غیر اللہ کی قسم کھانا

عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: أَلَا إِنَّ اللهَ تعَالَى يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، فَمَنْ كَانَ خَالِمًا فَلْيَحْلِفُ بِاللَّهِ أَوْ لِيَصمُت (متفق عليه).

(صحیح بخاری: كتاب الأيمان والنذور، باب لا تحلفوا بابائكم، صحيح مسلم: كتاب الأيمان، باب النهي من الحلف بغير الله تعالى.)

ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ بیشک اللہ تعالی لوگوں کو اپنے آباء کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے ، اگر تم میں سے کوئی قسم کھانا ہی چاہتا ہے تو وہ اللہ تعالی کی قسم کھائے نہیں تو وہ خاموش رہے۔

وَعَنْ بُرَيدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَالَ: مَنْ خَلَفَ بالأمانةِ فَلَيْسَ مِنا (أخرجه أبو داود).

(سنن ابو داؤد: كتاب الأيمان والنذر، باب في كراهية المحلف بالأمانة، وصححه الألباني في الصحيحة (94)

بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے کہا: جس نے امانت کی قسم کھائی وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلًا يَقُولُ : لَا وَالكَعْبَةِ. فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: لَا يُحْلَفُ بِغَيرِ اللهِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللَّهِ كَفَرَ أَوْ أَشْرَكَ. (أخرجه الترمذي).

(سنن ترمذی: ابواب الأيمان والنذور، باب ماجاء في كراهية الحلف بغير الله، وقال هذا حديث حسن وصححه الألباني في صحيح سنن الترمذي : (1590).

ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو کہتے ہوئے سنا نہیں، کعبہ کی قسم، پس ابن عمر نے اس سے کہا اللہ کے علاوہ کسی کی قسم نہ کھائی جائے، بیشک میں نے اللہ کے رسول ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ : جس شخص نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا یا کفر کیا۔

تشریح:

قسم کو عربی زبان میں خلف یا یمین کہتے ہیں جن کی جمع اخلاق اور ایمانی ہے۔ اور یہ کسی چیز کی عظمت واہمیت کو اجا گر کرنے کے لئے کھائی جاتی ہے۔ قسم کی تین قسمیں ہیں۔ پہلی قسم لغو یعنی جسے انسان بات بات میں عادة بغیر نیت و ارادہ کے کھاتا رہتا ہے یا اس کا تکیہ کلام ہوتا ہے اس طرح کی قسم پر کوئی مواخذہ اور کفارہ نہیں۔

دوسری قسم غموس: یعنی جسے انسان دوسروں کو دھوکہ اور فریب دینے کے لئے کھائے یہ گناہ کبیرہ میں سے ہے لیکن اس پر کفارہ نہیں۔

تیسری قسم معقدة یعنی جسے انسان اپنی بات میں تاکید اور پختگی کے لئے ارادہ کھائے پھر اگر اس نے وہ قسم توڑ دی تو اس پر کفارہ واجب ہے۔ دور حاضر میں قسم کھانے کا معاملہ اتنا عام ہو گیا ہے کہ ہر بات میں قسم کھائی جاتی ہے خواہ وہ لین دین کا معاملہ ہو یا خرید و فروخت کا، اسلام نے قسم کھانے کے اصول سکھلائے ہیں اور وہ یہ ہے کہ اللہ تعالی کے علاوہ کسی مخلوق یعنی نبی ، فرشتے، باپ دادا شجر و حجر ، کعبہ یا دیگر پیرو بزرگ کی قسم کھانا حرام ہے۔ کیونکہ اگر ہم نے کسی اور کی قسم کھائی تو گویا ہم نے اسے اللہ تعالی کے برابر درجہ دے دیا جبکہ اللہ تعالی کے برابر کوئی چیز نہیں۔ لہذا اہل ایمان کو چاہئے کہ دو بار بار قسمیں کھانے سے پرہیز کریں اور اگر قسم کھانے کی ضرورت پڑ جائے تو اللہ تعالی کی قسم کھائیں کسی اور کی قسم نہ کھائیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اسلام کے امور کو اچھی طرح سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

فوائد:

٭غیر اللہ کی قسم کھانا حرام اور گناہ کبیرہ میں ہوتا ہے۔

٭ مخلوقات میں سے نبی ، کعبہ ، پیرو بزرگ وغیرہ کی قسم کھانا حرام ہے۔