اطاعت الہی انشراح صدر کا سبب ہے۔

اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ﴿اَلَابِذِكْرِاللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ) (سوره رعد: آيت: 28)
ترجمہ: یاد رکھو اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو تسلی حاصل ہوتی ہے۔
نیز فرمایا: ﴿ وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكاً﴾ (سورة طہ: آیت: 124)
ترجمہ: اور (ہاں) جو میری یاد سے روگردانی کرے گا اس کی زندگی تنگی میں رہے
گی، اور ہم اسے بروز قیامت اندھا کر کے اٹھا ئیں گے۔
ارشاد ربانی ہے ﴿مَنْ عَمِلَ صَالِحاً مِّنْ ذَكَرٍ أَوْ أُنثٰى وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ﴾ (سورة نحل: آيت: 97)
ترجمہ: جو شخص نیک عمل کرے مرد ہو یا عورت لیکن با ایمان ہو تو ہم اسے یقینا نہایت بہتر زندگی عطا فرما ئیں گے۔ اور ان کے نیک اعمال کا بہتر بدلہ بھی انہیں ضرور ضرور دیں گے۔
عَنْ صُهِيبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : عَجَبًا لِّأَمْرِ المُؤْمِنِ إِنْ أَمْرَهُ كُلَّهُ لَهُ خَيْرٌ، وَلَيسَ ذَلِكَ لأَحَدٍ إِلَّا لِلْمُؤْمِنِ، إِنْ أَصَابَتْهُ سَرَّاءُ شَكَرَ، فَكَانَ خَيْرًا لَهُ، وَإِنْ أَصَابَتْهُ ضَرَّاءُ صَبَرَ، فَكَانَ خَيْرًا لَّهُ. (اخرجه مسلم)
(صحيح مسلم: كتاب الزهد والرقائق، باب المؤمن أمره كله)
صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مومن کا عجب حال ہے، اس کے ہر حال میں بھلائی ہے اور ایسا صرف مومن کے لئے ہے اگر اس کو خوشی حاصل ہوتی ہے تو وہ شکر کرتا ہے تو یہ بھی خیر اور اگر اس کو نقصان پہنچتا ہے اور صبر کرتا ہے اس میں بھی ثواب ہے۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: يَعْقِدُ الشَّيْطَانُ عَلَى قَافِيَةِ رَأْسِ أَحَدِكُمْ إِذَا هُوَ نَامَ ثَلاثَ عُقَدِ، يَضْرِبُ عَلَى مَكَانِ كُلِّ عُقْدَةٍ عَلَيْكَ لَيْلٌ طَوِيلٌ فَارَقَدْ، فَإِنَّ اسْتَيَقَظَ فَذَكَرَ اللَّهَ الْحَلْتُ عُقْدَةٌ. فَإِن تَوَضَّأ الحَلْتُ عُقدة ، فَإِنْ صَلَّى انْحَلَّتْ عُقَدَهُ فَأَصْبَحَ نَشِيطًا طَيِّبَ النَّفْسِ وَإِلَّا أَصَبَحَ خَبِیثُ النَّفْسِ كَسْلَان (أخرجه البخاري).
(صحیح بخاری: کتاب الجمعة، باب عقد الشيطان على قافية الرأس إذا لم يصل بالليل)
ابو ہریرہ رضی اللہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی سویا ہوا ہوتا ہے، تو شیطان اس کے سر کی گدی پر خوب اچھی طرح سے تین گر میں لگا دیتا ہے کہ سوتا رہ بہت رات باقی ہے۔ لیکن اگر وہ شخص جاگ کر اللہ کا ذکر کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے۔ پھر جب وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے۔ پھر جب نماز فجر پڑھتا ہے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے۔ اور صبح کو خوش مزاج خوش دل رہتا ہے ورنہ بد مزاج سست رو کر دن گزارتا ہے۔
تشریح:
انسان اپنی اس دنیاوی زندگی کے عیش وعشرت کے لئے ہر طرح کی کوشش کرتا ہے وہ دولت و ثروت کے اعتبار سے کروڑ پتی بن جاتا ہے، جاہ و مرتبہ کا حامل ہو جاتا ہے اور اس کے پاس آسائش کی ساری چیز میں موجود ہوتی ہیں لیکن اس کے باوجود بھی اسے قلبی سکون میسر نہیں ہوتا ہمیشہ پریشان نظر آتا ہے۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ اس کا دل اطاعت الہی سے خالی ہے کیونکہ حقیقی سکون ، نیک بختی سعادت مندی اور کامیابی و کامرانی صرف اللہ کی اطاعت میں مضمر ہے۔ اور جب تک انسان اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے اسے کوئی غم نہیں ہوتا اور نہ ہی اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے۔ اللہ تعالی ہمیں اپنا ذکر کرنے والا بنا دے۔
فوائد:
٭ اللہ تعالٰی کی اطاعت دلی سکون کا سبب ہے۔
٭ اللہ تعالٰی کی اطاعت سے اعراض کرنا بد بختی کی علامت ہے۔
٭٭٭٭