جہنمیوں کے بعض صفات

ارشاد ربانی ہے: ﴿ فَاَمَّا مَنْ طَغٰیۙ۝۳۷ وَ اٰثَرَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَاۙ۝۳۸ فَاِنَّ الْجَحِیْمَ هِیَ الْمَاْوٰیؕ﴾ (سوره نازعات، آیت 37-39)
ترجمہ: تو جس (شخص) نے سرکشی کی (ہو گی)۔ اور دنیوی زندگی کو ترجیح دی (ہو گی)۔ (اس کا ٹھکانا جہنم ہی ہے۔
نیز ارشاد فرمایا: ﴿ادْخُلُوا أَبْوَابَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِيْنَ3 (سورہ غافر، آیت:76)۔
ترجمہ: (اب آؤ جہنم میں ہمیشہ رہنے کے لئے (اس کے) دروازوں میں داخل ہو جاؤ، کیا ہی بری جگہ ہے تکبر کرنے والوں کی۔
عنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : احتجت النَّارُ وَالْجَنَّةُ، فَقَالَتْ هَذِهِ يَدْخُلْنِي الجَبَّارُونَ وَالمُتَكَبِّرُونَ وقالت هذهِ: يَدْخُلُنِي الضُّعَفَاءُ والمَسَاكِينُ، فَقَالَ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ لِهَذِهِ: أَنْتِ عذابي أُعَذِّبُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ، وَرُبَمَا قَالَ أَصِيبُ بِكَ مَنْ أَشَاءُ، وَقَالَ لهذه: أنت رَحْمَتِي أَرْحَمُ بكِ مَنْ أَشَاءُ، وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنكُمَا مِلُوهَا. (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: كتاب الجنة وصفة نعيمها، باب النار يدخلها منها الجبارون، والجنة يدخلها الضعفاء.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دوزخ اور جنت نے جھگڑا کیا۔ دوزخ نے کہا مجھ میں بڑے بڑے زور دار مغرور لوگ آئیں گے اور جنت نے کہا مجھ میں ناتواں مسکین لوگ آئیں گے تو اللہ جل جلالہ نے دوزخ سے فرمایا: تو میرا عذاب ہے میں جس کو چاہوں گا تجھ سے عذاب کروں گایا کہا میں جس کو چاہوں گا تجھ سے گرفت کروں گا اور جنت سے فرمایا تو میری رحمت ہے میں جس پر چاہوں گا تیرے ذریعہ رحم کروں گا اور تم دونوں بھری جاؤ گی۔
عَنْ حَارِثَةَ بن وَهَبِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيِّ ﷺ يَقُولُ اَلَا أَخْبِرُكُم بِأَهْلِ الجَنَّةِ قَالُوا بَلَى، قَالَ : كُلُّ ضَعِيفٍ مُتَضَعَّفٍ لَوْ أَقْسَمَ علَى اللَّهِ لَابَرَهُ، ثُمَّ قَالَ: أَلا أُخْبِرُكُم بِأَهْلِ النَّارِ؟ قَالُوا: بَلَى، قَالَ: كُلُّ عُتُلٍّ جَوَّاظٍ مُسْتَكْبِرٍ (اخرجه مسلم).
(صحيح مسلم: كتاب الجنة وصفة نعيمها، باب النار يدخلها الجبارون و الجنة يدخلها الضعفاء)
حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کیا میں تمہیں جنتیوں کے بارے میں نہ بتلاؤں؟ لوگوں نے کہا بتلائیے تو فرمایا: تمام ناتواں، لوگوں کے نزدیک ذلیل جنتی ہوں گے، وہ اگر اللہ کے بھروسے پر قسم کھالیں تو اللہ تعالی اس کو سچا کر دے اور پھر فرمایا: کیا میں تم کو جہنمیوں کے بارے میں نہ بتلاؤں؟ لوگوں نے عرض کیا کیوں نہیں، بتلائیے، آپ نے فرمایا: ہر جھگڑالو، بڑے پیٹ والا اور مغرور جہنمی ہو گا۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ صِفَانِ من أهلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا: قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ البَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ وَنِسَاءُ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلاتُ مَائِلَاتُ رُؤُوسُهُنَّ كَاسْنَمَةِ البُخْتِ الْمَائِلةِ، لا يَدْخُلْنَ الجَنَّةَ وَلا يَجِدْنَ رِيحَهَا وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ كذا وكذا . (اخرجه مسلم).
