فجر کی سنت کی فضیلت

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: رَكْعَنَا الْفَجْرِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيْهَا. (أخرجه مسلم)
(صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب استحباب ركعتي سنة الفجر والحث عليهما وتحفيفهما)
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا، فجر کی دورکعتیں (سنتیں) دنیا اور اس میں موجود تمام چیزوں سے بہتر ہے۔
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ : لَمْ يَكُنِ النَّبِيُّ هُ عَلَى شَيْءٍ مِنَ النَّوافِلِ أَشَدَّ مِنْهُ تَعَاهُدًا عَلٰى رَكعَتَيِ الفَجرِ . (أخرجه البخاري)
(صحیح بخاریگ کتاب التهجد، باب تعاهد ركعتي الفجر ومن سماهما تطوعا)
عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم یا کسی نفل نماز کی فجر کی دورکعتوں سے زیادہ پابندی نہیں کرتے تھے۔
وعَنْ حَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولُ اللهِ ﷺ كَانَ إِذَا سَكَتَ المُؤذِّنُ مِنْ الأَذَانِ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ، وَبَدَا الصُّبْحُ، رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ قَبلَ أَن تُقَامَ الصَّلَاة۔ (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: کتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب استحباب رکعتی سنة الفجر والحث عليهما وتحفیفهما)
حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے صبح کی نماز کے لئے جب موذن اذان دیتا اور صبح واضح ہو جاتی ہے، تو رسول اکرم ﷺ ہلکی سی دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔
وَعَنْ قَيْسِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللهِ ﷺ رَجُلاً يُصَلَّى بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ رَكْعَتَيْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ صَلاةُ الصبْحِ رَكْعَتَانِ؟ فَقَالَ الرَّجُلُ : إِنِّى لَمْ أَكُن صَلَّيْتُ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتيْنِ قَبْلَهُمَا، فَصَلَّيْتُهُمَا الآن، فَسَكَتَ رَسُولُ الله. (اخرجه أبو داود).
(سنن أبو داود: كتاب التطوع، باب من فاتته متی يقضيها وصححه الألباني في صحيح أبي داود: (1267)
قیس بن عمرو رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا جو نماز فجر کے بعد دور کعتیں پڑھ رہا تھا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ نماز فجر کی دو رکعتیں ہوتی ہیں۔ آدمی نے جواب دیا کہ جو دو رکعتیں اس سے پہلے ہوتی ہیں وہ میں نے نہیں پڑھی تھیں لہٰذا اب وہ پڑھی ہیں۔ اس پر آپ کے خاموش رہے۔
تشریح:
شریعت اسلامیہ نے نفلی عبادتوں اور سنتوں پر عمل کرنا فرض قرار نہیں دیا ہے لیکن اس پر عمل کرنے کی ترغیب دی ہے اور اس کے فضائل بیان کئے ہیں نیز انہیں فرائض کی کمی و کوتا ہی کے ازالے کا سبب بتلایا ہے اس لحاظ سے سنتوں اور نفلی عبادتوں کی بڑی اہمیت ہے اور قرب الہی کے حصول کا ایک سبب ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرائض سے پہلے یا بعد میں پڑھی جانے والی سنتوں کی تفصیل یوں بیان فرمائی ہے دورکعت فجر سے پہلے، چار رکعت ظہر سے پہلے، اور دور کعت ظہر کے بعد، دو رکعت مغرب کے بعد، دو رکعت عشاء کے بعد ۔ ان سنتوں کی اہمیت و فضیلت بہت زیادہ ہے آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص فرائض کے علاوہ ان بارہ رکعت کو ادا کرتا ہے تو اللہ تعالی ایسے شخص کے لئے جنت میں گھر بناتا ہے۔ حالت سفر میں سنتیں نہیں پڑھنی چاہئے لیکن آپ ﷺ نے فجر کی سنت سفر میں کبھی ترک نہیں کی ہے بلکہ اس پر مداومت برتی ہے اور اپنے ساتھیوں کو اس کی ترغیب بھی دی ہے نیز یہ بھی فرمایا کہ یہ سنت دنیا و مافیہا سے بہتر ہے ۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ دوسری سنتوں کے مقابلے میں فجر کی سنتوں کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ نیز یہاں پر ایک مسئلہ کی وضاحت بھی کر دینا مناسب سمجھتا ہوں کہ اگر جماعت ہو رہی ہو تو ایسی صورت میں کسی کے لئے سنت یا نفل پڑھنا جائز نہیں اگرچہ یقین ہو کہ سنتوں کے بعد پہلی رکعت پا لوں گا یہی حکم فجر کی سنتوں کا بھی ہے۔ کسی انسان کے لئے جماعت کے دوران مسجد کے زاویہ یا باہر صحمن میں سنتیں پڑھنا جائز نہیں ہے بلکہ اس کے لئے ضروری ہے کہ اگر جماعت کھڑی ہو جائے تو جس حالت میں ہے اسی حالت میں سنت کو چھوڑ کر جماعت کو حاصل کرنے کی کوشش الله کرے اور فجر کی سنت کو بعد میں پڑھ لے جیسا کہ حدیث رسول ﷺ سے ثابت ہے کہ بعد میں سنت پڑھنے والوں کو آپ ﷺ نے کچھ نہیں کیا۔ اللہ تعالی ہمیں جماعت کے ثواب کو پانے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ نماز فجر سے قبل دو رکعت سنت پڑھنا ثابت ہے۔
٭ اس سنت کی عظیم فضیات ہے۔
٭ فجر کی نماز کے بعد اس کی ادائیگی جائز ہے۔
٭ جماعت کھڑی ہونے کی صورت میں کوئی نفلی نماز نہیں ہے۔
٭٭٭٭