جیسا کروگے ویسا بھروگے (2)

 

انسانی تاریخ کا بہت بڑا مشاہدہ اور تجربہ ہے کہ جو کسی کے لیے گھڑا کھودتا ہے وہ خود اسی میں گرتا ہے جو کسی پر ظلم کرتا ہے کوئی دوسرا اس پر ظلم کرتا ہے اسے مکافات عمل کہتے ہیں اسی کو سادہ الفاظ میں مشہور جملہ جیسا کروگے ویسا بھروگے سے تعبیر کیا جاتا ہے

برائی کا بدلہ برائی ہے

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :

وَجَزَاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ مِثْلُهَا (شوریٰ : 40)

اور کسی برائی کا بدلہ اس کی مثل ایک برائی ہے

جو،اپنے والدین کو ستائے گا اس کی اولاد اسے ستائے گی

یہ بات یاد رکھیں کہ جو والدین کا نافرمان ہوگا اس کی اولاد اس کی نافرمان ہوگی

کتاب "سعادۃ الدارین فی بر الوالدين” میں لکھا ہے

ایک نوجوان اپنے بوڑھے باپ سے تنگ آکر اسے ایک غار میں چھوڑنے کے لیے چلا گیا بوڑھے باپ نے کہا بیٹا یہاں اس غار میں سردی بہت ہے کم از کم مجھے کوئی چادر، کمبل ہی دے دو

اس نافرمان کا ایک سات آٹھ سالہ چھوٹا بیٹا بھی ساتھ تھا اس نے بیٹے سے کہا گھر جاؤ اور دادا کی چادر اٹھا لاؤ وہ بچہ دادا کی چادر کاٹ کر اس کا آدھا حصہ لے آیا اس نے جب آدھی چادر دیکھی تو کہنے لگا یہ تو نے کیا کیا ہے اس پر چھوٹے بیٹے نے جواب دیا میں آدھی چادر گھر ہی چھوڑ آیا ہوں وہ آپ کے لیے ہے جب آپ بوڑھے ہو جائیں گے تو میں آپ کو اسی غار میں چھوڑوں گا اور وہ آدھی چادر بھی آپ کو دوں گا

(بحوالہ والدین اطاعت و نافرمانی واقعات کی زبانی از عبدالمالك مجاھد ص 272)

جو کسی کے لیے گھڑا کھودتا ہے وہ خود اس میں گرتا ہے

آج جو بہو، ساس کی نافرمانی کرتی ہے کل اس کی بہو اس کی نافرمانی کرے گی

جو ماں اپنی بیٹی سے کہہ رہی ہوتی ہے کہ ساس اور سسر کی بات نہیں ماننی ٹھیک اسی وقت اس کی بہو کی ماں اپنی بیٹی کے ساتھ یہی بات دھرا رہی ہوتی ہے

لوگوں کو تنگ کرتے ہوئے حرام کمانے والے کی حرام کمائی سے پلنے والی اولاد بڑھاپے میں اسے تنگ کرتی ہے

جس ہاتھ سے عثمان کے چہرے پر تھپڑ مارا، اللہ تعالیٰ نے وہ ہاتھ ہی خشک کردیا

محمد بن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

میں بیت اللہ شریف کا طواف کر رہا تھا کہ ایک آدمی کو دیکھا ، وہ دعا مانگ رہا تھا اور کہہ رہا تھا : اے اللہ ! مجھے معاف کر دے لیکن میرا گمان ہے کہ تو مجھے معاف نہیں کرے گا ۔

میں نے کہا :

اے اللہ کے بندے ! میں تجھے کیا کہتے ہوئے سن رہا ہوں ؟ ایسا تو کوئی نہیں کہتا ۔

اس نے کہا :

كُنْتُ أَعْطَيْتُ لله عَهْدًا إِنْ قَدَرْتُ أَنْ أَلْطِمَ وَجْهَ عُثْمَانَ إِلَّا لَطْمَتُهُ، فَلَمَّا قُتِلَ وُضِعَ عَلَى سَرِيرِهِ في البيت والناس يجيئون فيصلون عَلَيْهِ، فَدَخَلْتُ كَأَنِّي أُصَلِّي عَلَيْهِ، فَوَجَدْتُ خَلْوَةً فرفعت الثوب عن وجهه فلطمت وجهه وسجيته وَقَدْ يَبِسَتْ يَمِينِي. قَالَ ابْنُ سِيرِينَ: فَرَأَيْتُهَا يابسة كأنها عود.

