کھانے سے قبل بسم اللہ کہنا

عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللهُ عنهُ قَالَ: كُنَّا إِذَا حَضَرْنَا مَعَ النَّبِيِّ ﷺ طَعَامًا لَمْ نَضَعُ أَيدِينَا حَتَّى يَبْدَأَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَيَضُعَ يَدَهُ، وَإِنَّا حَضَرْنَا مَعَهُ مرةَ طَعَامًا فَجَاءَت جَارِيَةٌ كَأَنَّهَا تُدْفَعُ فَذَهَبَتْ لِتَضعَ يَدَهَا فِي الطَّعَامِ فَأَخَذَ رَسُولُ اللهِ ﷺ بَيْدِهَا ثُمَّ جَاءَ أَعْرَابِيُّ كَأَنَّمَا يُدْفَعُ، فَأَخَذَ بِيَدِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ: إِن الشَّيْطَانَ يَسْتَحِلُّ الطَّعَامَ أَنْ لَا يُذْكَرُ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ جَاءَ بِهَذِهِ الْجَارِيَةُ لِيَسْتَحِلَّ بِهَا، فَأَخَذْتُ بِيَدِهَا، فَجَاءَ بِهَذَا الْأَعْرَابِي ليستحِلَّ بِهِ فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ يَدَهُ فِي يَدِي مَعَ يَدِهَا، ثُمَّ ذكَرَ اسْمَ اللَّهَ وَأَكَلَ. (رواه مسلم).
(صحیح مسلم: كتاب الأشرباء باب آداب الطعام وأحكامهما.)
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کسی کھانے میں شریک ہوتے تو ہم کھانے میں اس وقت تک ہاتھ نہ ڈالتے جب تک رسول اللہﷺ اپنا ہاتھ ڈال کر پہل نہ فرماتے۔ ایک مرتبہ ہم کھانے میں آپ ﷺ کے ساتھ شریک تھے کہ ایک چھوٹی لڑکی آئی، گویا کہ اسے دھکیلا جا رہا ہے (یعنی تیزی سے آئی) اور کھانے میں اپنا ہاتھ ڈالنے لگی تو رسول اللہ ﷺ نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا۔ پھر ایک دیہاتی آیا (اور وہ بھی تیزی سے آیا) گویا کہ اسے دھکیلا جا رہا ہے۔ پس آپ ﷺ نے اس کا (بھی) ہاتھ پکڑ لیا اور آپ ﷺ نے فرمایا ، جس کھانے پر اللہ کا نام نہ لیا جائے تو شیطان اس کو اپنے لئے حلال سمجھتا ہے اور وہی شیطان اس لڑکی کو لایا تھا تا کہ اس کے ذریعے سے وہ اس کو حلال کرلے تو میں نے اس لڑکی کا ہاتھ پکڑ لیا۔ پھر وہ اس دیہاتی کو لایا تاکہ اس کے ذریعہ سے کھانے کو حلال کرلے تو میں نے اس کا بھی ہاتھ پکڑ لیا۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میرے ہاتھ میں شیطان اور اس لڑکی کا ہاتھ ہے۔ پھر آپ ﷺ نے اللہ تعالی کا نام لیا اور کھانا تناول فرمایا۔
عَن عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : إِذَا أَكَلَ أَحَدُكَمْ طَعَامًا فَلْيَقُلْ: بِاسْمِ اللهِ، فَإِنْ نَسِيَ فِي الْأَوَّلِ فَلْيَقُلْ فِي الْآخِرِ: بِاسْمِ اللهِ فِيْ أَوَّلِهِ وَآخِرِهِ. (أخرجه أبو داود والترمذي).
(سنن ابو داؤد: كتاب الأطعمة باب التسمية على الطعام، سنن ترمذى: أبواب الأطعمة، باب ما جاء في التسمية على الطعام، وقال حسن صحيح، وصححه الألباني في صحیح ابن ماجه: (3264)
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کھانا کھائے تو بسم اللہ کہے اگر پہلے بھول گیا تو اس طرح کہے ’’ بِسْمِ اللهِ فِيْ أَوَّلِهِ وَآخِرِهِ ‘‘ (اول اور آخر دونوں حالتوں میں اللہ کے نام سے)۔
عَن جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: إِذَا دخل الرَّجُلُ بَيْنَهُ فَذكر الله عِندَ دُخُولِهِ وَعِندَ طَعَامِهِ، قَالَ الشَّيْطَانُ: لا مُبِيْتَ لَكُمْ وَلَا عَشَاءَ، وَإِذَا دَخَلَ فَلَمْ يَذْكُرِ اللَّهَ عِندَ دُخُولِهِ قَالَ الشَّيْطَانُ اَدْرَكْتُمُ الْمَبِيْتَ، وَإِذَا لَمْ يَذْكُرِ الله عِنْدَ طَعَامِهِ قَالَ: أَدْرَكْتُمُ المَبِيْتَ وَالْعِشَاءَ. (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: كتاب الأشربة، باب آداب الطعام والشراب وأحكامهما.)
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سناء کہ جب آدمی اپنے گھر میں داخل ہوتا ہے اور داخل ہونے اور کھانے کے وقت اللہ کا ذکر کرتا ہے تو شیطان اپنے ساتھیوں سے کہتا ہے تمہیں (یہاں) رات گزارنے کا ٹھکانا اور شام کا کھانا نہیں ملے گا اور جب گھر میں داخل ہوتے وقت اللہ کا ذکر نہیں کرتا ہے تو شیطان کہتا ہے کہ تمہیں ٹھکانا مل گیا ہے۔ اور جب آدمی کھانے کے وقت بھی اللہ کا نام نہیں لیتا ہے تو شیطان کہتا ہے کہ ـھکانا اور کھانا تمہیں دونوں مل گیا۔
تشریح:
رسول اکرم ﷺ نے کھانے اور پینے کے آداب کو امت کے لئے بیان کیا ہے انہیں آداب میں سے یہ ہے کہ آدمی کھانا کھانے سے قبل بسم اللہ پڑھے چنانچہ رسول اکرم کا فرمان ہے کہ کھانا کھانے سے قبل بسم اللہ پڑھ لیا کر دیا اگر شروع میں بسم اللہ پڑھنا بھول جاؤ تو جب یاد آ جائے (بِاسْمِ اللهِ فِيْ أَوَّلِهِ وَآخِرِهِ) پڑھ لیا کرو تا کہ شیطان اور اس کے چیلے چانٹے تمہارے ساتھ کھانے میں شریک نہ ہو سکیں اور ان سے بچنے کا واحد ذریعہ بسم اللہ پڑھنا ہے۔ اللہ تعالی ہمیں کھانا شروع کرنے سے قبل بسم اللہ پڑھنے کی توفیق دے۔
فوائد:
٭ کھانے سے قبل بسم اللہ پڑھنے کا حکم ہے۔
٭ بسم اللہ بھولنے کی صورت میں یاد آنے پر (بِاسْمِ اللهِ فِيْ أَوَّلِهِ وَآخِرِهِ) کا پڑھنا ضروری ہے۔
٭ بغیر ذکر الہی کے شیطان انسانوں کے ساتھ رات گزارتا اور کھانے میں شرکت کرتا ہے۔
٭٭٭٭