جنت کا سب سے کمتر آدمی

عنِ المُغِيرَة بن شُعْبَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: سَالَ مُوسَى رَبَّهُ : مَا أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنزِلَةً ؟ قَالَ : رَجُلٌ يَجِيءُ بَعدَ مَا أُدْخِلَ أَهْلُ الجنة الجنَّةَ، فَيُقَالُ لَهُ: ادْخُلِ الجَنَّةَ، فَيَقُولُ: أَي رَبِّ كَيفَ وَقَدْ نَزَلَ النَّاسُ مَنَازِلَهُمْ وَأَخَذُوا أَخَذَاتِهِمْ؟ فَيُقَالُ لَهُ: أَتَرْضَى أَن يَكُونَ لَكَ مِثْلُ مُلْكِ مَلِكٍ مِنْ مُلوكِ الدُّنْيَا ؟ فَيَقُولُ: رَضِيتُ رَبِّ، فَيَقُولُ: لَكَ ذَلِكَ وَمِثْلَهُ وَمِثْلُهُ وَمِثْلُهُ وَمِثْلَهُ وَمِثْلُهُ، فَقَالَ فِي الْخَامِسَةِ: رَضِيتُ رَبِّ، فَيَقُولُ: هٰذا لَكَ وَعَشْرَةُ امْثَالِهِ، وَلَكَ مَا اشْتَهَتْ نَفْسُكَ وَلَدْتُ عَيْنكَ، فَيَقُولُ: رَضِيتُ رَبِّ قَالَ رَبِّ فَأَعْلاهُمْ مَنْزِلَةٌ ؟ قَالَ: أُوْلَئِكَ الَّذِينَ أَرَدْتُ غرَسْتُ كَرَامَتَهُمْ بِيَدِي وَخَتَمْتُ عَلَيْهَا، فَلَمْ تَرَ عَيْنٌ وَلَمْ تَسْمَعُ أُذُنٌ وَلَمْ يَخْطُرُ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ. قَالَ: وَمِصْدَاقَهُ فِي كِتَابِ الله عز وجل، ﴿ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا أُخْفِيَ لَهُم مِّن قُرَّةِ أَعْيُنِ . (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم کتاب الايمان، باب أدنى أهل الجنة منزلة فيها)
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: موسی علیہ السلام نے اپنے پروردگار سے پوچھا سب سے کم درجہ والا جنتی کون ہے؟ اللہ تعالی نے فرمایا: وہ شخص جو سب جنتیوں کے جنت میں جانے کے بعد آئے گا۔ اس سے کہا جائے گا جنت میں جا، وہ کہے گا: اے میرے رب! کیسے جاؤں؟ وہاں تو سب لوگوں نے اپنے اپنے ٹھکانے کر لئے اور اپنی جگہیں بنالیں، اس سے کہا جائے گا کیا تو اس بات پر راضی ہے کہ تجھے اتنا کچھ ملے جتنا دنیا کے ایک بادشاہ کے پاس تھا، وہ کہے گا میں راضی ہوں اے میرے رب حکم ہوگا جا اتنا ہم نے تجھے دیا اور اتناہی اور اتناہی اور اتناہی اور پانچویں بہار میں وہ کہے گا میں راضی ہوں اے میرے رب! اللہ تعالی فرمائے گا تو یہ بھی لے اور اس کا دس گنا مزید اور جو تیرا جی چاہے اور جو تجھے بھلا لگے، وہ کہے گا میں راضی ہو گیا اے میرے رب اپھر پوچھا سب سے بڑے درجے والا جنتی کون ہے؟ اللہ تعالی نے فرمایا: وہ تو وہ لوگ ہیں جن کو میں نے خود چنا اور ان کی بزرگی اور عزت کو میں نے اپنے ہاتھ سے جمایا اور اس پر مہر کر دی اس لئے اسے کسی آنکھ نے نہیں دیکھا نہ کسی کان نے سنا نہ کسی کے دل پرگز را (جو ان کے لئے تیار ہے) اور اس کے مصداق کتاب اللہ کی یہ آیت ہے ﴿فلا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا أُخْفِيَ لَهُم مِّن قُرَّة أعين) پس کوئی شخص نہیں جانتا کہ اس کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لئے کیا کیا چیزیں چھپا کر رکھی گئی ہیں” (سورہ سجدہ آیت 17)۔
تشریح:
جب سارے لوگ جنت میں پہنچ جائیں گے اور اپنی اپنی جگہوں پر قابض ہو جائیں گے تو سب سے آخری اور کم درجہ والا آدمی آئے گا اور سوال کرے گا اے اللہ میں جنت میں کہاں جاؤں کیسے جاؤں؟ سارے لوگوں نے تو اپنی اپنی جگہیں لے رکھی ہیں، اللہ تعالی فرمائے گا کیا تو اتنی دولت پر راضی ہے کہ جتنا دنیا میں ایک بڑے بادشاہ کے پاس مال و دولت رہتی تھی وہ کہے گا ہاں، تو اللہ تعالی فرمائے گا جاؤ تمہیں ہم نے اس کا دس گنا عطا فرمایا ہے اور اس کے علاوہ جتنا چاہو اور جو کچھ چاہو۔ تو اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالی کم سے کم درجہ والے انسان کو بھی جنت میں دنیا کے بڑے بادشاہ سے کئی گنا عزت و اکرام سے نوازے گا اور اونچا مقام عطا فرمائے گا۔ اللہ تعالی ہمیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ سب سے کم درجہ والا جنتی دنیاوی بادشاہ سے کئی گنا زیادہ نعمتوں میں ہوگا۔
٭ جنت کی نعمتوں کو اللہ تعالی کے سوا کوئی نہیں جانتا ہے۔
٭٭٭٭