جس شخص نے ٹھٹھا مذاق میں بھی کلمہ کفر کہا وہ کافر ہو گیاچاہے اس کا ارادہ کفر نہ ہو

1012۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ غزوہ تبوک میں کسی آدمی نے کسی مجلس میں کیا: ہم نے ان قاریوں (اصحاب صفہ) سے زیادہ پیٹو، زبان کے جھوٹے اور دشمن سے لڑائی کے وقت بزدل نہیں دیکھے۔

مجلس میں موجود ایک شخص نے کہا: تو جھوٹ بکتا ہے بلکہ تو منافق ہے۔ میں یہ بات ضرور رسول اللہ ﷺ کو بتاؤں گا۔ نبی ﷺ کو یہ بات پہنچی اور قرآن نازل ہوا۔

سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں: میں نے اس شخص کو دیکھا کہ وہ رسول اکرم ﷺکی اونٹنی کے کجاوے کی لکڑی پکڑ کر بھاگ رہا تھا اور پتھروں سے اس کے پاؤں زخمی تھے اور وہ کہہ رہا تھا: اللہ کے رسول ﷺ ہم تو بس ہنسی مذاق کر رہے تھے۔ اور رسول اللہ ﷺ فرما رہے تھے:

﴿اَبِاللّٰهِ وَ اٰیٰتِهٖ وَ رَسُوْلِهٖ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِءُوْنَ۝۶۵ لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِكُمْ ؕ﴾

’’کیا مذاق کے لیے تمھیں اللہ تعالٰی، اس کی آیات اور اس کا رسول ہی ملا تھا اب معذرت نہ کرو تم ایمان لانے کے بعد کافر ہو گئے ہوں۔(التوبة 9: 65،66)

(أخرجه ابن جرير في التفسير:545،11، وابن حبان في المجروحين:129/1، وابن أبي حاتم: 1830/6)

…………….