اقامت کے بعد امام کا کسی وجہ سے تاخیر کرنا
عَن أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أَقِيمَتِ الصَّلاةَ فَسَوَّى النَّاسُ صُفُوفَهُم فَخَرَجَ رَسُولُ اللهِ فَتَقَدَّمَ وَهُوَ جُنُبٌ، فَقَالَ : عَلٰى مَكَانَكُم فَرَجَعَ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ خَرَجَ وَرَأْسُهُ يَقْطَرُ مَاءً فَصَلَّى بِهِم. (أخرجه البخاري).
(صحیح بخاری: كتاب الأذان، باب إذا قال الإمام مكانكم حتى رجع انتظروه)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے نے فرمایا کہ نماز کے لئے اقامت کہی جا چکی تھی اور لوگوں نے صفیں سیدھی کر لی تھیں۔ پھر رسول کریم ﷺ تشریف لائے اور آگے بڑھے۔ لیکن حالت جنابت میں تھے (مگر پہلے خیال نہ رہا) اس لئے آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم لوگ اپنی اپنی جگہ ٹھہرے رہو۔ پھر آپﷺ واپس تشریف لائے تو آپ غسل کئے ہوئے تھے اور سر مبارک سے پانی ٹپک رہا تھا۔ پھر آپ ﷺ نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔
وَعَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أَقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَعَرَضَ لِلنَّبِيِّ ﷺ رَجُلٌ فَحَسَبَهُ بَعْدَ مَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، (أخرجه البخاري).
(صحيح بخاري: كتاب الأذان، باب الكلام إذا أقيمت الصلاة.
انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ تکبیر ہو چکی تھی، اتنے میں ایک شخص نبی کریم ﷺ سے راستہ میں ملا اور آپ کو نماز کے لئے تکبیر کہی جانے کے بعد بھی روکے رکھا۔
وَعَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أَقِيمَتِ الصَّلاةُ وَالنَّبِيُّ لَا يُناجِي رَجُلاً فِي جَانِبِ المَسْجِدِ، فَمَا قَامَ إِلَى الصَّلاةِ حَتَّى نَامَ القوْمُ. (اخرجه البخاري)
(صحیح بخاري: كتاب الأذان، باب الإمام تعرض له الحاجة بعد الإقامة.)
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نماز کے لئے تکبیر ہو چکی تھی اور نبیﷺ کسی شخص سے مسجد کے ایک گوشے میں چپکے چپکے کان میں باتیں کر رہے تھے۔ پھر آپ ﷺ نماز کے لئے تشریف لائے تو لوگ سو رہے تھے۔
تشریح:
اقامت اور تکبیر کہنے کے بعد اگر امام کو کوئی ضرورت پیش آجائے تو امام نماز کو کچھ دیر کے لئے مؤخر کر سکتا ہے اور پھر دوبارہ اقامت کہنے کی ضرورت نہیں ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ پیش آیا تھا کہ تکبیر کے بعد آپ سے مسجد کے زاویہ میں کسی سے باتیں کر رہے تھے اور آپ ﷺ اللہ کے آنے کے بعد دوبارہ اقامت نہیں کہی گئی بلکہ پہلی اقامت سے ہی نماز پڑھی گئی۔
فوائد:
٭کسی ضرورت کے پیش نظر امام کا اقامت کے بعد تاخیر کرنا جائز ہے۔
٭ نماز قائم کرنے کے لئے پہلی اقامت کافی ہے دوبارہ اقامت کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔
٭٭٭٭