فجر کی نماز میں قراءت لمبی کرنا

اللہ تعالی کا ارشاد ہے ﴿وَقُرْاٰنَ الْفَجْرِ إِنْ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوْدًا﴾ (سورة بنی اسرائیل آیت :78)
ترجمہ: اور فجر کا قرآن پڑھنا بھی، یقینًا فجر کے وقت کا قرآن پڑھنا حاضر کیا گیا ہے۔
عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِىَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُوْلُ الله يُصَلِّى بِنَا فَيَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الأُوْلَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورْتَيْنِ وَيُسْمِعُنَا الآية أَحْيَانًا، وَكَانَ يَطُوِّلُ الرَّكْعَةَ الأُوْلٰى مِنَ الظُّهْرِ وَيُقَصِّر الثَّانِيَة وَكَذٰلِكَ الصُّبْحُ (متفق عليه)
(صحيح بخاري: كتاب الأذان، باب إذا أسمع الإمام أية، صحيح مسلم: كتاب الصلاة، باب القراءة في الظهر والعصر)
ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے ہم کو نماز پڑھاتے تھے تو ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ اور دو سورتیں پڑھتے تھے اور کبھی ایک آدھ آیت ہم کو سنا دیتے تھے اور ظہر کی پہلی رکعت دوسری رکعت سے لمبی ہوتی ایسا ہی صبح کی نماز میں کرتے۔
وَعَن أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّﷺ أَنَّهُ كَانَ يَقْرَأُ فِي الْفَجْرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ: الم- تَنْزِيْل وهَلْ أَتٰى عَلَى الْإِنْسَانِ. (متفق عليه)
(صحیح بخاری: کتاب الجمعة، باب ما يقرأ في صلاة الفجر يوم الجمعة، صحيح مسلم: كتاب الجمعة باب ما يقرأ في يوم الجمعة)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جمعہ کے دن فجر کی نماز میں (الم تنزیل) اور (هَلْ أتى على الإنسان) کے پڑھا کرتے تھے۔
وَعَن أبي بَرْزَةَ الأَسْلَمِي رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَقْرأُ فِي الفَجْرِ مَا بَيْنَ السِّتِيْنَ إِلٰى الْمِائَةِ آيَة. (أخرجه مسلم)
(صحيح مسلم: كتاب الصلاة، باب القراءة في الصبح.)
ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ فجر کی نماز میں ساٹھ (60) سے ایک سو (۱۰۰) آیات تک پڑھا کرتے تھے۔
وَعَن رَجُلٍ مِنْ جُهَينةَ: أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ ﷺ يَقْرَأُ فِي الصُّبْحِ إِذَا زَلْزِلَتِ الْأَرْضُ) فِي الرَّكْعَتَيْنِ كِلْتَيْهِمَا، (اخرجه أبو داؤد)
(سنن أبو داود: كتاب الصلاة، باب الرجل يعيد سورة واحدة في الركعتين وحسنه الألباني في صحيح سنن آبی داود (816)
قبیلہ جہیہ کے ایک آدمی نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فجر کی دونوں رکعتوں میں سورہ زلزلہ پڑھتے ہوئے سنا۔
تشریح:
رسول اکرم ﷺ سے فجر، ظہر، عصر، مغرب اور عشاء ہر نماز کے بارے میں سورہ فاتحہ کے ساتھ دوسری سورتوں کی قراءت ثابت ہے۔ پہلی رکعت کی سورتیں دوسری رکعت کے بہ نسبت لمبی ہوتی تھیں لیکن فجر کی نماز کے تعلق سے آپ ﷺ کا معمول یہ تھا کہ اس میں دوسری نمازوں کے بہ نسبت لمبی قراءت کرتے تھے کیونکہ اس میں رات و دن کے فرشتے حاضر ہوتے ہیں لیکن کبھی کبھار چھوٹی سورتیں بھی پڑھنی ثابت ہیں۔ یہی نہیں بلکہ تعلیم دینے کی غرض سے آپ ﷺ نے ایک ہی سورت یعنی سورہ زلزلہ کو دو رکعت میں بھی پڑھا ہے۔ اب اگر کوئی شخص ایک ہی سورت کو دو رکعت میں پڑھے تو جائز ہے۔ اسی طرح جمعہ کو فجر کی نماز میں سورہ سجدہ اور سورۂ انسان کی تلاوت ثابت ہے۔
فوائد:
٭ فجر کی نماز میں لمبی قراءت کرنا مستحب ہے۔
٭ کبھی کبھار چھوٹی سورتوں کے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
٭ سورہ انسان اور سورہ سجدہ جمعہ کے دن فجر کی نماز میں پڑھنا سنت ہے۔
٭ ایک ہی سورت دونوں رکعتوں میں پڑھنا جائز ہے۔
٭٭٭٭