میں نے اللہ سے یہ عہد کر لیا تھا کہ اگر مجھے قدرت ہوئی تو میں عثمان رضی اللہ عنہ کو تھپڑ ماروں گا (ان کی زندگی میں تو مجھے ایسا کوئی موقعہ نہیں ملا) لیکن جب وہ قتل ہو گئے اور ان کی چار پائی گھر میں رکھی گئی تو لوگ آتے رہے اور آپ پر جنازہ پڑھتے رہے تو میں بھی داخل ہوگیا گویا کہ میں بھی جنازہ پڑھنا چاہتا ہوں ۔

میں نے دیکھا کہ جگہ خالی ہے تو کفن کا کپڑا اٹھایا اور تھپڑ مار دیا اور پھر چہرہ ڈھانپ دیا ۔ اب میرا یہ دایاں ہاتھ سوکھ گیا ہے ۔

ابن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں : میں نے اس بد بخت کا ہاتھ دیکھا وہ لکڑی کی طرح سوکھا ہوا تھا ۔

(تاريخ دمشق 141/80 البداية والنهاية 191/7)

اس نے تکبر کی وجہ سے ہاتھ اوپر اٹھانے سے انکار کر دیا تو پھر اللہ تعالیٰ نے اس کا ہاتھ اٹھنے ہی نہ دیا

سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ اپنے والد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص نے بائیں ہاتھ سے کھایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

: ” كُلْ بِيَمِينِكَ ".

کہ دائیں ہاتھ سے کھا۔

وہ بولا

: لَا أَسْتَطِيعُ.

کہ میرے سے نہیں ہو سکتا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

” لَا اسْتَطَعْتَ

کہ اللہ کرے تجھ سے نہ ہو سکے۔

مَا مَنَعَهُ إِلَّا الْكِبْرُ ".

اس نے ایسا غرور کی راہ سے کیا تھا۔

راوی کہتا ہے :

فَمَا رَفَعَهَا إِلَى فِيهِ. (مسلم،كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ،5268)

کہ وہ ساری زندگی اس ہاتھ کو منہ تک نہ اٹھا سکا

زیادتی کا بدلہ زیادتی

فرمایا اللہ تعالیٰ نے :

« فَمَنِ اعْتَدٰى عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوْا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدٰى عَلَيْكُمْ » [ البقرۃ : ۱۹۴ ]

’’پس جو تم پر زیادتی کرے سو تم اس پر زیادتی کرو، اس کی مثل جو اس نے تم پر زیادتی کی ہے۔‘‘

امانت دار تھا تو قیمتی تھا، خیانت کی تو بے وقعت قرار پایا

ایک ہاتھ، کہ جس کی قیمت 50 اونٹ ہے مگر جب چوری کرے تو بے قیمت قرار دے کر کاٹ پھینکا جاتا ہے

ایک آنکھ، کہ جس کی قیمت 50 اونٹ ہے مگر جب کسی کے گھر ناجائز جھانکے تو بلا تاوان پھوڑ دی جاتی ہے

ایک دانت، کہ جس کی قیمت 5اونٹ ہے مگر جب ناجائز کاٹے تو بلا تاوان نکال دیا جاتا ہے

جو، اللہ کو بھول گئے، اللہ انہیں بھول جائیں گے

فرمایا :

نَسُوا اللَّهَ فَنَسِيَهُمْ (التوبہ : 67)

وہ اللہ کو بھول گئے تو اس نے انھیں بھلا دیا۔

اور فرمایا :

فَالْيَوْمَ نَنْسَاهُمْ كَمَا نَسُوا لِقَاءَ يَوْمِهِمْ هَذَا (اعراف : 51)

تو آج ہم انھیں بھلا دیں گے، جیسے وہ اپنے اس دن کی ملاقات کو بھول گئے

رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

’’قیامت کے دن ﷲ تعالیٰ بندے سے ملے گا اور فرمائے گا :

’’اے فلاں ! کیا میں نے یہ نہیں کیا کہ تجھے عزت بخشی؟ تجھے سردار بنایا؟ تیری شادی کی؟ تیرے لیے گھوڑے اور اونٹ تابع کر دیے اور تجھے کھلا چھوڑ دیا کہ لوگوں کا سردار بنے اور ان کی آمدنی کا چوتھا حصہ ٹیکس لے؟‘‘

وہ کہے گا :

’’کیوں نہیں، اے میرے رب !‘‘

ﷲ تعالیٰ فرمائے گا :

’’تو تو نے یقین کیا کہ تو مجھ سے ملنے والا ہے ؟‘‘

وہ کہے گا : ’’نہیں!‘‘

ﷲ تعالیٰ فرمائے گا :

