جمعہ کے آداب و سنن

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنْ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ يَوْمَ الجُمُعَةِ انْصِتُ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ فَقَدْ لَغَوْتَ (متفق عليه).
(صحیح بخاري: كتاب الجمعة، باب الإنصات يوم الجمعة والإمام يخطب وإذا قال لصاحبه أنصت. صحیح مسلم: کتاب الجمعة، باب في الإنصات يوم الجمعة في الخطبة)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے دو بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جمعہ کے دن (دوران خطبہ) جب تم اپنے پاس والے کو کہو کہ خاموش ہو جاؤ تو تمہارا یہ کام لغو ہے۔
وَعَن عَبدالله بنِ بُسرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ يَتَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ يَومَ الجُمُعَةِ وَالنَّبِيُّ يَخْطُبُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ : اِجلِس فَقَد اَذَیتَ. (أخرجه أبو داود والنسائي).
(سنن ابو داود: کتاب الصلاة، باب تخطى رقاب الناس يوم الجمعة، سنن نسالی کتاب الجمعة، باب النهي عن تخطى رقاب الناس والإمام على المنبر يوم الجمعة وصححه الألباني في صحيح سنن أبي داود (1118)
عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جمعہ کے دن ایک آدمی آیا اور لوگوں کی گردنوں کو پھلانگتے ہوئے جارہا تھا اور آپ کے خطبہ دے رہے تھے تو آپ کے نے اس سے فرمایا بیٹھ جا، تو نے لوگوں کو تکلیف دی اور آنے میں تاخیر کر دی۔
وَعَنْ أُوسِ بنِ أَوْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : إِنَّ مِن أَفضَل أيَّامِكُم يَوْمَ الجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ قُبِضَ، وَفِيهِ النَّفَحَةُ، وَفِيهِ الصعقة، فأكثرُوا عَلَى مِنَ الصَّلاةِ فِيهِ، فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَى، قَالَ: قَالُوا : يَا رَسُولَ اللهِ وَكَيْفَ تُعْرَضُ صَلاتُنَا عَلَيْكَ وَقَدْ أَرِمْتَ قَالَ : يَقُولُونَ بَلِيتَ، فَقَالَ: إِنَّ الله عز وجل حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَجْسَادَ الأَنْبِيَاءِ، (أخرجه أبو داود).
(سنن ابو داود: كتاب الصلاة، باب فضل يوم الجمعة وليلة الجمعة، وصححه الألباني في صحيح سنن أبي داود: (1047)
اوس بن اوس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمہارے افضل ایام میں ایک جمعہ کا دن ہے۔ اس دن آدم (علیہ السلام) پیدا کئے گئے، اس میں ان کی روح قبض کی گئی، اسی میں نامہ (دوسری دفعہ صور پھونکنا) ہے، اور اسی میں صعقہ ہے (یعنی پہلے دفعہ صور پھونکنا ہے، جس سے تمام بنی آدم ہلاک ہو جا ئیں گے) سو اس دن تم مجھ پر زیادہ درود پڑھا کرو کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔ صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسولﷺ! ہمار درود آپ پر کیسے پیش کیا جائے گا حالانکہ آپ بوسیدہ ہو چکے ہوں گے (یعنی آپ کا جسم) تو آپ نے فرمایا: الله عز وجل نے زمین پر انبیاء کے جسم حرام کر دیئے ہیں۔
تشریح:
جمعہ کے دن کی کافی فضیلت ہے اور اس کے کچھ آداب و سنن ہیں جیسے سورہ کہف کی تلاوت کرنا جس کے پڑھنے کی رسول اللہ ﷺ نے ترغیب دلائی ہے اور اس پر اجر عظیم کا وعدہ فرمایا ہے۔ اسی طرح کثرت سے اپنے اوپر درود بھیجنے کے لئے بھی حکم دیا ہے نیز ہر اس چیز سے باز رہنے کے لئے فرمایا ہے جو نمازیوں کو تکلیف دے یا انہیں خطوہ جمعہ سننے سے باز رکھے، جیسے کندھوں کو پھلانگتے ہوئے آگے بڑھنا لیکن اگر آگے کی صفیں خالی ہوں تو آگے جانے میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے اور خطبہ کے دوران کسی کو غلط بات پر ٹوکنا بھی منع ہے۔ اللہ تعالی جمعہ کی اہمیت اور اس کی فضیلت کی معرفت عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ جمعہ کی نماز کے لئے مسجد جلدی جانا مستحب ہے۔
٭ دوران خطبہ خاموش رہنا واجب ہے۔
٭ جمعہ کے دن سورہ کہف کی تلاوت کرنا مستحب ہے۔
٭ جمعہ کے دن رسول اللہ کے پر کثرت سے درود بھیجنا مستحب ہے۔
٭٭٭٭