فضائل صحابہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حقوق، اُمت پر (صفر کی نحوست)

صحابی سے مراد، فضائل قرآن سے، احادیث مبارکہ سے، فضائل انصار، اہل بدر، اہل اُحد، اصحاب بیعت رضوان، اہل السنۃ کا عقیدہ

01. اللہ کا بندہ اور رسول ماننا: کلمہ شہادت:

01. ﴿ فآمنوا بالله ورسوله والنّور الذي أنزلنا والله بما تعملون خبير ﴾ التغابن

02. ﴿ قل يأيها الناس إني رسول الله إليكم جميعا … تهتدون ﴾ الأعراف، دیکھ کر ایمان لانے والوں کو ایک مرتبہ اور بن دیکھے ایمان لانے والوں کیلئے سات دفعہ خوش خبری: «طوبى لمن رآني و آمن بي، وطوبىٰ سبع مرات لمن لم يرني و آمن بي» … الصّحيحة، آپ پر ایمان نہ لانے والا جہنمی ہے: «والذي نفس محمد بيده لا يسمع بي أحد من هٰذه الأمة، يهودي ولا نصراني، ثم يموت ولم يؤمن بالذي أرسلت به إلا كان من أصحاب النار» … مسلم اللہ کا بندہ: ہم آپ کو اللہ کا بندہ (بندگی کرنے والا) اس لئے کہتے ہیں کہ اللہ نے آپ کو اپنا بندہ قرار دیا ہے: ﴿ سبحان الذي أسرى بعبده﴾ آپ ﷺ کا ارشاد ہے: «إنما أنا عبد، فقولوا عبد الله ورسوله» بخاري جب آپ ﷺ کو بندہ مانا جائے تو خود بخود اللہ اور آپ کے درمیان فرق ہو جائے اور اس بارے میں غلوّ کی نفی بھی ہو گی۔

02. توقیر و احترام: آپ کو نام کے ساتھ پکارنا اور آپ کی موجودگی میں اونچی آواز سے بات کرنا منع ہے: ﴿لا تجعلوا دعاء الرسول بينكم ﴾ النّور ﴿يأيها الذين ءامنوا لا ترفعوا أصواتكم فوق صوت النّبي﴾ شانِ نزول : اس کے بعد سیدنا عمر اتنی پست بات کرتے کہ … (صحيحين)، ثابت بن قیس کا واقعہ : «بل هو من أهل الجنة» صحيحين توقیر و مدد کرنے والوں کو بشارت: ﴿إنا أرسلنك شاهدا ومبشرا … وتوقّروه وتسبحوه ﴾ ﴿فالذین ءامنوا به وعزروه ونصروه ﴾ ، عروۃ بن مسعود: صلح حدیبیہ: کھنگار، حکم، وضو پر لڑائی، پست آواز، نظر نہ ملانا.. بخاری

تعظیم کا تقاضا : دین کو مکمل سمجھا جائے، اوامر و نواہی پر عمل، سنت مبارکہ کو زندہ، توحید کو پھیلایا، جھوٹی باتوں کو منسوب نہ کیا جائے۔

تعظیم اللہ و رسول کی مقررہ حدود سے زیادہ نہ ہو: «لا تطروني كما أطرت النصارى ابن مريم إنما أنا عبد فقولوا عبد الله ورسوله» بخاري آپ کو حاجت روا، غوث، فرشتہ اور اللہ کے خزانوں کا مالک اور غيب دان سمجھنا صحیح نہیں: ﴿قل لا أملك لنفسي نفعا ولا ضرا﴾، ﴿قل لا أقول لكم عندي خزائن الله﴾

03. اللہ کے بعد سب سے زیادہ محبت: « ثلاث من كن فيه وجد حلاوة الإيمان: أن يكون الله ورسوله أحب إليه مما سواهما، وأن يحب المرء لا يحبه إلا لله، وأن يكره أن يعود في الكفر بعد إذ أنقذه الله منه كما يكره أن يلقىٰ في النار » صحیحین «لا یؤمن أحدُكم حتى أكون أحب إليه من ولده ووالده والناس أجمعين» صحیحین، قصۂ عمر (بخاری) ، ﴿قل إن كان ءاباؤكم وأبناؤكم وإخوانكم ﴾ التوبة

