استیذان کے آداب

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوْتًا غَيْرَ بُيُوْتِكُمْ حَتَّى تَسْتَأْنِسُوْا وَتُسَلِّمُوْا عَلٰى أَهْلِهَا﴾ (سوره نور أيت: 59)

ترجمہ: اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا اور گھروں میں نہ جاؤ جب تک کہ اجازت نہ لے لو اور وہاں کے رہنے والوں کو سلام نہ کر لو۔

دوسری جگہ ارشاد فرمایا: ﴿وَإِذَا بَلَغَ الْأَطْفَالُ مِنْكُمُ الْحُلْمَ فَلْيَسْتَأْذِنُوْا كَمَا اسْتَأْذَنَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ﴾ (سوره نور آیت: 59)

ترجمہ: اور تمہارے بچے ( بھی ) جب بلوغت کو پہنچ جائیں تو جس طرح ان کے اگلے لوگ اجازت مانگتے ہیں انہیں بھی اجازت مانگ کر آنا چاہیے۔

عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ: إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدُكُمْ ثَلَاثًا فَلَمْ يُؤْذَنَ لَهُ فَلْيَرْجِعُ . (متفق عليه)

(صحیح بخاري، كتاب الاستئذان، باب التسليم والاستئذان ثلاثا، صحيح مسلم: كتاب الآداب، باب الاستئذان)

ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے مجھ سے فرمایا: جب تم میں سے کوئی کسی سے تین مرتبہ اجازت طلب کرے اور اجازت نہ ملے تو واپس چلا جانا چاہیے۔

وَعَنْ كَلْدَةَ بنِ الحَنبَلِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيِّ ﷺ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ وَلَمْ أُسَلِّمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ: اِرْجِع فَقُل : السَّلَامُ عَلَيْكُمُ اَاَدْخُلُ ؟ (اخرجه أبو داود والترمذی)

(سنن ابو داؤد: كتاب الادب باب كيف الاستئذان، سنن ترمذي، أبواب الاستئذان باب ما جاء في التسليم قبل الاستئذان، ح: 2710۔ وقال حسن غريب، وصححه الألباني في الصحيحة (818)

کلدہ بن حنبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں آپ کی مجلس میں بغیر سلام کئے ہوئے داخل ہوا تو آپ نے فرمایا: پیچھے ہٹو اور کہو السلام علیکم کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟

تشریح:

اسلام نے ہمیں بہت ساری چیزوں کے آداب سکھلائے ہیں انہیں آداب میں سے گھروں میں داخل ہونے کی اجازت بھی شامل ہے۔ گھروں میں داخل ہونے کے لئے اجازت لینا بہت ہی اہم معاملہ ہے اسلام نے اس پر کافی زور دیا ہے چونکہ اس سے لوگوں کے مخفی حالات اور خاص امور کی حفاظت مقصود ہے ۔ اجازت کا طریقہ یہ ہے کہ تین بار دروازه کھٹکھٹایا یا گھنٹی بجائی جائے یا تین مرتبہ داخلے کی اجازت طلب کی جائے اگر اجازت مل جائے تو داخل ہوں ورنہ واپس ہو جا ئیں اور اجازت طلب کرتے وقت دروازے سے ہٹ کر کھڑے ہوں تا کہ اچانک دروازہ کھولنے کی صورت میں اندر کی چیز نظر نہ آنے پائیں نیز اندر سے سوال کرنے پر کہ آپ کون ہیں؟ تو آپ اپنا نام بتائیں یہ نہ کہیں کہ میں ہوں چونکہ میں کا مفہوم مجہول ہوتا ہے کوئی بھی ہو سکتا ہے اس لئے آپ ﷺ نے اس طرح کے الفاظ سے منع فرمایا ہے۔ اللہ تعالی ہمیں استیذان کے آداب پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

فوائد:

٭ گھروں میں داخل ہونے سے قبل اجازت طلب کرنا ضروری ہے۔

٭ گھر والوں کے استفسار پر کہ آپ کون ہیں ؟ تو وہ اپنا نام بتائے نہ کہ ’’میں ہوں‘‘ کہے۔ ٭ استیدان تین بار ہے اگر اجازت مل جائے تو داخل ہونا چاہئے ورنہ واپس چلا جانا چاہیے۔