جنازہ کا طریقہ اور اس کی دعا
عَنْ سَمُرَةَ بن جُنابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: صَلَّيْتُ وَرَاءَ النَّبِيِّ ﷺ عَلَى امْرَأَةٍ مَاتَتْ فِي نِفَاسِهَا، فَقَامَ عَلَيْهَا وَسَطَهَا. (متفق عليه).
(صحیح بخاری: کتاب الجنائز، باب الصلاة على النفساء إذا ماتت في نفاسها، صحیح مسلم: كتاب الجنائز، باب أين يقوم الإمام من الميت الصلاة عليه)
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کی اقتداء میں ایک عورت (ام کعب) کی نماز جنازہ پڑھی جس کا نفاس میں انتقال ہو گیا تھا تو رسول اللہﷺ اس کی کمر کے مقابل کھڑے ہوئے۔
وَعَن أَبِي غَالِبِ رَحِمَهُ اللَّهُ قَالَ : صَلَّيتُ مَعَ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَلَى جَنَازَةِ رَجُلٍ فَقَامَ حِيَالَ رَأْسِهِ، ثُمَّ جَاؤُوا بِجَنَازَةِ امْرَأَةِ مِنْ قريشٍ، فَقَالُوا: يَا أَبَا حَمْزَةَ صَلَّ عَلَيْهَا، فَقَامَ حِيَالَ وَسَطِ السَّرِيرِ، فَقِيلَ لَهُ هٰكَذَا رَأَيْتَ النَّبِيَّ اللﷺ قَامَ عَلَى الْجَنَازَةِ مَقَامَكَ مِنْهَا وَمِنَ الرَّجُلِ مَقَامَكَ مِنهُ ؟ قَالَ: نَعَمْ (أخرجه الترمذي)
(سنن ترمذى: أبواب الجنائز عن رسول الله، باب ما جاء أین يقوم الإمام من الرجل والمرأة، وقال حسن وصححه الألباني في صحيح سنن ابن ماجه: (1494)
ابو غالب رحمہ اللہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک مرد کی جنازے کی نماز پڑھی تو انس بن مالک اس جنازہ کے سر کے برابر میں کھڑے ہوئے پھر لوگ قبیلہ قریش کی ایک عورت کا جناز ولائے اور کہا اے ابو حمزہ اس کی بھی نماز جنازہ پڑھ دیں تو انس رضی اللہ عنہ اس جنازے کے بیچ میں یعنی عورت کی کمر کے مقابل میں کھڑے ہوئے تو ان سے کہا گیا کہ آپ نے دیکھا ہے کہ نبی ﷺ مرد و عورت کے سامنے ایسے کھڑے ہوتے جس طرح آپ کھڑے ہوئے ؟ تو انس نے کہا ہاں۔
وَعَن عَبْدِ الرَّحْمَنِ بنِ أَبِي لَيْلَى رَحِمَهُ اللَّهِ قَالَ: كَانَ زَيدٌ رَضِيَ اللَّهُ عنه يُكبِّرُ عَلَى جَنَائِزِنَا أَرْبَعًا، وَإِنَّهُ كَبَّرَ عَلَى جَنَازَةٍ خَمْسًا، فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يُكْبِّرُهَا (أخرجه مسلم)
(صحيح مسلم: كتاب الجنائز، باب الصلاة على القبر.)
عبدالرحمن بن ابی لیلی رحمہ اللہ نے کہا کہ زید رضی اللہ عنہ ہمیں چار تکبیروں سے جنازہ کی نماز پڑھاتے تھے اور ایک جنازہ کو پانچ تکبیروں سے بھی پڑھایا تو اس پر میں نے سوال کیا ، تو فرمایا: رسول اللہ ﷺ کے ایسے ہی تکبیر پڑھتے تھے۔
وَعَن طَلْحَةَ بنِ عبدِ اللهِ بن عَوْفٍ رَحِمَهُ اللَّهُ قَالَ: صَلَّيتُ خَلْفَ ابْنِ عبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَلَى جَنَازَةٍ فَقَرَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، قَالَ: لِتَعْلَمُوا أَنَّهَا سُنَّةٌ. (أخرجه البخاري.)