آپ سے محبت کی دلیل آپ کی اتباع ہے: ﴿قل إن كنتم تحبون الله فاتبعوني يحببكم الله﴾ … بقول شاعر: تعصي الإلٰه وتظهر حبه: هذا لعمرك في القياس بديع، لو كان حبك صادقا لأطعته : إن المحب لمن يحب مطيع صحابہ کی محبت: ایک صحابی خدمت میں حاضر ہوئے کہ مجھے آپ میری اولاد اور جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں، گھر میں ہوں تو خدمت میں حاضر ہو کر دیدار کر لیتا ہوں، جب موت کو یاد کرتا ہوں تو ڈر ہے کہ آپ کو دیکھ نہ پاؤں گا، تو جبریل تشریف لائے: ﴿ ومن يطع الله والرسول …﴾ طبراني، عمرو بن عاص :پہلے میں شدید بغض رکھتا تھا، پھر اللہ نے توفیق دی تو آپ کی بیعت کی اور آپ سب سے زیادہ محبوب ہو گئے، آپ سے زیادہ کوئی محبوب اور کوئی مقام و مرتبے والا میری آنکھوں سے سامنے نہیں تھا، آپ کی عظمت و جلال کی وجہ سے میں آپ کو نظر بھر کر نہیں دیکھ سکتا تھا، اگر کوئی مجھے کہے کہ آپ کا حلیہ بیان کروں تو نہیں بیان کر سکتا۔ (مسلم)

آپ سے محبت کا تقاضا یہ ہے کہ آپ کی سنتوں کو زندہ کیا جائے: «إن الإسلام بدأ غريبا وسيعود كما بدأ، فطوبىٰ للغرباء، قيل: يا رسول الله! ومن الغرباء؟ قال: الذين يحيون سنتي ويعلمونها عباد الله» صحيح جامع بيان العلم وفضله لابن عبد البر وأصله في مسلم

04. اسوۂ حسنہ پر عمل: ﴿ لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة … ﴾ الأحزاب کس کیلئے؟

ابن عمر: نبی نے سونے کی انگوٹھی پہنی تو صحابہ نے بھی پہن لی، پھر آپ نے انگوٹھی پھینک دی اور فرمایا: «إني لن ألبسه أبدا» صحابہ کرام نے بھی ایسا ہی کیا۔ (بخاری و مسلم)

آج آپ کے اسوہ پر عمل ؟عقائد: آپ ﷺ اکیلے اللہ کو پکارتے، اسی کو حاجت روا سمجھتے ، صرف اسی کو نفع و نقصان کا مالک سمجھتے ، اپنی قبر کو سجدہ گاہ بنانے سے منع کیا اور ایسا کرنے والوں پر لعنت کی۔ عبادات: نمازوں کی آخری سانس تک پابندی ، ہم آذان سن کر آتے ہی نہیں، جو آتے ہیں اپنی مرضی سے نماز پڑھتے ہیں، حالانکہ آپ کا فرمان: صلوا کما رأيتموني أصلي اخلاق: آپ انتہائی متواضع، معاف کر دینے والے، فحش گوئی اور گالم گلوچ سے بچنے والے جبکہ ہم ماں بہن کی گالیاں نکالنے والے۔ معاملات: دھوکہ، فراڈ، خیانت و رشوت سے بچنے والے، حلال کمائی کا حکم دینے والے اور حرام کمائی سے روکنے والے جبکہ ہم دھوکہ فراڈاور سود کے چیمپئن!

غرض زندگی کے ہر شعبے میں آپ کی سنت گئی اور اس کی درآمدہ شدہ نمونہ قابل تقلید اور تو اور شکل وصورت اور وضع وقطع میں نبی کریمﷺ کا نمونہ تو ایک عیب اور گالی بن کر رہ گیا ہے، جو اسے اپنائے تو آپ کی محبت کے دعوے دار سو القاب سے نوازتے ہیں۔

05. اطاعت آپ کی اطاعت اللہ کی اطاعت ہے: ﴿ قل أطيعوا الله وأطيعوا الرسول … ﴾، ﴿ من يطع الرسول فقد أطاع الله … ﴾، جہاں اپنی اطاعت کا حکم دیا وہاں رسول کی اطاعت کا حکم دیا ﴿ يأيها الذين ءامنوا أطيعوا الله وأطيعوا الرسول ولا تبطلوا أعمالكم ﴾، ﴿ يأيها الذين ءامنوا استجيبوا لله وللرسول ﴾ حدیث ابو سعید المعلّےٰ جو نماز کی وجہ سے بلانے پر نہ آئے (بخاری)

﴿ وما ءاتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا ﴾، حدیث ابن مسعود : «لعن الله الواشمات والمستوشمات ، والنامصات والمتنمصات ، والمتفلجات للحسن المغيرات خلق الله» (بخاری ومسلم) «كل أمتي يدخلون الجنة إلا من أبىٰ، قالوا: يا رسول الله! ومن يأبىٰ؟ قال: من أطاعتي دخل الجنة، ومن عصاني فقد أبىٰ» بخاري

دوسرا خطبہ: أبو قتادة: يكفر السنة الماضية … مسلم

06. اختلافی مسائل میں فیصل: ﴿فلا وربك لا يؤمنوا حتى يحكموك فيما شجر بينهم ﴾، ﴿ فإن تنازعتم في شيء …﴾ ، عروة وابن عباس: والله ما أراكم منتهين حتى يعذبكم الله، نحدثكم عن رسول الله وتحدثونا عن أبي بكر وعمر …

ظلم سےمراد:

