حیض کے احکام کا بیان

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَيَسْأَلُوْنَكَ عَنِ الْمَحِيْضِ قُلْ هُوَ أَذًى فاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيْضِ وَلَا تَقْرَبُوْهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرُنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللهُ﴾ (سوره بقره، آیت:222)
ترجمہ: آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں، کہہ دیجئے کہ وہ گندگی ہے، حالت حیض میں عورتوں سے الگ رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں ان کے قریب نہ جاؤ، ہاں جب وہ پاک ہو جائیں، تو ان کے پاس آؤ جہاں سے اللہ نے تمہیں اجازت دی ہے۔
عن عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ يُصِيبُنَا ذَلِكَ فَنُؤْمَرُ بِقَضَاءِ الصومِ وَلَانُؤْمَرُ بِقَضَاءِ الصَّلَاةِ (أخرجه مسلم)
(صحيح مسلم: كتاب الحيض، باب وجوب قضاء الصوم على الخائض دون الصلاة)
عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ جب میں ایام حیض میں ہوتی تو آپ روزے کے قضاء کرنے کا حکم دیتے تھے اور نماز کے قضاء کا حکم نہیں دیتے تھے۔
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتِ أَبِي حُبَيشٍ كَانت تستخاض فسألت النبي فقال: ذلك عِرق وَلَيْسَتْ بِالحَيْضَةِ فَإِذَا اَقبَلَتِ الحَيضَةُ فَدَعِى الصَّلاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْتسِلِي وَصَلَّى۔ (اخرجه
البخاري) وفي رواية البخاري : ثُمَّ تَوَضَّئِي لِكُلِّ صَلَاة۔ (أخرجه البخاري)
(صحیح بخاری: كتاب الحيض، باب إقبال المحيض وإدباره و صحيح مسلم: كتاب الحيض، باب المستحاضة وغسلها وصلاتها…)
عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حییش رضی اللہ عنہا استحاضه کی دائمی مریضہ تھیں، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق سوال کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: وہ بیماری ہے حیض کا خون نہیں، پس جن ایام میں حیض کا خون آئے تو ان ایام میں نماز چھوڑ دو اور جب حیض کا خون بند ہو جائے تو غسل کرو اور نماز پڑھو۔ اور بخاری کی ایک روایت میں ہے کہ ہر نماز کے لئے وضو کرو۔
تشریح:
اللہ تعالی نے ابن آدم کی بیٹیوں پر حیض مقدر کر دیا ہے حیض وہ فاسد خون ہے جو عورتوں کے رحم سے نکلتا ہے۔ عورتوں سے ان ایام میں نماز ساقط ہو جاتی ہے اور روزہ بھی لیکن روزہ کی قضا دوسرے ایام میں ان پر واجب ہے۔ نیز ایسے ایام میں عورتوں سے ہمبستری کرنے سے بھی اسلام نے منع کیا ہے۔ البتہ استحاضہ یعنی وہ خون جو عورتوں کے رحم سے بغیر انقطاع کے یا کچھ وقفے کے بعد آتا رہتا ہے وہ حیض کا خون نہیں ہوتا اس میں ہر نماز کے وقت خون کی جگہ کو دھوتا ہے اور وضو کر کے نماز ادا کرنا اور روزہ بھی رکھتا ہے۔ استحاضہ کی حالت میں ہمبستری کرنا جائز ہے۔ اللہ تعالی ان احکامات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ حائضہ کے لئے نماز معاف ہے جب تک کہ وہ پاک نہیں ہو جاتی۔
٭ حائضہ کے لئے روزہ رکھنا منع ہے لیکن دوسرے ایام میں اس کی قضا واجب ہے۔
٭ حیض کے انتقام پر عمل کرنا واجب ہے۔
٭ مستحاضہ ہر نماز کے وقت خون کی جگہ کو دھو کر وضو کرے گی اور نماز پڑھے گی۔
٭٭٭٭٭