’’پھر میں بھی تجھے بھلا رہا ہوں جیسے تو نے مجھے بھلا دیا۔‘‘

[ مسلم، الزہد والرقائق، باب الدنیا سجن المؤمن وجنۃ الکافر : ۲۹۲۸، عن أبی ھریرۃ رضی اللہ عنہ ]

جو، اللہ کی آیات سے اندھا بنا رہا، وہ اندھا ہی اٹھایا جائے گا

جیسے فرمایا :

وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنْكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَى (طه : 124)

اور جس نے میری نصیحت سے منہ پھیرا تو بے شک اس کے لیے تنگ گزران ہے اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا کر کے اٹھائیں گے۔

قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِي أَعْمَى وَقَدْ كُنْتُ بَصِيرًا (طه : 125)

کہے گا اے میرے رب! تو نے مجھے اندھا کر کے کیوں اٹھایا؟ حالانکہ میں تو دیکھنے والا تھا۔

قَالَ كَذَلِكَ أَتَتْكَ آيَاتُنَا فَنَسِيتَهَا وَكَذَلِكَ الْيَوْمَ تُنْسَى (طه : 126)

وہ فرمائے گا اسی طرح تیرے پاس ہماری آیات آئیں تو توُ انھیں بھول گیا اور اسی طرح آج تو بھلایا جائے گا۔

جس نے دنیا میں اللہ تعالیٰ کو سجدہ نہ کیا، وہ آخرت میں بھی نہیں کرسکے گا

فرمایا :

يَوْمَ يُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ وَيُدْعَوْنَ إِلَى السُّجُودِ فَلَا يَسْتَطِيعُونَ (القلم : 42)

جس دن پنڈلی کھولی جائے گی اور وہ سجدے کی طرف بلائے جائیں گے تو وہ طاقت نہیں رکھیں گے۔

خَاشِعَةً أَبْصَارُهُمْ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ وَقَدْ كَانُوا يُدْعَوْنَ إِلَى السُّجُودِ وَهُمْ سَالِمُونَ (القلم : 43)

ان کی نگاہیں نیچی ہوں گی، ذلت انھیں گھیرے ہوئے ہو گی، حالانکہ انھیں سجدے کی طرف بلایا جاتا تھا، جب کہ وہ صحیح سالم تھے۔

آخرت میں ان کی پیٹھ کا تختہ بن جانا اور ان کا سجدے کے قابل نہ رہنا اس بات کی سزا ہے کہ انھوں نے دنیا میں صحیح سالم ہوتے ہوئے ایک اللہ کو سجدہ کرنے کی دعوت قبول نہ کی۔

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

[يَكْشِفُ رَبُّنَا عَنْ سَاقِهِ فَيَسْجُدُ لَهٗ كُلُّ مُؤْمِنٍ وَ مُؤْمِنَةٍ وَ يَبْقٰی مَنْ كَانَ يَسْجُدُ فِي الدُّنْيَا رِيَاءً وَ سُمْعَةً فَيَذْهَبُ لِيَسْجُدَ فَيَعُوْدُ ظَهْرُهٗ طَبَقًا وَاحِدًا ] [بخاري، التفسیر، باب : «یوم یکشف عن ساق» : ۴۹۱۹ ]

’’ہمارا رب اپنی پنڈلی کھولے گا تو ہر مومن مرد اور مومن عورت اس کو سجدہ کریں گے اور وہ شخص باقی رہ جائے گا جو دنیا میں دکھانے اور سنانے کے لیے سجدہ کرتا تھا، وہ سجدہ کرنے لگے گا تو اس کی پیٹھ ایک طبق ہوجائے گی(یعنی دوہری نہیں ہو سکے گی)۔‘‘

زمین پر قبضہ کرنے والے کو قیامت کے دن زمین ہی کا طوق ڈالا جائے گا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

«مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنَ الأَرْضِ ظُلْمًا، فَإِنَّهُ يُطَوَّقُهُ يَوْمَ القِيَامَةِ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ» (بخاري ،كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ ،3198)

جس نے ایک بالشت زمین بھی ظلم سے کسی کی دبالی تو قیامت کے دن ساتوں زمینوں کا طوق اس کی گردن میں ڈالا جائے گا

یوسف علیہ السلام کو کنویں میں پھینکنے والوں کو اسی یوسف کے سامنے سجدے میں پھینک دیا گیا

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :

وَمَكَرُوا وَمَكَرَ اللَّهُ وَاللَّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ (آل عمران : 54)

اور انھوں نے خفیہ تدبیر کی اور اللہ نے بھی خفیہ تدبیر کی اور اللہ سب خفیہ تدبیر کرنے والوں سے بہتر ہے۔

یوسف علیہ السلام کے بھائیوں نے پروگرام بنایا

وَأَلْقُوهُ فِي غَيَابَتِ الْجُبِّ (یوسف : 10)

کہ اسے کسی اندھے کنویں کی گہرائی میں پھینک دو

تو اللہ تعالیٰ نے اسی یوسف کے سامنے انہیں سجدے میں پھینک دیا

فرمایا :

وَخَرُّوا لَهُ سُجَّدًا (یوسف : 100)

اور وہ اس کے لیے سجدہ کرتے ہوئے گر پڑے

موسی علیہ السلام کو پانی میں پھینکوانے والے کو اسی پانی میں غرق کیا گیا

فرعون کی وجہ سے یہ نوبت آئی کہ موسی علیہ السلام کی والدہ محترمہ کو ناچاہتے ہوئے بھی اپنا بیٹا پانی میں پھینکنا پڑا

تو ایک وقت آیا کہ وہی ظالم فرعون اسی پانی میں غوطے کھا رہا تھا جبکہ وہ بچہ، وقت کا پیغمبر بنے ہوئے یہ منظر دیکھ رہا تھا

لوگوں نے مسلمانوں کو مکہ سے نکالا اللہ تعالیٰ نے آٹھ سال بعد انہی مسلمانوں کے سامنے غلام بنا کر کھڑا کردیا

فرمایا :

وَأَخْرِجُوهُمْ مِنْ حَيْثُ أَخْرَجُوكُمْ (البقرۃ : 191)

انھیں وہاں سے نکالو جہاں سے انھوں نے تمھیں نکالا ہے

اس نے اسلام کے بیٹوں کو زلیل کہا، تو اللہ تعالیٰ نے اسے، اسی کے بیٹے سے زلیل کروادیا

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما بیان کرتے ہیں :

ایک دفعہ رئیس المنافقين عبداللہ بن ابی کہنے لگا :

یاد رکھو! اگر ہم مدینہ واپس پہنچے تو جو زیادہ عزت والا ہے وہ ذلیل تر کو اس سے ضرور نکال باہر کرے گا۔

[بخاري، التفسیر، باب قولہ : «سواء علیھم أستغفرت لھم » : ۴۹۰۵ ]

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنھما سے مروی یہی حدیث ترمذی میں ہے وہاں اس کے آخر میں یہ الفاظ ہیں :

[ فَقَالَ لَهُ ابْنُهُ عَبْدُ اللّٰهِ بْنُ عَبْدِ اللّٰهِ : وَاللّٰهِ ! لاَ تَنْقَلِبُ حَتّٰی تُقِرَّ أَنَّكَ الذَّلِيْلُ وَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ الْعَزِيْزُ فَفَعَلَ ]

’’تو اس (عبداللہ بن اُبی) کے بیٹے عبداللہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا : ’’اللہ کی قسم! تم واپس نہیں جاؤ گے حتیٰ کہ اقرار کرو کہ تم ہی ذلیل ہو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی عزیز ہیں۔‘‘ چنانچہ اس نے ایسے ہی کیا۔‘‘

[ترمذي، تفسیر القرآن، سورۃ المنافقون : ۳۳۱۵، وقال الألباني صحیح ]

کسری نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مبارک ٹکڑے کیا تو اللہ تعالیٰ نے اسی کے بیٹے سے اسے ٹکڑے کروادیا

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسریٰ کو خط لکھا کسریٰ نے جب آپ کا خط مبارک پڑھا تو اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے بددعا کی کہ وہ بھی ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں

(صحیح بخاری، كِتَاب الْمَغَازِي)

تو ایک مرتبہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کسری کے دو قاصد آئے تو آپ نے انہیں فرمایا :

أَنَّ رَبِّي قَدْ قَتَلَ رَبَّهُ كِسْرَى فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ…. وَأَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى. سَلَّطَ عَلَيْهِ ابْنَهُ شِيرَوَيْهِ فَقَتَلَهُ (طبقات ابن سعد جلد1، صفحہ :220)

’’ میرے رب نے اس کے رب کسریٰ کو اس رات قتل کر دیا ہے اللہ رب العزت نے اس پر اس کے بیٹے شیرویہ کو مسلط کر دیا اور اس نے اپنے باپ کو قتل کر دیا۔‘‘

جس لاجک سے یوکرائن نے عراق پر حملہ کیا اسی لاجک سے روس نے یوکرائن پر حملہ کر دیا

جب یوکرائن نے امریکہ سے مل کر عراق پر حملہ کیا تھا تو دلیل یہ دی تھی کہ ہمیں عراق میں موجود بعض جنگی ہتھیاروں سے خطرہ ہے اور 10 لاکھ مسلمان مار دیے جبکہ یوکرائن عراق سے کم از کم 2000 کلو میٹر دور ہے

تو پھر چند سالوں بعد روس نے یوکرائن پر حملہ کردیا اور ہزاروں یوکرینی مار دیے یہ کہہ کر کہ "یوکرین میں ممکنہ نیٹو اڈے سے ہمیں خطرہ ہے”۔

سچ فرمایا اللہ رب العزت نے :

وَلَا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ إِلَّا بِأَهْلِهِ (فاطر : 43)

اور بری تدبیر اپنے کرنے والے کے سوا کسی کو نہیں گھیرتی۔

اس نے بلی کو مارا، اللہ تعالیٰ نے اسے بلی سے مروایا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

معراج کی رات دوزح میں میری نظر ایک عورت پر پڑی۔

تَخْدِشُهَا هِرَّةٌ

جسے ایک بلی نوچ رہی تھی۔

آپ نے دریافت فرمایا کہ اس پر اس عذاب کی کیا وجہ ہے؟

آپ کے ساتھ والے فرشتوں نے کہا :

حَبَسَتْهَا حَتَّى مَاتَتْ جُوعًا (بخاری ،كِتَابُ المُسَاقَاةِ،2364)

اس عورت نے اس بلی کو اتنی دیر تک باندھے رکھا کہ وہ بھوک کے مارے مر گئی۔

جس نے اپنے غلام پر دنیا میں تہمت لگائی، اللہ اسے آخرت میں حد قذف لگائے گا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

مَنْ قَذَفَ مَمْلُوكَهُ وَهُوَ بَرِيءٌ مِمَّا قَالَ جُلِدَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ (بخاری ،بَابُ قَذْفِ العَبِيدِ،6858)

جس نے اپنے غلام پر تہمت لگائی حالانکہ غلام اس تہمت سے بری تھا تو قیامت کے دن اسے کوڑے لگائے جائیں گے

جو، دوسروں کو تکلیف دیتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے تکلیف دے گا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

” مَنْ ضَارَّ أَضَرَّ اللَّهُ بِهِ، وَمَنْ شَاقَّ شَاقَّ اللَّهُ عَلَيْهِ ". (ابو داؤد كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ، 3635،حكم الحديث: حسن)

” جس نے ( اپنے مسلمان بھائی کو ) نقصان پہنچایا اللہ اس کا نقصان کرے ۔ اور جس نے کسی ( مسلمان ) کو مشقت ( اور پریشانی ) سے دوچار کیا اللہ اسے مشقت ( اور پریشانی ) میں ڈالے ۔ “

کم تول کر دینے والے کو کم تول ہی ملتا رہا

حکایت مشہور ہے کہ ایک دیہاتی آدمی اپنے جانوروں کے دودھ سے گھی بنا کر شہر میں لاکر کسی سوداگر کو بیچتا اور اس سے گھر کی ضرورت کی چیزیں چینی، دالیں وغیرہ لے جاتا ہے

ایک دن سوداگر نے دیہاتی کے گھی کا وزن کیا تو وہ پورے کلو کی بجائے نوسو گرام تھا اس نے دیہاتی کو پکڑ لیا اور اسے کوسنا شروع کر دیا کہ تو میرے ساتھ دھوکہ کرتا ہے اور مجھے کم وزن دیتا ہے دیہاتی بے چارہ کہنے لگا کہ دیکھو میرے گھر میں تو وزن کرنے والا باٹ ہی نہیں ہے دراصل میں آپ کی دوکان سے ایک کلو چینی لے کر گیا تھا اور اسی کے وزن کے برابر گھی تول کر لے آیا ہوں آپ پہلے اپنی چینی کا وزن چیک کریں تو جب اس کی دوکان پر چینی کے کلو کلو کی پیکنگ والے پیکٹ چیک کیے گیے تو وہ ہی نوسو گرام کے نکلے

جدائی کا بدلہ جدائی

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الْوَالِدَةِ وَوَلَدِهَا فَرَّقَ اللَّهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَحِبَّتِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ (ترمذی ،أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ،1283،حسن)

‘ جو شخص ماں اور اس کے بچے کے درمیان جدائی ڈالے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے اوراس کے دوستوں کے درمیان جدائی ڈال دے گا’

جب قاتل کا اپنا بیٹا ڈاکؤں نے قتل کردیا (بندہ ناچیز کا آنکھوں دیکھا ، کانوں سنا واقعہ ہے)

ایک وڈیرے، سیاسی نے کسی کا جوان بیٹا قتل کروا دیا چند دن گزرے کہ ڈاکؤں نے اس کا بیٹا قتل کردیا

پھر لوگ اس وڈیرے کے پاس تعزیت کے لیے آتے تھے پہلے مقتول کا باپ بھی تعزیت کے لیے آیا جب اٹھ کر جانے لگا تو جاتے ہوئے آہستہ سے چوہدری صاحب کے کان میں کہہ گیا

"ہاں اب پتا چلا، جواں بیٹوں کا جنازہ کتنا وزنی ہوتا ہے”

جو کسی کے عیب ڈھونڈتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے عیب ڈھونڈیں گے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

مَنْ تَتَبَّعَ عَوْرَةَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ تَتَبَّعَ اللَّهُ عَوْرَتَهُ (ترمذي ،2032 حسن)

جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے عیب ڈھونڈتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس کا عیب ڈھونڈتا ہے

امام بخاری رحمہ اللہ کا اپنے مخالفین کے متعلق بہترین رویہ

امام بخاری رحمہ اللہ کو انکے چند ساتھی کہتے کہ کچھ لوگ آپ کے بارے میں بدزبانی کرتے ہیں تو وہ کہتے :

ولا یحیق المکر السئی الا باھلہ (فاطر : ٤٣)

سیر اعلام النبلا :٤٦١/٢١

بری تدبیر اپنے تیار کرنے والے کو ہی گھیرتی ہے

دوغلے کی دو زبانیں ہوں گی

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

مَنْ كَانَ لَهُ وَجْهَانِ فِي الدُّنْيَا, كَانَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لِسَانَانِ مِنْ نَارٍ (ابو داؤد، كِتَابُ الْأَدَبِ، 4873،صحیح)

” جس کے دنیا میں دو منہ ہوئے ( جو آدمی دو رخا ہوا ) قیامت کے روز اس کی دو زبانیں ہوں گی جو آگ کی ہوں گے ۔ “

جو دروازہ بند کرے گا اس سے دروازہ بند کر دیا جائے گا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

مَنْ وَلَّاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ شَيْئًا مِنْ أَمْرِ الْمُسْلِمِينَ فَاحْتَجَبَ دُونَ حَاجَتِهِمْ وَخَلَّتِهِمْ وَفَقْرِهِمْ احْتَجَبَ اللَّهُ عَنْهُ دُونَ حَاجَتِهِ وَخَلَّتِهِ وَفَقْرِهِ (ابو داؤد، كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ،2948 صحیح)

” اللہ تعالیٰ نے جس کسی کو مسلمانوں کے کسی معاملے کا والی اور ذمہ دار بنا دیا ہو ، پھر وہ ان کی ضروریات ، حاجت مندی اور فقیری میں ان سے ملنے سے گریز کرے ( حجاب میں رہے ) تو اللہ تعالیٰ بھی اس سے حجاب فر لے گا ، جب کہ وہ ضرورت مند ہو گا ، محتاج ہو گا اور فقیر ہو گا ۔ “

دنیا کی شراب پینے والا، جنت کی شراب سے محروم ہو گا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

وَمَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا فَمَاتَ وَهُوَ يُدْمِنُهَا لَمْ يَتُبْ لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ (مسلم، كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ، 5218)

اور جس شخص نے دنیا میں شراب پی اور اس حالت میں مر گیا کہ وہ شراب کا عادی ہو گیا تھا اور اس نے تو بہ نہیں کی تھی تو وہ آخرت میں اسے نہیں پیے گا ۔

دنیا میں ریشم پہننے والا، جنت کے ریشم سے محروم رہے گا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

«مَنْ لَبِسَ الحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا لَمْ يَلْبَسْهُ فِي الآخِرَةِ» (بخاری ،كِتَابُ اللِّبَاسِ ،5833)

جس مرد نے دنیا میں ریشم پہنا وہ آخرت میں اسے نہیں پہن سکے گا ۔

جو خود ٹیڑھے ہوتے ہیں، تو اللہ بھی انہیں ٹیڑھے کردیتا ہے

اللہ تعالیٰ نے فرمایا :

فَلَمَّا زَاغُوا أَزَاغَ اللَّهُ قُلُوبَهُمْ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ (الصف : 5)

پھر جب وہ ٹیڑھے ہو گئے تو اللہ نے ان کے دل ٹیڑھے کر دیے اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔

اور فرمایا :

وَمَنْ يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّى وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَاءَتْ مَصِيرًا (النساء : 115)

اور جو کوئی رسول کی مخالفت کرے، اس کے بعد کہ اس کے لیے ہدایت خوب واضح ہو چکی اور مومنوں کے راستے کے سوا (کسی اور) کی پیروی کرے ہم اسے اسی طرف پھیر دیں گے جس طرف وہ پھرے گا اور ہم اسے جہنم میں جھونکیں گے اور وہ بری لوٹنے کی جگہ ہے۔

جو خود بدکار ہوگا، اسے بیوی بھی بدکارہ ہی ملے گی

اللہ تعالیٰ نے فرمایا :

الزَّانِي لَا يَنْكِحُ إِلَّا زَانِيَةً أَوْ مُشْرِكَةً وَالزَّانِيَةُ لَا يَنْكِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ وَحُرِّمَ ذَلِكَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ (النور : 3)

زانی مرد نکاح نہیں کرے گا مگر کسی زانیہ عورت سے، یا کسی مشرکہ عورت سے، اور زانیہ عورت، اس سے نکاح نہیں کرے گا مگر کوئی زانی یا مشرک۔ اور یہ کام ایمان والوں پر حرام کر دیا گیا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا :

«اَلْخَبِيْثٰتُ لِلْخَبِيْثِيْنَ۠ وَ الْخَبِيْثُوْنَ لِلْخَبِيْثٰتِ وَ الطَّيِّبٰتُ لِلطَّيِّبِيْنَ وَ الطَّيِّبُوْنَ لِلطَّيِّبٰتِ » [ النور : ۲۶ ]

’’گندی عورتیں گندے مردوں کے لیے ہیں اور گندے مرد گندی عورتوں کے لیے ہیں اور پاک عورتیں پاک مردوں کے لیے ہیں اور پاک مرد پاک عورتوں کے لیے ہیں۔‘‘

یہ حکم اکثر لوگوں کا بیان ہوا ہے ورنہ یہ قاعدہ کلی نہیں ہے اس کے برعکس مثالیں بھی موجود ہیں

اپنی نظر میں حیاء پیدا کر تاکہ تیری ماں بہن بیٹی دوسروں کی نظر سے محفوظ رہے

نبی کریم، کی بیوی پر تہمت لگانے والوں کی اپنی بیٹیاں محفوظ نہ رہیں

جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی پر تہمت لگائی اور آج تک لگا رہے ہیں

اللہ تعالیٰ نے ان کی بیویوں، بیٹیوں کو متعہ کے نام پر بدکار بنادیا اور اب وہ سب یہ کام ثواب سمجھ کر کررہے ہیں

وطن عزیز پاکستان کی سیاست میں ایک بڑا سیاسی نام ہے اس نے سیاسی مخالفت کی بنیاد پر اپنے مدمقابل ایک سیاسی خاتون پر انتہائی غیر اخلاقی الزامات لگائے اسے عجیب و غریب نام و القابات دیے ہیلی کاپٹر سے اس کے خلاف غیر مناسب مواد اور لٹریچر پھینکا گیا حتی کہ وہ خاتون پارلیمنٹ میں کھڑی رونے لگی پھر آج تاریخ دھرائی جا رہی ہے آج وہی سب آوازیں اس کی بیٹی پر لگائی جا رہی ہیں تب سوشل میڈیا نہیں تھا مگر آج سوشل میڈیا نے پچھلے سب ریکارڈ توڑ دیے ہیں جتنا غلط اس نے دوسرے کی بیٹی سے کیا اس سے ستر گناہ زیادہ اس کی بیٹی سے ہورہا ہے

جیسے خود کشی، ویسے ہی عذاب

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ عُذِّبَ بِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ (بخاری ،كِتَابُ الجَنَائِزِ،1363)

جو شخص لوہے سے خود کشی کرے گا اسے جہنم میں اسی ہتھیارسے عذاب ہو گا

جیسے ساری زندگی گزارو گے مرتے وقت بھی ویسا ہی ہوگا

ایک ڈاکٹر صاحب نے دوران ڈیوٹی پیش آنے والے کئی واقعات لکھے جن میں چند قلم بند کرتا ہوں

وہ گانوں کا شوقین تھا تو مرتے وقت بھی گانے ہی گا رہا تھا

اﯾﮏ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﺩﻝ ﮐﮯ ﻣﺮﺽ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﺯﯾﺮ ﻋﻼﺝ ﺗﮭﺎ.ﻣﯿﮟ ﺍﺳﮯ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺭﯾﮉﯾﻮ ﭘﺮ ﮔﺎﻧﮯ ﺳﻨﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺸﻐﻮﻝ ﺗﮭﺎ.ﻣﺠﮭﮯ ﭘﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﺎ ﻣﺮﺽ ﻻ ﻋﻼﺝ ﮬﮯ.ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﻗﺮﺁﻥ ﭘﺎﮎ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﮐﯽ ﺗﺮﻏﯿﺐ ﺩﯼ ﺗﻮ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﺣﺎﻓﻆ ﻗﺮﺁﻥ ﮨﻮﮞ.ﻗﺮﺁﻥ ﺑﮭﯽ ﭘﮍﮬﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﮔﺎﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﺳﻨﺘﺎ ﮨﻮﮞ.ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ ﮐﻮﻧﺴﺎ ﮐﺎﻡ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮ? ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﺎ ﮔﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻭﻗﺖ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﯿﮟ.ﺟﺐ ﻣﺮ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﺗﻮ ﻣﻨﮧ ﺳﮯ ﮔﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺁﻭﺍﺯ ﺁ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﻠﻤﮧ ﻧﺼﯿﺐ ﻧﮧ ﮨﻮﺍ. ﮐﯿﺴﯽ ﺑﺪ ﻧﺼﯿﺒﯽ ﮬﮯ ﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﮐﻼﻡ ﮐﻮ ﮔﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﮐﻤﺘﺮ ﺳﻤﺠﮭﺎ ﺗﻮ ﻣﻮﺕ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﮐﻠﻤﮧ ﺟﯿﺴﯽ ﻋﻈﯿﻢ ﻧﻌﻤﺖ ﺳﮯ ﻣﺤﺮﻭﻣﯽ ﮨﻮﺋﯽ

ڈائجسٹ کا شوقین، ڈائجسٹ ہی مانگتا رہا

ﺍﯾﮏ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺁﺧﺮﯼ ﻭﻗﺖ ﻣﯿﮟ’ﺭﯾﮉﺭ ﮈﺍﺋﺠﺴﭧ’ ﻃﻠﺐ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺑﯿﮕﻢ ﭘﺎﺱ ﮐﮭﮍﯼ ﮐﻠﻤﮧ ﮐﯽ ﺗﻠﻘﯿﻦ ﮐﺮ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯿﮟ.ﺟﺐ ﻭﮦ ﻓﻮﺕ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ﺗﻮ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺑﯿﮕﻢ ﻧﮯ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺭﯾﮉﺭ ﮈﺍﺋﺠﺴﭧ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﮐﺎ ﺑﮩﺖ ﺷﻮﻕ ﺗﮭﺎ, ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﯾﮧ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻣﺤﺒﻮﺏ ﭼﯿﺰ ﺗﮭﯽ ﺍﺱ ﻟﮯ ﻣﻮﺕ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻃﻠﺐ ﺗﮭﯽ.

سچ فرمایا اللہ تعالیٰ نے:

نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّى (النساء : 115)

ہم اسے اسی طرف پھیر دیں گے جس طرف وہ پھرے گا

جیسے اعمال ویسا پسینہ

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

فَيَكُونُ النَّاسُ عَلَى قَدْرِ أَعْمَالِهِمْ فِي الْعَرَقِ فَمِنْهُمْ مَنْ يَكُونُ إِلَى كَعْبَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَكُونُ إِلَى رُكْبَتَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يَكُونُ إِلَى حَقْوَيْهِ وَمِنْهُمْ مَنْ يُلْجِمُهُ الْعَرَقُ إِلْجَامًا قَالَ وَأَشَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ إِلَى فِيهِ (مسلم، كِتَابُ الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا ،7206)

"لوگ اپنے اعمال کے مطابق پسینے میں(ڈوبے) ہوں گےان میں سے کوئی اپنے دونوں ٹخنوں تک کو ئی اپنے دونوں گھٹنوں تک کوئی اپنے دونوں کولہوں تک اور کوئی ایسا ہو گا جسے پسینے نے لگام ڈال رکی ہو گی۔”(مقداد رضی اللہ تعالیٰ عنہ )کہا: اور(ایسا فرماتےہوئے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اپنے دہن مبارک کی طرف اشارہ فرمایا