جھاڑ پھونک کا بیان
757۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان فرماتی ہیں کہ جب کسی انسان کو اپنے جسم کے کسی حصے میں تکلیف ہوتیی ا اسے کوئی پھوڑا نکلتا یا زخم لگتا تو نبی ﷺ اپنی انگلی مبارک سے اس طرح کرتے: (یہ بیان کرتے ہوئے) راوی حدیث سفیان نے اپنی شہادت کی انگلی زمین پر لگائی، پھر اسے اٹھایا، (یعنی آپ ﷺاس طرح کرتے) اور یہ دعا پڑھتے:
((بِاسْمِ اللهِ، تُرْبَةُ أَرْضِنَا، بِرِيقَةِ بَعْضِنَا لِيُشْفٰى بِهِ سَقِيمُنَا بِإِذْنِ رَبِّنَا)) (أخرجه البخاري: 5746، ومُسْلِمٌ: 2194)
’’اللہ کے نام سے، ہماری زمین کی مٹی، ہم میں سے بعض کے لعاب دہن سے مل کر ہمارے رب کے حکم سے ہمارے مریض کی شفا یابی کا ذریعہ ہوگی۔‘‘
758۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے، انھوں نے کہا: جب رسول اللہ ﷺبیمار ہوتے تو جبریل علیہ السلام آپ کو دم کرتے، وہ کہتے: ((بِاسْمِ اللَّهِ يُبْرِيكَ، وَمِنْ كُلِّ دَاءٍ يَشْفِيكَ، وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ، وَشَرِّ كُلِّ
ذِي عَيْنٍ)) (أخرجه مُسْلِمٌ: 2182)
’’اللہ کے نام سے، وہ آپ کو بچائے اور ہر بیماری سے شفا دے اور حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرے اور نظر لگانے والی ہر آنکھ کے شر سے (آپ کو محفوظ رکھے)۔‘‘
759۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں:
((أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ إِذَا اشْتَكٰى يَقْرَأُ عَلٰى نَفْسِهِ بِالْمُعَوَّذَاتِ، وَيَنْفُثُ، فَلَمَّا
اشْتَدَّ وَجَعَهُ كُنْتُ أَقْرَأُ عَلَيْهِ، وَأَمْسَحُ بِيَدِهِ رَجَاءَ بَرَكَتِهَا)) (أخرجه البُخَارِي: 5016، ومُسْلِمٌ:2192)
’’رسول اللہﷺ جب بیمار ہوتے تو آپ خود اپنے آپ پر معوذات (معوذتین اور دیگر پناہ دلوانے والی دعائیں اور آیات) پڑھتے اور پھونک مارتے۔ جب آپ کی تکلیف شدید ہو گئی تو میں آپ ﷺ پر معوذات پڑھتی اور آپ کا ہاتھ برکت کی امید سے آپ کے جسم اطہر پر پھیرتی۔‘‘
760۔ سیدنا عثمان بن ابو العاص ثقفی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے درد کی شکایت کی جو انھیں قبولیت اسلام کے وقت سے ہو رہا تھا، تو رسول اللہﷺ نے ان سے فرمایا:
((ضَعْ يَدَكَ عَلَى الَّذِي يَأْلَمُ مِنْ جَسَدِكَ، وَقُلْ بِاسْمِ اللهِ ثَلَاثًا، وَقُلْ سَبْعَ مَرَّاتٍ أَعُوذُ بِاللهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ وَأَحَاذِرُ))
’’جسم میں جس جگہ تمھیں درد ہوتا ہے تم وہاں اپنا ہاتھ رکھو اور تین بار بسم اللہ پڑھو اور سات بار یہ کہو: أَعُوذُ بِاللَّهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ وَأُحَاذِرُ)) (أخرجه مسلم: 2202)
’’میں اس چیز کے شر سے جو میں (اپنے جسم میں) پاتا ہوں اور جس کا مجھے ڈر ہے، اللہ تعالی کی اور اس کی قدرت کی پناہ میں آتا ہوں۔‘‘
761۔ سیدنا انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں:
((رَخَّصَ رَسُولُ اللهِ ﷺ فِي الرُّقْيَةِ مِنَ الْعَيْنِ، وَالْحُمَةِ، وَالنَّمْلَةِ)) (أخرجه مسلم:2196
’’رسول اللہ علیہ نے نظربد، زہر یلے ڈنک اور جلد پر نکلنے والے دانوں میں دم کرنے کی اجازت دی ہے۔‘‘
توضیح و فوائد: مطلب یہ ہے کہ ان بیماریوں میں دم بہت موثر ہے۔ یہ مقصد نہیں کہ ان کے علاوہ کسی تکلیف میں دم جائز نہیں۔ دم کے لیے شرط یہ ہے کہ وہ شرکیہ الفاظ پر مشتمل نہ ہو، عربی زبان میں ہو، بہتر ہے کہ قرآنی آیات یا مسنون دعاؤں پر مشتمل ہو، اور اسے صرف ایک سبب سمجھا جائے اور اصل اعتماد اللہ تعالیٰ کی ذات پر ہو۔