جھوٹی قسم کھانا
عَن عَبدِاللَّهِ بنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ سَمِعتُ رَسُولَ اللهِ يقُولُ: مَنْ حَلَفَ عَلَى مَالِ امْرِيءِ مُسْلِمٍ بِغَيْرِ حَقَّهِ لَفِي اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ، قَالَ عبد اللهِ ثُمَّ قَرَأَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ مِصْدَاقَهُ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: ﴿إِنَّ الَّذِيْنَ يَشْتَرُوْنَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيْلاً) (متفق عليه).
(صحیح بخاری: کتاب الرهن، باب إذا اختلف الراهن والمرتهن ونحوه فالبينة على المدعى، صحيح مسلم: كتاب الأيمان، باب وعيد من اقتطع حق مسلم بيمين فاجرة بالنار.)
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: جس نے جھوٹی قسم اس مقصد سے کھائی کہ کسی مسلمان کا مال اس کے ذریعہ ناجائز طریقے پر حاصل کرے تو وہ اللہ تعالی سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر غضب ناک ہوگا۔ پھر راوی نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمارے اوپر تلاوت کی جس میں اللہ تعالی نے اس بات کی تصدیق کی۔ ﴿إِنَّ الَّذِيْنَ يَشْتَرُوْنَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيْلاً) (سورہ آل عمران: آیت 77)
بیشک جو لوگ اللہ تعالی کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں۔
وَعَن أَبِي أَمَامَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: مَنِ اقْتَطَعَ حقَّ امْرِيءٍ مُسْلِمٍ بِيَمِينِهِ فَقَدْ أَوْجَبَ اللَّهُ لَهُ النَّارَ وَحَرَّمَ عَلَيْهِ الجَنَّةَ. فَقَالَ لهُ رَجُلٌ: وَإِنْ كَانَ شَيْئًا يَسِيرًا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: وَإِنْ قَضِيبٌ مِنْ ارَاک (اخرجه مسلم).
(صحيح مسلم: كتاب الإيمان، باب وعيد من اقتطع حق مسلم بيمين فاجرة بالنار۔)
ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان کا حق قسم کھا کر مارے تو اللہ تعالی نے اس کے لیے جہنم کو واجب کر دیا اور اس پر جنت کو حرام کر دیا۔ ایک شخص بولا یارسول اللہ! اگر وہ ذرہ سی چیز ہو؟ آپ ﷺ نے فرمایا اگر چہ پیلو کی ایک ٹھنی ہو۔
وَعَن عَبْدِاللهِ بن عَمرو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: اَلْكَبَائِرُ: اَلإِشْرَاكُ بِاللهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَاليَمِينُ الغَمُوسُ (أخرجه البخاري).
(صحيح بخاري: كتاب الأيمان والنذر، باب اليمين الغموس.)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: کبیرہ گناہ: اللہ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا، کسی کی ناحق جان لینا اور قصداً جھوٹی قسم کھانا۔
تشریح:
اللہ تعالیٰ کی قسم کے ذریعہ کسی چیز پر لوگوں کا حق تسلیم کیا جاتا ہے اور کبھی انکار کیا جاتا ہے اس لئے اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ نے اس معاملے میں کافی سخت وعید سنائی ہے تاکہ لوگوں کے حقوق کو قسموں کے ذریعہ پامال نہ کیا جائے بلکہ جن کا جو حق ہے اسے شرعی طور پر عطا کیا جائے ۔ رسول اکرم ﷺ نے جھوٹی قسم کھانے والے کے لئے سخت عذاب کا وعدہ فرمایا ہے اور اسے گناہ کبیرہ میں شامل کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم تمام لوگوں کو جھوٹی قسموں سے محفوظ رکھے نیز زیادہ قسمیں کھانے سے بچائے۔
فوائد:
٭ جھوٹی قسم کے ذریعہ مسلمان کے مال کا حاصل کرنا سخت حرام ہے۔
٭ جھوٹی قسم کھاتا جہنم میں جانے کا سبب ہے۔
٭ جھوٹی قسم کھانا گناہ کبیرہ ہے۔