حج کے بعض احکام

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ ﷺ لَقِيَ رَكْبًا بِالرَّوْحَاءِ، فَقَالَ: مَنِ القَوْمُ قَالُوْا: اَلمُسْلِمُونَ، فَقَالَوا: مَنْ أَنْتَ؟ قَالَ: رَسُوْلَ اللهِ، فَرَفَعَتْ إِلَيْهِ اِمَرَأَةٌ صَبِيًّا فَقَالَتْ: أَلِهَذَا حَجَّ ؟ قَالَ : نَعَمْ وَلَكِ أَجْرٌ. (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم كتاب الحج، باب صحة حج الصبي واجر من حج به.)
ابن عَبَّاس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ روحاء جگہ پر ایک قافلے سے ملے تو پوچھا کون لوگ ہو؟ انہوں نے بتلایا، مسلمان ہیں۔ انہوں نے پوچھا، آپ کون ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ کا رسول۔ پس ایک عورت نے ایک بچہ (ہاتھوں پر اٹھا کر بلند کیا اور پوچھا، کیا اس کے لئے بھی حج ہے؟ آپﷺ نے فرمایا، ہاں اور اس کا اجر تجھے ملے گا۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيِّ ﷺ يَقُولُ: لَا يخْلُوَنَّ رَجَلٌ بِاِمْرَأَةٍ، وَلَا تُسافِرَنَّ اِمْرَأَةٌ إِلَّا وَمَعَهَا مَحْرَمٌ، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي اكْتُتِبْتُ فِي غَزْوَةِ كَذَا وَكَذَا وَخَرَجَتْ امْرَأَتِي حَاجَّةً ؟ قَالَ: اِذْهَبْ فَاحْجُجْ مَعَ امْرَأَتِكَ (أخرجه البخاري)
(صحیح بخاري كتاب الجهاد والسير، باب من اكتبت في جيش فخرجت إمرأته حاجة أو كان له عذر)
ابن عَبَّاس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے رسول اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ کوئی آدمی کسی عورت کے ساتھ اکیلا نہ ہو اور نہ کوئی عورت بغیر محرم کے سفر کرے سو ایک شخص کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میری عورت تو حج کے لئے نکل چکی ہے اور میرا نام فلاں غزوہ میں لکھا گیا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تو جا اور اپنی عورت کے ساتھ جا کر حج كر۔
تشریح:
حج کے بہت سے احکامات ہیں جن کی معرفت اور جانکاری حج پہ جانے سے پہلے ایک حاجی کے لئے ضروری ہے انہیں احکامات میں سے بچے کا حج کرنا اور بغیر محرم کے عورت کا حج کے لئے سفر کرتا ہے۔ چھوٹے بچے اگر والدین یا سر پرستوں کے ساتھ حج میں ہوں تو والدین کو چاہئے کہ ان کی طرف سے حج کی نیت کریں اور انہیں اپنے ساتھ ہر جگہ منی، عرفات اور مزدلفہ میں رکھیں اور ان کی طرف سے کنکریاں ماریں۔ والدین کو ان کے حج کا ثواب ملے گا تاہم بلوغت کے بعد انہیں اپنا حج اسلام کرنا ہو گا۔ البتہ عورتوں کو بغیر محرم کے حج پہ جانے سے منع کیا گیا ہے کیونکہ محرم کا نہ ہونا ایک شرعی عذر ہے اور ایسی صورت میں اس عورت پر حج فرض نہیں ہوگا۔ لیکن بعض علما مخصوص حالات میں مخصوص شرائط کے ساتھ عورت کو بغیر محرم کے حج کی اجازت دیتے ہیں مثلا عمر رسیدہ خاتون جس کی جوانی ڈھل چکی ہو تو وہ قابل اعتماد عورتوں کے ساتھ حج پہ جاسکتی ہے۔ محرم سے مراد وہ افراد میں جن سے نکاح کرنا ہمیشہ کے لئے حرام ہو جیسے بیٹا، باپ، دادا، چا، ماموں، بھانجا، بھتیجا اور سسر وغیرہ۔ کیونکہ رسول اکرم ﷺ نے اس آدمی کو جس نے کسی غزوہ میں جانے کے لئے نام لکھایا تھا اسے حکم دیا کہ جاؤ تم اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو یہی تمہارا جہاد ہے کیونکہ تنہا عورت کو بغیر محرم کے حج کے لئے بھیجنا مشروع نہیں ہے۔ اللہ تعالی ہمیں ان احکامات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ بلوغت سے قبل بچے کا حج جائز ہے تا ہم فرضیت ساقط نہیں ہوگی۔
٭ بچے کے حج کا ثواب حج کرانے والے کو ملے گا۔
٭ عورت پر حج کی فرضیت کے لئے محرم کا ہونا شرط ہے۔
٭ شوہر کو جہاد میں جانے کے بجائے عورت کے ساتھ حج کرنے کا حکم ہے۔
٭٭٭٭٭