جنت میں جنتیوں کے صفات

اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿وَنَزَعْنَا مَا فِيْ صُدُوْرِهِم مِّنْ غِلَّ إِخْوَانًا عَلٰى سُرُرٍ مُّتَقَابِلِيْنَ) (سوره حجر، آیت:47)۔
ترجمہ: ان کے دلوں میں جو کچھ رنجش وکینہ تھا، ہم سب کچھ نکال دیں گے، وہ بھائی بھائی بنے ہوئے ایک دوسرے کے آمنے سامنے تختوں پر بیٹھے ہوں گے۔
نیز ارشاد فرمايا: ﴿ تَعْرِفُ فِیْ وُجُوْهِهِمْ نَضْرَةَ النَّعِیْمِۚ﴾ (سورة مطففين: آیت:24)
ترجمہ: تو ان کے چہروں سے ہی نعمتوں کی ترو تازگی پہچان لے گا۔
عنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ أَوَّلُ زمرة تَلِجُ الجَنَّة صورتهم على صُورَةِ القَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، لَا يَبْصُقُونَ فِيهَا وَلا يَمْتَخِطُونَ وَلَا يَتَغَوَّطُونَ، آنيتهم فِيهَا الذَّهَبْ أَمْشَاطُهُم مِنَ الذَّهَبِ والقصة، وَمَجَامِرُهُم الألوة وَرَشْعُهُمُ المِسْكَ، وَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُم زوجتان يُرَى من سُوقِهِمَا مِن وَرَاءِ اللَّحْمِ مِنَ الحُسْنِ، لَا اخْتِلافَ بَيْنَهُم ولا تباغض، قلوبهم قَلْبُ وَّاحِدُ، يُسَبِّحُونَ اللَّهَ بُكْرَةً وَعَشِيًّا. (اخرجه
البخاري)
(صحیح بخاری: کتاب بدء الخلق، باب ماجاء في صفة الجنة وأنها مخلوقة.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جنت میں داخل ہونے والے سب سے پہلے گروہ کے چہرے ایسے روشن ہوں گے جیسے چودہویں کا چاند روشن ہوتا ہے۔ نہ اس میں تھوکیں گے نہ ان کی ناک سے کوئی آلائش آئے گی اور نہ پیشاب، پاخانہ کریں گے۔ ان کے برتن ہونے کے ہوں گے۔ کنکھے سونے چاندی کے ہوں گے۔ انگیٹھیوں کا ایندھن عود کا ہوگا۔ پسینہ مشک جیسا خوشبو دار ہوگا اور ہر شخص کی دو بیویاں ہوں گی جن کا حسن ایسا ہو گا کہ پنڈلیوں کا گودا گوشت کے اوپر سے دکھائی دے گا۔ نہ جنتیوں میں آپس میں کوئی اختلاف ہوگا اور نہ بغض وعناد، ان کے دل ایک ہوں گے اور وہ صبح و شام اللہ پاک کی تسبیح و تجلیل میں مشغول رہا کریں گے۔
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ وَأَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النبي ﷺ قَالَ : يُنَادِي مُنَادٍ إِنَّ لَكُمْ أَنْ تَصِحُّوا، فَلَا تَسْقَمُوا أَبَدًا، وَإِنَّ لَكُم أن تَحْيُوا فَلا تَمُوتُوا أَبَدًا، وَإِنَّ لَكُم أَن تَشِبُّوا فَلَا تَهْرَمُوا أَبَدًا، وَإِنَّ لَكُمْ أَنْ تَنْعَمُوْا، فَلَا تَبْاَسُوا أَبَدًا فَذٰلِكَ قَوْلُه عَزَّ وَجَلَّ ﴿وَنُوْدُوا أَن تِلْكُمُ الْجَنَّةَ أَوْرِثْتُمُوْهَا بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُوْنَ﴾ (سوره اعراف آیت:33) (اخرجه مسلم)
(صحیح مسلم کتاب الا في دوام نعيم أهل الجنة وقوله تعالى: ونودوا أن تلكم الجنة…)
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: پکارنے والا (جنتیوں کو) پکارے گا کہ تم تندرست رہو گے کبھی بیمار نہ پڑو گے اور تم زندہ رہو گے کبھی نہ مرو گے اور تم جوان رہو گے کبھی بوڑھے نہ ہوں گے اور تم نعمتوں میں رہو گے کبھی رنج نہ ہوگا اور یہی مطلب ہے اللہ تعالی کے اس قول کا ﴿وَنُوْدُوا أَن تِلْكُمُ الْجَنَّةَ أَوْرِثْتُمُوْهَا بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُوْنَ﴾ کہ بہشت والے آواز دیئے جائیں گے۔ یہ تمہاری بہشت ہے جس کے تم وارث ہوئے۔ اس وجہ سے کہ تم نیک اعمال کرتے
تشریح:
جنتی جب جنت میں پہنچ جائیں گے تو ان کے چہرے چودہویں چاند کی طرح ہمیشہ روشن رہیں گے، انہیں پیشاب و پاخانہ کی ضرورت نہیں پڑے گی، کھانے پینے کے برتن سونے اور چاندی کے ہوں گے، ان کے پاس بہت ہی حسین جمیل دو بیویاں ہوں گی، وہ صبح وشام اللہ تعالی کی تسبیح وتہلیل میں مشغول رہا کریں گے، انہیں کوئی بیماری نہیں پکڑے گی وہ ہمیشہ جوان رہیں گے کبھی بوڑھے نہیں ہوں گے انہیں کبھی کوئی رنج وغم نہیں ہوگا ہمیشہ نعمتوں میں رہیں گے۔ آپس میں کسی سے کوئی اختلاف نہیں ہو گا سارے لوگ ایک دوسرے سے مل کر رہیں گے۔ اللہ تعالی ہمیں اہل جنت میں بنائے۔
فوائد:
٭ جنتیوں کے چہرے چودہویں چاند کی طرح روشن ہوں گے۔
٭ اہل جنت ہمیشہ نوجوان اور صحت مند رہیں گے۔
٭ جنتیوں کو قضاء حاجت کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
٭٭٭٭