جاندار کی تصویر کی حرمت اور اسے مٹانے کا حکم

423۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ کو فرماتے سنا:

((قَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَمَنْ أَظْلَمُ مِنْ ذَهَبَ يَخْلُقُ تَخَلُقِي، فَلْيَخْلُقُوا ذَرَةً أَوْ لِيَخْلُقُوا حَبَّةٌ أَوْ شَعِيرَةٌ)) (أخرجه البخاري: 5953، 7559، ومُسْلِمٌ:2111)

’’اللہ تعالی کا ارشاد گرامی ہے:  اس شخص سے بڑا ظالم کون ہو سکتا ہے جو میرے پیدا کرنے کی مانند پیدا کرنا چاہتا ہے۔ اگر ان میں ہمت ہے تو وہ چھوٹی سی چیونٹی پیدا کر کے دکھائیں یا اس کے علاوہ دانہ یا جو پیدا کریں۔‘‘

424۔ سعید بن ابوالحسن بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس تھا کہ ان کے ہاں ایک آدمی آیا اور کہنے لگا:  ابن عباس! میں ایک ایسا انسان ہوں جس کا پیشہ صرف دستکاری ہے۔ میں یہ تصویریں بناتا ہوں۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: میں تجھے وہی بات کہوں گا جو میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے۔ میں نے آپﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: مَنْ صَوَّرَ صُورَةٌ، فَإِنَّ اللهَ مُعَذِّبُهُ حَتّٰى يَنْفُخَ فِيهَا الرُّوحَ، وَلَيْسَ بِنَافِع أَبَدًا)) (أخرجه البخاري: 2225،7042، ومسلم: 2110)

’’جس نے کوئی تصویر بنائی تو اللہ تعالی اسے عذاب دیتا رہے گا یہاں تک کہ وہ اس میں روح پھونکے اور وہ اس میں کبھی بھی روح نہیں ڈال سکے گا۔‘‘

 یہ سن کر اس شخص کی سانس رک گئی اور چہرہ فق ہو گیا۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے اسے کہا: تیرا بھلا ہوا

اگر تجھے تصویریں بنانے پر اصرار ہے تو درختوں یا ان چیزوں کی تصویریں بنا لیا کر جن میں روح نہیں ہوتی۔

صحیح مسلم کی روایت میں یہ الفاظ ہیں:  ((كُلُّ مُصَوِّرٍ فِي النَّارِ، يُجْعَلُ لَهُ بِكُلِّ صُورَةٍ صَوَّرَهَا نَفْسًا، فَتُعَذِّبُهُ فِي جَهَنَّمَ))

’’ہر تصویر بنانے والا جہنم میں ہو گا اور اس کی بنائی ہوئی ہر تصویر کے بدلے اللہ تعالی ایک جاندار بنائے گا، وہ اسے جہنم میں عذاب دے گا۔‘‘

425۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:

((إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْمُصَوِّرُونَ)) (أخرجه البخاري: 5950، ومُسْلِمٌ:2109)

’’بے شک اللہ کے ہاں جن لوگوں کو سخت ترین سزا دی جائے گی وہ تصویر میں بنانے والے ہوں گے۔‘‘

 توضیح و فوائد:  تصویر مورتی اور مجسمے کی صورت میں ہو، کپڑے اور دیوار پر پینٹ کی گئی ہو یا کاغذ پر ہاتھ سے بنائی گئی ہو یا کیمرے سے، اگر ذی روح کی ہے تو وہ حرام اور ناجائز ہے، الا یہ کہ کوئی شرعی عذر ہو۔ اس صورت میں بھی حرام کا عقیدہ رکھتے ہوئے ضرورت کی حد تک ہی جائز ہو گی۔ رسول اکرم ﷺکی بیان کردہ احادیث کا یہی تقاضا ہے۔ گھروں میں ایسی تصاویر رکھنا ممنوع اور ناجائز ہے۔‘‘

426۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ  ایک سفر سے واپس آئے تو میں نے اپنے گھر کے سائبان پر ایک پردہ لٹکا دیا جس پر تصویر میں تھیں۔ جب رسول اللہ ﷺ نے اسے دیکھا تو اسے کھینچ کر پھاڑ ڈالا اور فرمایا:

((أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، الَّذِينَ يُضَاهُونَ بِخَلْقِ اللهِ)) (أخرجه البخاري:  2479، 5954، 6109 ومسلم: 2107)

’’قیامت کے دن سب سے زیادہ سنگین عذاب میں وہ لوگ گرفتار ہوں گے جو اللہ کی پیدا کی ہوئی چیزوں کی مشابہت کرتے ہیں۔ ‘‘

سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ ہم نے (اس پردے کو پھاڑ کر) اس کے ایک یا دو تکیے بنا لیے۔

427۔ ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے ایک چھوٹا سا تصویروں والا قالین خریدا۔ جب رسول اللہ ﷺ نے اسے (گھر میں لٹکتے) دیکھا تو دروازے ہی پر کھڑے ہو گئے اور اندر نہ گئے۔ مجھے آپ کے چہرہ انور پر کراہت کے آثار محسوس ہوئے تو میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! میں اللہ اور اس کے رسول کے حضور توبہ کرتی ہوں! میں نے کون سا گناہ کیا ہے؟

رسول الله الله نے فرمایا: ((مَا بَالُ هٰذِهِ النُّمْرُقَةِ؟)) ’’یہ قالین کیسا ہے؟

 میں نے عرض کی: یہ تو میں نے آپ کے لیے خریدا ہے تاکہ  کبھی آپ اسے بچھا کر بیٹھیں اور کبھی اس کا تکیہ بنا لیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((إِنَّ أَصْحَابَ هٰذِهِ الصُّوَرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُعَذَّبُونَ، فَيُقَالُ لَهُمْ:  أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ))

’’یہ تصویریں بنانے والے قیامت کے دن عذاب دیے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا: جو تم نے بنایا ہے اس میں روح ڈالو اور اسے زندہ کرو۔‘‘

پھر فرمایا: ((إِنَّ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ الصُّوَرُ لَا تَدْخُلُهُ الْمَلَائِكَةُ)) (أخرجه البخاري: 2105، 3224، 5181، 5957، 5961، 7557 ومسلم:2107)

’’جس گھر میں یہ تصویریں ہوں وہاں رحمت کے فرشتے یقینًا نہیں آتے۔ “

428۔ سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا:

((صَنَعْتُ طَعَامًا فَدَعَوْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ، فَجَاءَ فَرَأَى فِي الْبَيْتِ تَصَاوِيرَ، فَرَجَعَ)) (أخرجه النسائي:  5353، وابن ماجه: 3359)

’’میں نے کھانا تیار کیا اور رسول اللهﷺ کو دعوت دی۔ رسول اللہﷺ تشریف لائے تو گھر میں تصویریں نظر آئیں، چنانچہ آپﷺ واپس چلے گئے۔ “

429۔ سیدنا ابو جحیفہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا:

((أَنَّ النَّبِيِّ ﷺ لَعَنَ أَكِلَ الرِّبَا، وَمُوكِلَهُ، وَالْوَاشِمَةَ، وَالْمُسْتَوْشِمَةَ، وَالْمُصَوِّرَ)) (أخرجه البخاري:2086، 2238، 5347، 5945، 5962)

’’بلا شبہ نبی نے سود کھانے والے اور کھلانے والے، گودنے والی اور گدوانے والی اور تصویریں  بنانے والے پر لعنت فرمائی ہے۔‘‘

430۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا يَّوْمَ الْقِيَامَةِ رَجُلٌ قَتَلَهُ نَبِیٌّ، أَوْ قَتَلَ نَبِيًّا، وَإِمَامُ ضَلَالَةٍ. وَمُمَثِّلٌ مِّنَ الْمُمَثِّلِينَ)) (أخرجه أحمد:  3868، والبزار:1603)

’’قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب والا شخص وہ ہوگا جسے کسی نبی نے قتل کیا ہو یا اس نے کسی نبی کو قتل کیا ہو، گمراہی کا امام اور تصویر سازوں میں سے کوئی تصویر ساز۔‘‘