اخلاص

شرائط قبولیت عمل صالح،مفہوم اخلاص ، اہمیت اخلاص،علاماتِ اخلاص، مختلف اعمال میں اخلاص کی اہمیت ، ثمرات اخلاص،ریاکاری: اعمال صالحہ کیلئے مہلک

شرائط قبولیتِ عمل صالح

01. مومن ؍ موحد ہو: ﴿مَّثَلُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ أَعْمَالُهُمْ كَرَمَادٍ … لَّا يَقْدِرُونَ مِمَّا كَسَبُوا عَلَىٰ شَيْءٍ﴾ إبراهيم

02. عمل شریعت کے مطابق: «من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد» متفق عليه

03. اخلاص: دکھاوا مقصود نہ ہو، یہ ہمارے خطبے کا موضوع ہے۔

اخلاص کا معنیٰ : چھانٹنا اور ملاوٹ سے پاک کرنا، اصطلاحا: انسان عبادت کے ذریعے صرف اللہ کی رضا اور تقرب کی نیت کرے اور کسی دنیاوی نیت (تعریف سننے ، مذمت سے بچنے کی خواہش یا کسی کے دل میں اپنی محبت کے جذبات ابھارنا یا جاہ وجلال مال ودولت حاصل کرنے کا ارادہ) کی ملاوٹ نہ کرے … عبادت کا اصل محرک اللہ کی محبت، اس کے حکم پر عمل کرکے اس کا قرب اور رضا حاصل کرنا، مغفرت اور اجر وثواب حاصل کرنا، عذاب کا ڈر اور خوف ہو۔

ابن رجب: ’’بندہ جب عمل کرے تو اسے یقین ہو کہ اللہ اسے دیکھ رہا ہے اور اس پر مطلع اور قریب ہے اس کا نام اخلاص ہے کیونکہ اس کیفیت کا استحضار اسے غیر اللہ کی طرف متوجہ ہونے اور کسی اور کا قصد کرنے سے روکتا ہے۔‘‘جامع العلوم والحکم

ابو عثمان سعید نیسابوری: ’’اخلاص چار چیزوں کا نام:

01. آپ کے دل میں ارادہ محض رضائے الٰہی اور اس کی ناراضگی سے بچنے کا ہو۔ عمل کے دوران یہ کیفیت ہو کہ آپ اللہ کو اور اللہ آپ کو دیکھ رہا ہے تاکہ دل سے ریا کا خیال نکل جائے ۔

02. اللہ کا احسان سمجھیں کہ اس نے نیک عمل کی توفیق دی تاکہ دل سے خود پسندی نکل جائے

03. عمل میں نرمی اور ٹھہراؤ اور جلدبازی سے بچاؤ ہو: «ما جُعِل الرفق في شيء إلا زانه وما نُزِعَ من شيء إلا شانه» مسلم … جلد بازی نفس کی خواہش اور نرمی سنت کا اتباع ہے ۔

04. عمل کے بعد دل میں خوف کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ قبول نہ ہو: ﴿والذين يؤتون ما ءاتوا وقلوبهم وجلة أنهم إلى ربهم راجعون﴾ المؤمنون … جو ان چار چیزوں کو جمع کر لیتا ہے وہ ان شاء اللہ اپنے عمل میں مخلص ہو گا … الجامع لشعب الایمان للبیہقی‘‘

اخلاص کی اہمیت:

01. اخلاص عبادت کی روح : جیسے روح کے بغیر جسم مردہ ،ایسے اخلاص کے بغیر عبادت کی حیثیت نہیں۔

02. اخلاص عمل قلب: ایسا عمل جو دل کو منور کرتا اور اسے جلا بخشتا ہے جس دل میں اخلاص نہ ہو وہ تاریک ہوتا ہے اس پر اندھیرا چھا جاتا ہے۔ لہٰذا اللہ کی نظر بھی دل پر ہوتی ہے: أبو هريرة: «إن الله لا ينظر إلىٰ صوركم وأموالكم ولكن ينظر إلى قلوبكم وأعمالكم» مسلم

03. اخلاص کے بغیر دین نہیں: ﴿وما أمروا إلا ليعبدوا الله مخلصين له الدين حنفاء … وذلك دين القيمة﴾آیت کریمہ میں پانچ چیزوں کا حکم … یہ پانچوں احکامات صحیح اور درست دین ہیں۔ گویا اخلاص دین اسلام کی شرط ہے، یہ ہے تو دین ہے، یہ نہیں تو دین نہیں۔

