جو کام نہ کیا ہو اس کا کریڈٹ لینے کی مذمت
304۔سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں کئی منافق ایسے تھے کہ جب رسول اللہﷺ جہاد کے لیے تشریف لے جاتے تو وہ آپ ﷺسے پیچھے (مدینہ ہی میں) رہ جاتے اور رسول اللہﷺ سے پیچھے رہنے پر بغلیں بجاتے، پھر جب رسول اللہ ﷺ جہاد سے واپس (مدینہ) تشریف لاتے تو وہ (منافق) عذر پیش کر کے حلف اٹھا لیتے اور اس بات کو پسند کرتے کہ جو کام انھوں نے نہیں کیا، اس میں بھی ان کی تعریف کی جائے۔ تب (سورہ آل عمران کی) یہ آیت نازل ہوئی:
﴿ لَا تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَفْرَحُوْنَ بِمَاۤ اَتَوْا وَّ یُحِبُّوْنَ اَنْ یُّحْمَدُوْا بِمَا لَمْ یَفْعَلُوْا فَلَا تَحْسَبَنَّهُمْ بِمَفَازَةٍ مِّنَ الْعَذَابِ ﴾(أَخْرَجَهُ البُخَارِي: 4567، ومُسْلِمٌ:2777)
’’جو لوگ اپنے ناپسندیدہ کاموں سے خوش ہوتے ہیں اور اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ جو کام انھوں نے نہیں کیا، اس پر بھی ان کی تعریف کی جائے، آپ انھیں عذاب سے نجات یافتہ خیال نہ کریں۔“
توضیح وفوائد: دنیا میں کریڈٹ لینے کے لیے کی گئی نیکی کی جب کوئی قدر و قیمت نہیں تو جو کام کیا ہی نہیں اس کا کریڈٹ لینے کا کیا جواز ہو سکتا ہے؟ اس لیے اللہ تعالی نے اسے منافقین کا کردار قرار دیا ہے۔ ہمارے معاشرے میں یہ مرض عام ہے جو لوگ شہرت کے بھوکے ہوتے ہیں، وہ خود خیر کا کوئی کام نہیں کرتے، ان کی خواہش ہوتی ہے کہ دوسروں کے اچھے کام بھی ہمارے ہی کھاتے میں آجائیں۔ یہ مرض کیا سیاسی اور کیا مذہبی سبھی لوگوں میں سرایت کر چکا ہے، اللہ تعالی محفوظ رکھے۔
305۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے عرض کی: اللہ کے رسول! (اگر) میں لوگوں سے یہ کہوں: مجھے (یہ سب سازو سامان وغیرہ،) میرے خاوند نے دیا ہے، حالانکہ (وہ سازو سامان وغیرہ) اس نے مجھے نہیں دیا (تو کیا اس بات کا مجھ پر کوئی گناہ ہے؟) تو رسول اللہﷺ نے فرمایا:
((اَلْمُتَشَبِّعُ بِمَا لَمْ يُعْطَ، كَلَابِسِ ثَوبَ زُورٍ))
’’جو چیز تجھے نہیں دی گئی، خود کو اس سے سیر ظاہر کرنے والا جھوٹ کے دو کپڑے پہنے والے کی طرح ہے۔‘‘
توضیح و فوائد: دوسرے شخص کو متاثر کرنے کے لیے اصل حقیقت سے ہٹ کر روپ دھارنا سب سے بڑا جھوٹ ہے، مثلاً: آدمی فقیر ہو لیکن باور یہ کرائے کہ وہ خاندانی رئیس ہے یا کوئی دنیا پرست جبہ و دستار پہن کر وضع قطع ایسی بنائے جیسے وہ زاہد ہے اور اسے دنیا سے کوئی مطلب نہیں۔
306۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
((إِنَّ الله يُبْغِضُ كُلَّ جَعْظَرِيٍّ جَوَاظٍ))(أخرجه ابن حبان:72، والبيهقي:194/10)
’’یقینا اللہ تعالی ہر بدخو، متکبر، نہایت بخیل شخص سے نفرت رکھتا ہے۔‘‘
…………………