا حرام اور گناہ کبیرہ میں سے ہے۔
٭ مسلمانوں کے ساتھ خیر خواہی اور بھلائی کرنا واجب ہے۔
٭٭٭٭