حسد کی قباحت

عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: لَا تَبَاغَضُوا وَلَا تَحَاسَدُوا وَلَا تَدَابَرُوا وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا، وَلَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوقَ ثَلَاثَةَ أَيَّام. (متفق عليه)
(صحیح بخاری: كتاب الأدب، باب ما ينهى عن التحاسد والتدابر صحيح مسلم: كتاب البر والصلة والآداب، باب تحريم التحاسد والتباغض والتدابر)
انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا، ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، نہ باہم حسد کرو، نہ ایک دوسرے کو پیٹھ دکھاؤ (ایک دوسرے سے منہ نہ موڑو) اور اسے اللہ کے بندو! بھائی بھائی بن جاؤ۔ اور کسی مسلمان کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے (کسی مسلمان ) بھائی سے تین دن سے زیادہ بول چال چھوڑے رکھے۔
وعن ابن مَسْعُودٍ رَضِيَ اللهُ عنهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثنَتَينِ: رَجُلٌ آتَاهُ اللهُ مَالاً فَسَلَّطَهُ عَلَى هَلَكَتِهِ فِي الحَقِّ وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ حِكْمَة فَهُوَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا. (متفق عليه)
(صحیح بخاري: كتاب الزكاة، باب إنفاق المال في حقه، صحيح مسلم: كتاب فضائل القرآن وما يتعلق به، باب فضل من يقوم بالقرآن ويعلمه وفضل من تعلم حكمة من….)
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: حسد صرف دو باتوں میں جائز ہے۔ ایک تو اس میں کہ اللہ تعالی نے کسی شخص کو دولت دی ہو اور اسے اس دولت کو راہ حق میں خرچ کرنے کی قدرت بھی دی ہو اور دوسرے اس میں کہ اللہ تعالی نے ایک شخص کو حکمت (کی دولت) سے نوازا ہو اور وہ اس کے ذریعہ سے فیصلہ کرتا ہو اور (لوگوں کو) اس حکمت کی تعلیم دیتا ہو۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : لَاتَحَاسَدُوا وَلَا تَنَاجَشُوا وَلَا تَبَاغَضُوا وَلَا تَدَابَرُوا وَلَا يَبْعُ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بعضٍ، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا، المُسْلِمُ أَخُو المُسْلِمِ: لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يَخْذُلُهُ وَلَا يَحْقِرُهُ، التَّقوى هٰهُنَا. يُشِيرُ إلَى صَدْرِهِ، ثَلَاثَ مِرَارٍ، بِحَسْبِ امْرِيءٍ مِنَ الشَّرِّ أَن يَّحقِرَ أَخَاهُ المُسلِم، كُلُّ المُسْلِمِ عَلَى المُسْلِمِ حَرَامٌ دَمُهُ وَمَالُهُ وَعِرضُهُ. (اخرجه مسلم)
(تخریج: صحیح مسلم: كتاب البر والصلة والآداب، باب تحريم ظلم المسلم وخذله واحتقاره ودمه و عرضه وماله)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک دوسرے سے حسد نہ کرو اور قیمتیں نہ بڑھاؤ (بازار میں بولی لگا کر) ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، ایک دوسرے سے بے رخی نہ اختیار کرو۔ ایک دوسرے کے سودے پر سودا نہ کرو۔ اللہ کے بندو! آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ۔ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے بے یار و مددگار چھوڑتا ہے اور نہ اسے حقیر ہی سمجھتا ہے۔ اپنے سینہ کی طرف تین مرتبہ اشارہ کر کے فرمایا کہ تقوی یہاں ہے۔ کسی آدمی کے لئے بس اتناہی گناہ کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے۔ ہر مسلمان پر دوسرے مسلمان کا خون، مال اور آبرو حرام ہے۔
تشریح:
حسد کی دو قسمیں ہیں ایک حسد مذموم، دوسرا حسد محدوح۔
حسد مذموم کا مطلب یہ ہے کہ انسان دوسروں کی نعمتوں کو ناپسند کرے اور اس کے ختم ہونے کی آرزو کرے اور یہ سب سے بری عادت ہے اس سے آپ ﷺ نے سختی کے ساتھ منع فرمایا ہے کیونکہ یہ لوگوں کے درمیان فتنہ و فساد اور آپس میں بغض و کینہ اور نقصان کا سبب ہوتا ہے۔ آج کے دور میں یہ مرض اتنا عام ہو گیا ہے کہ دوسروں کو چھوڑیئے ایک بھائی اپنے بھائی کو کھاتا پیتا دیکھنا پسند نہیں کرتا ہے اور ہمیشہ یہی سوچتا رہتا ہے کہ یہ کہاں سے کماتا اور کیسے لاتا ہے اگر اس کی نعمتیں زائل ہو جائیں اور پریشان حال ہو جائے تو بہتر ہے۔
حسد محدوح کا مفہوم یہ ہے کہ انسان یہ آرزو اور تمنا کرے کہ دوسروں سے دینی امور اور عبادت میں سبقت کر جائے اور یہ سب سے اچھی عادت ہے اس طرح کے رشک کے لئے اللہ تعالیٰ کے رسول ﷺ نے ابھارا ہے اور نیک کاموں میں ایک دوسرے سے بڑھ کر حصہ لینے کی تعلیم دی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں دوسروں کے بارے میں حسد کرنے سے بچائے۔
فوائد:
٭ مسلمانوں کے درمیان حسد کرنا ممنوع ہے۔
٭ بھلائی کے کاموں میں رشک کرنا حسد نہیں ہے۔
٭ دوسروں کی نعمتوں کو ناپسند کرنے اور اس کے زائل ہونے کی آرزو کرنے کا نام حسد ہے۔
٭٭٭٭