جو شخص اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے کر مانگے اسے کچھ نہ کچھ ضرور دینا چاہیے
553۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
((مَنِ اسْتَعَاذَ بِاللَّهِ فَأَعِيدُوهُ، وَمَنْ سَأَلَ بِاللهِ فَأَعْطُوهُ، وَمَنْ دَعَاكُمْ فَأَجِيبُوهُ وَمَنْ صَنَعَ إِلَيْكُمْ مَعْرُوفًا فَكَافِئُوهُ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا مَا تُكَافِئُونَهُ فَادْعُوا لَهُ حَتّٰى تَرَوْا أَنَّكُمْ قَدْ كَافَأْتُمُوهُ)) ((أخرجه أبو داود: 1672، والنسائي 82/5)
’’جو شخص اللہ کے واسطے سے پناہ مانگے اسے امان ہو۔ اور جو شخص اللہ کے نام سے سوال کرے اسے دو۔ اور جو تمھیں دعوت دے اس کی دعوت قبول کرو۔ اور جو تمھارے ساتھ احسان کرے تم اس کا بدلہ دو۔ اگر تم بدلہ دینے کی طاقت نہ پاؤ تو اس کے حق میں دعائے خیر کرو (اور اتنی دعا کرو) یہاں تک کہ تمھیں یقین ہو جائے کہ تم نے اس کو بدلہ دے دیا ہے۔‘‘
554۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
((أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِشَرِّ النَّاسِ مَنْزِلًا))
’’کیا میں تمھیں مقام و مرتبے کے اعتبار سے تمام لوگوں میں سے بدتر شخص کی خبر نہ دوں؟‘‘
راوی کہتے ہیں کہ ہم نے کہا: کیوں نہیں اللہ کے رسول! (تو آپ ﷺ نے فرمایا:
((الَّذِي يُسْأَلُ بِاللهِ وَلَا يُعْطِي بِهِ)) (أَخْرَجَهُ أَحْمَدُ: 2116، 2927، والترمذي: 1662، والنسائي: 83/5، 84، وابن أبي شيبة:294/5، والدارمي2395، و ابن حبان: 604، والطبراني: 10767، و الطيالسي: 2661)
سب سے بدتر ) وہ شخص جس سے اللہ تعالی کا واسطہ دے کر سوال کیا جائے لیکن وہ اس کے نام پر
555۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
((مَنِ اسْتَعَاذَ بِاللهِ، فَأَعِيذُوهُ، وَمَنْ سَأَلَكُمْ بِوَجْهِ اللهِ، فَأَعْطُوهُ))
’’جو شخص اللہ تعالیٰ کے واسطے سے پناہ مانگے اسے پناہ دو اور جو شخص تم سے اللہ کے چہرے کا واسطہ دے کر سوال کرے اسے دو۔‘‘
556۔ ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ جَون کی بیٹی (عمرہ) کو جب رسول اللہﷺ کے پاس لایا گیا اور آپﷺ اس کے قریب گئے تو اس نے کہا: میں آپ سے اللہ کی پناہ میں آتی ہوں۔
آپ ﷺ نے اس سے فرمایا: ((لَقَدْ عُذْتِ بِعَظِيمٍ، اِلْحَقِي بِأَهْلِكِ))
’’تو بڑی عظیم ذات کی پناہ میں آئی ہے، لہٰذا تو اپنے اہل خانہ کے ہاں چلی جا۔‘‘
صحیح بخاری کی ایک دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں: ((قَدْ عُذْتِ بِمَعَاذٍ))
’’تو نے ایسی ذات کی پناہ مانگی ہے جس کے ذریعے سے پناہ مانگی جاتی ہے۔“
اس کے بعد آپ ﷺ باہر ہمارے پاس تشریف لے آئے اور فرمایا:
((يَا أَبَا أُسَيْدٍ اُکْسُهَا رَازِقِيَّيْنِ، وَأَلْحِقْهَا بِأَهْلِهَا))
’’ابو اسیدا اسے دو رازقیہ (سوتی) کپڑے پہنا کر اس کے گھر والوں کے پاس پہنچا دو۔“
((أخرجه أحمد:2248، وأبو داود: 5108، وأبو يعلى 2536، 2755)
(أخرجه البخاري:5254، 5255، 5257)