01. جنگ وجدل اور قتال: ﴿ يسئلونك عن الشهر الحرام قتال فيه﴾

02. عام نافرمانی: (تفسیر ابن کثیر سے ابن عباس (بارہ مہینوں میں ظلم وزیادتی حرام ہے، لیکن ار مہینوں میں خاص ہے، ان میں ظلم اور نیکی دونوں کا اجر بڑھ جاتا ہے) اور قتادۃ (اگرچہ ظلم ہمیشہ بڑا گناہ ہے، لیکن حرمت والے مہینوں میں یہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے، جیسے فرشتوں میں رسل، کلام میں قرآن، زمین میں مساجد، مہینوں میں رمضان اور حرمت والے مہینے، راتوں میں لیلۃ القدر، جسے عظمت دے اسے تم بھی دو۔) ﴿ ذلك ومن يعظم حرمات الله فهو خير له عند ربه ﴾

گناہوں کے آثار:

01. زنگ ﴿ كلا بل ران على قلوبهم …﴾ « إن المؤمن إذا أذنب كانت نكتة سوداء في قلبه فإن تاب ونزع واستغفر صقل قلبه فإن زاد زادت فذلك الران الذي ذكره الله في كتابه ﴿ كلا بل ران على قلوبهم ما كانوا يكسبون﴾ (ترمذی، صحیح ابن ماجہ)

02. پریشان زندگی: ﴿ ومن أعرض عن ذكري …﴾ زندگی خوشحالی کے باوجود بے سکون وغیر مطمئن، قبر بھی تنگ ، اور آخرت میں اندھا پن

03. موجودہ نعمتیں چھن جاتی ہیں اور آئندہ نعمتیں ختم ﴿ وقلنا يآدم اسكن أنت وزوجك الجنة …﴾ ﴿ ألم يروا كم أهلكنا من قبلكم من قرن﴾

ممانعمت ِنوحہ: ﴿ إنّ الإنسان خُلق هلوعًا … ﴾، صہیب « عجبا لأمر المؤمن . إن أمره كله خير . وليس ذاك لأحد إلا للمؤمن » … مسلم

ابو مالک اشعری: « أربع في أمتي من أمر الجاهلية ، لا يتركونهن : الفخر في الأحساب ، والطعن في الأنساب ، والاستسقاء بالنجوم ، والنياحة . وقال : النائحة إذا لم تتب قبل موتها ، تقام يوم القيامة وعليها سربال من قطران ، ودرع من جرب » … مسلم

ابن مسعود: « ليس منا من لطم الخدود، وشق الجيوب، ودعا بدعوى الجاهلية » … بخاري

ابو موسیٰ اشعری: « أنا بريء مما برئ منه رسول الله ﷺ. فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم برئ من الصالقة (نوحہ) والحالقة والشاقة » … متفق عليه

شہادتِ حُسین: ﴿ ولنبلونكم بشيء الخوف …﴾

اسامه: اللهم إني أحبهما ، فأحبهما … بخاري

ابو هريره: من أحبهما فقد أحبني ، و من أبغضهما فقد أبغضني يعني الحسن و الحسين … أحمد

بريده: نبی کریمﷺ انہیں دیکھ کر خطبہ چھوڑ کر انہیں اٹھا لیتے۔ فرماتے: ﴿ إنما أموالكم وأولادكم فتنة …﴾ …. ابو داؤد، نسائي، ابن ماجه: صحيح

ابن عمر: هما ريحانتاي من الدنيا … بخاري

حذيفة: إن هذا ملك لم ينزل الأرض قط قبل هذه الليلة ، استأذن ربه أن يسلم علي ، و يبشرني بأن فاطمة سيدة نساء أهل الجنة ، و أن الحسن و الحسين سيدا شباب أهل الجنة … صحيح ترمذي

أنس: حسین نبی کریمﷺ کے سب سے زیادہ مشابہ تھے۔ بخاری

ام سلمہ: نبی کریمﷺ کو حضرت حسین کی شہادت کی پیش گوئی کی گئی … احمد، صحیح

لیکن یہ اللہ کی قضاء وقدر ہے، سیدنا عمر، عثمان، علی سب ان سے افضل تھے، وہ بھی شہید ہوئے

صحابہ پر تبرا: صحابہ سے محبت دین، ایمان اور احسان ہے جبکہ ان سے بغض کفر، نفاق اور سرکشی ہے … عقیدہ طحاویہ

ليغيظ بهم الكفار

ابو هريره: لا تسبوا أصحابي . لا تسبوا أصحابي . فوالذي نفسي بيده ! لو أن أحدكم أنفق مثل أحد ذهبا ، ما أدرك مد أحدهم ، ولا نصيفه … متفق عليه

قول ابن عمر: لا تسبوا أصحاب محمد فلمقام أحدهم أفضل من عمل أحدكم عمره، صحيح ابن ماجه

ليكن ساتھ نو یا گیارہ کا روزہ ملانا چاہئے۔