صحیح بخاری: کتاب قراءة فاتحة الكتاب على الجنازة.)
طلحہ بن عبداللہ بن عوفی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے عباس رضی اللہ عنہما کی اقتداء میں نماز جنازہ پڑھی تو آپ نے سورہ فاتحہ پڑھی۔ پھر فرمایا کہ تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ یہی سنت کا طریقہ ہے۔
وَعَن عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ ﷺ على جَنَازَةٍ، فَحَفِظْتُ مِنْ دُعَائِهِ وَهُوَ يَقُولُ: اللَّهُمَّ اغْفِرْلَهُ، وَارْحَمْهُ، وَعَافِهِ واعْفُ عَنْهُ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ، وَوَسِعَ مُدْخَلَهُ، وَاغْسِلْهُ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرِدِ وَنَقِهِ مِنَ الخَطَايَا كَمَا تَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ، وَأَبْدِلَهِ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ، وَأَهْلاً خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ، وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوجِهِ، وَأَدْخِلْهُ الجَنَّةَ واعِذُهُ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ أَوْ مِنْ عَذَابِ النَّارِ. قَالَ: حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنْ أَكُونَ أَنَا ذٰلِكَ الْمَيِّت (اخرجه مسلم).
(صحیح مسلم کتاب الجنائز، باب الدعاء للميت في الصلاة)
عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک جنازے پر نماز پڑھی تو آپ کی وہ دعا میں نے یاد کر لی۔ آپ پڑھ رہے تھے، ’’اللهم اغْفِرْ لَهُ، وَارْحَمْهُ، وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ، وَوَسِعَ مُدْخَلَهُ، وَاغْسِلْهُ بِالْمَاءِ والثلج والبرد، ونقه من الخطَايَا كَمَا نَفَّيْتَ اللُّوبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الثني، وَأَبْدِلَهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ، وَأَهْلاً خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ، وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زوجه، وَأَدْخِلْهُ الجَنَّةَ، وَأَعِدَهُ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ وَمِنْ عَذَابِ النَّارِ‘‘
اے الله! اس کو بخش دے ، اس پر رحم فرما، اس کو عذاب سے عافیت دے اور اس کو معاف کر دے، اس کی مہمان نوازی اچھی کر، اس کی قبر فراخ کر دے، اس کو پانی برف اور اولوں کے ساتھ وجود ہے، اس کو گنا ہوں سے اس طرح صاف کر دے جیسے تو نے سفید کپڑے کو میل کچیل سے صاف کر دیا اور اس کو اس کے دنیاوی گھر کے بدلے میں بہتر گھر اس کے گھر والوں سے بہتر گھر والے اور اس کی بیوی سے بہتر بیوی عطا فرما اور اس کو جنت میں داخل کر اور اس کو عذاب قبر اور جہنم کی آگ سے بچا۔ نبی ﷺ نے یہ دعا اس انداز سے مانگی حتی کہ میں نے آرزو کی کہ یہ میت میں خود ہوتا۔
تشریح:
رسول اکرم ﷺ نے مسلمانوں کو نماز جنازہ کا طریقہ سکھلایا ہے کہ اگر میت مرد ہے تو امام اس کے سر کے پاس اور اگر عورت ہے تو اس کی کمر کے پاس کھڑا ہوگا۔ پھر چار تکبیروں کے ذریعہ نماز جنازہ پڑھائے گا پہلی تکبیر کے بعد سورہ فاتحہ، دوسری تکبیر کے بعد نبی کریم ﷺ پر درود شریف (جو تشہد میں پڑھی جاتی ہے) اور تیسری تکبیر کے بعد میت کے لئے مذکورہ دعا، اور چوتھی تکبیر کے بعد سلام پھیرے گا۔ یہی سنت کا طریقہ ہے۔ اللہ تعالی ہمیں جنازے میں زیادہ سے زیادہ شریک ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ امام کا مرد کے سر کے پاس اور عورت کی کمر کے پاس جنازے کے لئے کھڑا ہونا ثابت ہے۔
٭ نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ کی قراءت مشروع ہے۔
٭ رسول اللہ ﷺ پر درود پڑھنے کے بعد میت کے لئے دعا کرنا ثابت ہے۔
٭٭٭٭