(صحیح مسلم : كتاب الجنة وصفة نعيمها، باب النار يدخلها الجبارون، والجنة يدخلها الضعفاء)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دوزخیوں کی دو ایسی قسمیں ہیں جن کو میں نے نہیں دیکھا ایک تو وہ لوگ جن کے پاس بیلوں کی دموں کی طرح کے کوڑے ہیں، اس سے لوگوں کو مارتے ہیں۔ دوسرے وه عورتیں جو لباس تو پہنی ہوئی ہیں مگر تنگی ہیں (یعنی ستر کے لائق اعضاء کھلے ہیں گو یا تنگی ہیں) دوسروں کو اپنی طرف مائل کرنے والی اور خود مائل ہونے والی ان کے سربختی اونٹ (ایک قسم ہے اونٹ کی) کی کوہان کی طرح ایک طرف جھکے ہوئے ہوں گے وہ جنت میں نہ جائیں گی بلکہ اس کی خوشبو بھی ان کو نہ ملے گی، اگر چہ اس کی خوشبو کافی دور تک پائی جاتی ہے۔
عَنْ أَسَامَةَ بن زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: يُجَاء بِالرَّجُلِ يَوْمَ الْقِيَامَة فَيُلْقَى فِي النَّارِ، فَتَنْدَلِقُ أَقْتَابُهُ فِي النَّارِ فَيَدُورُ كَمَا يَدُورُ الحِمارُ بِرَخاهُ، فَيَجْتَمِعُ أَهْلُ النَّارِ عَلَيْهِ فَيَقُولُونَ: يَا فُلان ما شَأْنُكَ؟ أَلَيْسَ كُنتَ تَأْمُرُ بِالمَعْرُوفِ وَتَنْهَانَا عَنِ الْمُنْكَرِ؟ قَالَ: كُنتُ آمُرُكُمْ بِالْمَعْرُوفِ وَلَا آتَيْهِ وَأَنْهَاكُمْ عَنِ المُنكَرِ وَآتيه . (أخرجه البخاري).
(صحیح بخاری: کتاب بدء الخلق باب صفة النار وأنها مخلوقة)
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے آپ ﷺ کو یہ فرماتے سنا تھا کہ قیامت کے دن ایک شخص کو لایا جائے گا اور جہنم میں ڈال دیا جائے گا تو آگ میں اس کی آنتیں باہر نکل آئیں گی، وہ شخص اس طرح چکر لگائے گا جیسے گدھا اپنی چکی پر گردش کیا کرتا ہے۔ جہنمی اس کے قریب آکر جمع ہو جائیں گے اور اس سے کہیں گے، اے فلاں! آج یہ تمہاری کیا حالت ہے؟ کیا تم ہمیں اچھے کام کرنے کے لئے نہیں کہتے تھے، اور کیا تم برے کاموں سے ہمیں منع نہیں کیا کرتے تھے؟ وہ شخص کہے گا جی ہاں، میں تمہیں تو اچھے کاموں کا حکم دیتا تھا لیکن خود نہیں کرتا تھا۔ برے کاموں سے تمہیں منع بھی کرتا تھا لیکن میں اسے خود کیا کرتا تھا۔
تشریح:
قرآن وحدیث میں واضح طور پر جنتیوں اور جہنمیوں کے صفات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ چنانچہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ مسکین و نادار ضعیف دکمزور اور لوگوں کے نزدیک ذلیل دنا تو اں قسم کے لوگ سب سے پہلے جنت میں جائیں گے جبکہ متکبر، ظالم، مغرور اور جھگڑالو قسم کے لوگ جہنم میں جائیں گے۔ اسی طرح وہ افراد بھی جو دنیا میں لوگوں کو بھلائی اور اچھائی کا حکم دیتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں لیکن خود اس پر وہ عمل نہیں کرتے۔ ایسے لوگ بھی جہنم میں ڈالے جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں جہنمیوں کے صفات و عادات اپنانے سے دور رکھے اور جنتیوں کے صفات وعادات سے متصف فرمائے۔
فوائد:
٭ کبر و غرور ظلم و زیادتی اور لڑائی جھگڑا کرنا جہنمیوں کے صفات میں سے ہے۔
٭ بھلائی کا حکم دینا لیکن اس پر خود عمل نہ کرنا دخول جہنم کا سبب ہے۔
٭ عورتوں کا باریک دتنگ لباس پہنا اہل جہنم کی صفات میں شامل ہے۔
٭ ضعیف و کمزور قسم کے افراد جنت میں جائیں گے۔
٭٭٭٭