خبر دینا مقصود ہو تو دعا میں ان شاء اللہ کہنا جائز ہے

536۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبیﷺ  ایک اعرابی (دیہاتی) کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے۔ نبی ﷺ کی عادت مبارک تھی کہ جب کسی مریض کی بیمار پرسی کرتے تو اس طرح دعا کرتے:

((لا بَأْسَ، طَهُورٌ إِنْ شَاءَ الله))

’’کوئی حرج نہیں، یہ بیماری ان شاء اللہ پاکیزگی کا باعث ہوگی۔‘‘

آپﷺ نے اس اعرابی کو بھی یہی دعا دی:

((لَا بَأْسَ، طَهُورٌ إِنْ شَاءَ اللهُ))

’’کوئی حرج نہیں، اگر اللہ نے چاہا تو یہ گناہوں کی معانی کا سبب ہو گا۔“

اس نے کہا:  آپ کہتے ہیں کہ یہ بیماری گناہوں سے پاک کر دے گی؟ ہرگز نہیں بلکہ یہ تو ایک سخت بخار ہے جو ایک بوڑھے کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہے اور اسے قبر میں لے جائے گا۔

نبی ﷺ نے فرمایا:   ((فَنَعَمْ إِذًا)) ’’ہاں، اب ایسا ہی ہوگا۔‘‘

معجم طبرانی کی روایت میں ان الفاظ کا اضافہ ہے، آپ ﷺ نے فرمایا:

((أَمَّا إِذَ أَبَيْتَ فَهِيَ كَمَا تَقُولُ، وَمَا قَضَى اللهُ فَهُوَ كَائِنٌ)) (أَخْرَجَهُ البُخَارِيِّ:3616، 5656، 5662، 7470، والطبراني في الكبير:7213/7، 11951/11)

’’ہاں، اگر تو انکار ہی کرے گا تو پھر جیسے تو کہتا ہے ایسا ہی ہوگا، اللہ رب العزت نے تیرے بارے میں جو فیصلہ فرما دیا ہے وہ ہو کر رہے گا۔“

چنانچہ اگلے دن وہ شخص مر گیا۔

537۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالی  عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب روزہ افطار کرتے تو یہ دعا پڑھتے تھے:

((ذَهَبَ الظَّمَأُ، وَابْتَلَتِ الْعُرُوقُ، وَثَبَتَ الْأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللهُ)) (أخرجه أبو داود:  2357، والنسائي في الكبرى:  3315،10058)

’’پیاس بجھ گئی، رئیس تر ہو گئیں اور اللہ نے چاہا تو اجر بھی ثابت ہو گیا۔‘‘