04. دین خالص: ﴿ألا لله الدين الخالص﴾ یعنی اللہ کے ہاں دین خالص ہی قبول ہے۔ أبو أُمَامَةَ الْبَاهِلِي: جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ: أَرَأَيْتَ رَجُلًا غَزَا يَلْتَمِسُ الْأَجْرَ وَالذِّكْرَ (شہرت) مَالَهُ، فَقَالَ النبي: ” لَا شَيْءَ لَهُ "، فَأَعَادَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، يَقُولُ لَهُ النبي: لَا شَيْءَ لَهُ ” ثُمَّ قَالَ: ” إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبَلُ مِنَ الْعَمَلِ إِلَّا مَا كَانَ لَهُ خَالِصًا، وَابْتُغِيَ بِهِ وَجْهُهُ ” … صحيح النسائي

05. رسول کو حکمِ اخلاص: ﴿قل إني أمرت أن أعبد الله مخلصا له الدين﴾ جو حکم رسول کیلئے وہ حکم یقینی طور پر پوری امت کیلئے۔

06. جس چیز میں اخلاص نہ ہو، ملعون: أبو الدرداء«الدنيا ملعونة ملعون ما فيها إلا ما ابتغي به وجه الله» صحيح الترغيب

07. ہر فرض نماز کے بعد اخلاص کی دُعا: «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَلَا نَعْبُدُ إِلَّا إِيَّاهُ، لَهُ النِّعْمَةُ، وَلَهُ الْفَضْلُ، وَلَهُ الثَّنَاءُ الْحَسَنُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ» … مسلم

08. دین کو اللہ کیلئے خالص کرنے والا سچا مؤمن اور نفاق سے بری: ﴿إن المنافقين في الدرك الأسفل من النار ولن تجد لهم نصيرا إلا الذين تابوا وأصلحوا واعتصموا بالله وأخلصوا دينهم لله فألئك مع المؤمنين﴾ توبہ، اصلاح، اعتصام، اخلاص

09. اخلاص کا تعلق نیت کے ساتھ: «إنما الأعمال بالنيات وإنما لكل امرئ ما نوى …» متفق عليه

أَنَّ مَعْنَ بْنَ يَزِيدَ حَدَّثَهُ، قَالَ: ” بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ أَنَا، وَأَبِي، وَجَدِّي، وَخَطَبَ عَلَيَّ فَأَنْكَحَنِي، وَخَاصَمْتُ إِلَيْهِ، وَكَانَ أَبِي يَزِيدُ أَخْرَجَ دَنَانِيرَ يَتَصَدَّقُ بِهَا فَوَضَعَهَا عِنْدَ رَجُلٍ فِي الْمَسْجِدِ فَجِئْتُ فَأَخَذْتُهَا فَأَتَيْتُهُ بِهَا، فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا إِيَّاكَ أَرَدْتُ فَخَاصَمْتُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ فَقَالَ: لَكَ مَا نَوَيْتَ يَا يَزِيدُ وَلَكَ مَا أَخَذْتَ يَا مَعْنُ ” … البخاري

10. اخلاص کے ساتھ ایک انسان کے عمل کی قدر بڑھ جاتی ہے۔ صحابہ کے عمل اور ہمارے عمل کا فرق، ایک صف میں نماز پڑھنے والوں کا اجر فرق ہوتا ہے۔ وعلیٰ ہذا القیاس … اخلاص ہی وہ چیز ہے جو انسان کو مجبور کرتی ہے کہ وہ اپنے اعمال کو درست طریقے سے سر انجام دے۔

جج، مدرس، تاجر، کاتب رائٹر مصنف، مالدار، ملازم، نوکر … اخلاص ہر انسان کو مجبور کرتا ہے کہ وہ اپنی ڈیوٹی دیانتداری کے ساتھ سر انجام دے اور پورا ڈیوٹی ٹائم اپنی ذمہ داریوں کی انجام دہی پر صرف کرے

اخلاص کی علامات .. اہل علم کے اخلاص کی کچھ علامات ہیں:

01. تعریف اور مذمت برابر

02. آخرت میں ثواب کی اُمید: اس کے نزدیک اصل اہمیت اللہ سے اجر وثواب کا حصول: ﴿إنما نطعمكم لوجه الله لا نريد منكم جزاء ولا شكورا ﴾

03. چپکے چپکے عمل کی کوشش: سعد بن أبي وقاص: « أن الله يحب العبد التقي الغني الخفي» … مسلم،

04. ظاہر وباطن یکساں ہو۔ ورنہ نفاق ہے جو اخلاص سے یکسر الٹ ہے: ﴿يقولون بأفواههم ما ليس في قلوبهم ﴾ … الفتح

05. عمل صالح کی عدمِ قبولیت کا ڈر: یہ ڈر اخلاص پر دلالت کرتا ہے: ﴿والذين يؤتون ما آتوا وقلوبهم وجلة أنهم إلى ربهم راجعون﴾

06. خود پسندی، غرور اور تکبر سے اجتناب

مختلف اعمال میں اخلاص کی اہمیت:

01. طلب علم میں اخلاص: