جنتیوں کے بعض صفات
ارشاد ربانی ہے: ﴿وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى فَإِنَّ الْجَنَّة هِيَ الْمَأْوٰى﴾ (سورة النازعات، آیت:40،41)
ترجمہ : ہاں جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتا رہا ہوگا اور اپنے نفس کو خواہش سے روکا ہوگا۔
عَنْ عُبَادَةَ بنِ الصَّامِتِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ : مَنْ شهد أن لا إله إلا اللهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وَأَنْ عيسى عبد اللهِ وَرَسُولُهُ وَكَلِمَتُهُ أَلْقَاهَا إِلَى مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِنْهُ، وَالْجَنَّةُ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ عَلَى مَا كَانَ مِنَ الْعَمَلِ. (أخرجه البخاري).
(صحیح بخاري كتاب أحاديث الأنبياء، باب قوله يا أهل الكتاب لا تغلوا في دينكم ولا تقولوا على الله…)
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جس نے گواہی دی کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں وہ وحد ولا شریک ہے اور یہ ہے کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں اور یہ کہ عیسی علیہ السلام اس کے بندے اور رسول ہیں اور اس کا کلمہ ہیں جسے پہنچا دیا تھا اللہ نے مریم تک اور ایک روح ہیں اس کی طرف سے اور یہ کہ جنت حق ہے اور دوزخ حق ہے تو اس نے جو بھی عمل کیا ہوگا (آخر) اللہ تعالی اسے جنت میں داخل کرے گا۔
عَنْ أَبِي هُزِيرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : اِحْتَجَّتِ النَّارُ وَالجَنَّةُ، فَقَالَتْ هَذِهِ: يَدْخُلُنِي الجَبَّارُونَ وَالمُتَكَبِّرُونَ، وَقَالَت هذه: يَدْخُلُنِي الضُّعَفَاءُ وَالمَسَاكِينُ، فَقَالَ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ لِهَذِهِ: أَنْتِ عَذَابِي أعَذِّبُ بِكِ مَن أَشَاءُ، وَ رُبَّمَا قَالَ أَصِيبُ بِكَ مَنْ أَشَاءُ، وَقَالَ لِهَذِهِ: أَنتِ رحْمَتِي أَرْحَمُ بِكِ مَن أَشَاءُ، وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنكُمَا مِلُؤُهَا. (أخرجه مسلم)
(صحیح مسلم : كتاب الجنة وصفة نعيمها، باب النار يدخلها الحبارون، والجنة يدخلها الضعفاء)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دوزخ اور جنت نے جھگڑا کیا۔ دوزخ نے کہا مجھ میں بڑے بڑے زور دار مغرور لوگ آئیں گے اور جنت نے کہا مجھ میں ناتواں مسکین لوگ آئیں گے۔ اللہ جل جلالہ نے دوزخ سے فرمایا تو میرا عذاب ہے میں جس کو چاہوں گا تجھ سے عذاب کروں گا یا فرمایا جس کو میں چاہوں گا تجھ سے گرفت کروں گا، اور جنت سے فرمایا تو میری رحمت ہے میں جس پر چاہوں گا تجھے سے رحم کروں گا اور تم دونوں بھری جاؤ گی۔
تشریح:
جنت پرہیز گاروں، متقیوں، شہیدوں، ولیوں ضعیفوں، کمزوروں اور نیک لوگوں کے لئے بنائی گئی ہے اب جو بھی افرادان صفتوں سے متصف ہوں گے انہیں کو اللہ تعالی جنت نصیب فرمائے گا کیونکہ یہی وہ اوصاف ہیں جو انسانوں کو نیک اعمال کی طرف دعوت دیتے ہیں اور پھر اللہ تعالی ان سے راضی ہوتا ہے اور انہیں جنت میں داخل کر دیتا ہے۔ اللہ تعالی ہمیں ان اوصاف کو اختیار کرنے کی توفیق دے۔
فوائد:
٭ نیکی، پرہیز گاری، تقویٰ اور خوف الہی اہل جنت کے صفات میں سے ہیں۔
٭ کلمہ توحید کا اقرار کرنے والے جنتی ہیں۔
٭٭٭٭