کھانے کے آداب

عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : مَا عَابَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ طَعَامًا قَطُّ إِن اشْتَهَاهُ أَكَلَهُ وَإِنْ كَرِهَهُ تَرَكَهُ . (متفق عليه).
(صحيح بخاري: كتاب الأطعمة، باب ما عاب النبي طعاماً، صحیح مسلم: كتاب الأشربة، باب لا يعيب الطعام.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کبھی کسی کھانے میں عیب نہیں نکالا ، اگر وہ کھانا پسند ہوتا تو کھا لیتے اور اگر نا پسند ہوتا تو چھوڑ دیتے۔
عَن أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: إِنَّ اللَّهَ لَيَرْضَى عن العبد أن يأكل الأكلة فَيَحْمَدُهُ عَلَيْهَا، أَوْ يَشْرَبَ الشَّرْبَةَ فَيَحْمَدُهُ عَلَيْهَا. (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار، باب استحباب حمد الله تعالى بعد الأكل والشرب)
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بیشک اللہ تعالی اپنے اس بندے سے راضی ہوتا ہے جو ایک لقمہ کھائے یا ایک گھونٹ ہے پھر اس پر اللہ تعالی کی تعریف بیان کرے۔
عَن عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: إِنَّ البركة تَنْزِلُ وَسَطَ الطَّعَامِ، فَكُلُوا مِنْ حَافَتَيْهِ، وَلَا تَأْكُلُوا مِنْ وَسَطِهِ. (اخرجه الترمذي).
(سنن ترمذی: أبواب الأطعمة عن رسول الله، باب ما جاء في كراهية الأكل من وسط الطعام، وقال حسن صحيح، وصححه الألباني في صحیح سنن ابن ماجه (3277)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کھانے کے بیچ میں برکت نازل ہوتی ہے پس تم کنارے سے کھاؤ ، بیچ سے مت کھاؤ۔
تشریح:
رسول اللہ ﷺ نے کھانے کے آداب میں سے یہ بھی بیان فرمایا کہ جب کھانے کے لئے بیٹھا جائے تو اپنے سامنے سے کھانا شروع کرنا چاہئے اور پلیٹ کے بیچ سے نہیں کھانا چاہئے کیونکہ برکت پلیٹ کے بیچ میں نازل ہوتی ہے اس لئے پلیٹ کے بیچ سے کھانے سے رسول اکرم ﷺ نے منع فرمایا ہے۔ نیز کھانے میں عیب نکالنے سے بھی منع کیا ہے۔ اور کھانے کے بعد (الحمد للہ) پڑھنا مستحب ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان سنتوں کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ پلیٹ میں اپنے سامنے سے کھانا مستحب ہے۔
٭ کھانے میں عیب نکالنا سنت کے خلاف ہے۔
٭ کھانے کے بعد (الحمد لله) پڑھنا مستحب ہے۔
٭٭٭٭