خشیت الہی کی فضیلت

اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ﴿وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ﴾ (سورة رحمٰن: آيت:46)
ترجمہ: اور اس شخص کے لئے جو اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا دو جنتیں ہیں۔
نیز ارشاد فرمایا: ﴿وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوٰى﴾ (سورة نازعات: آيت : 40، 41)
ترجمہ: ہاں جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتا رہا ہوگا اور اپنے نفس کو خواہش سے روکا ہوگا۔ تو اس کا ٹھکانا جنت ہی ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمُ اللهثُ فِيْ ظِلِّهِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ اَلْإِمَامُ العَادِلُ، وَشَابٌ نَشَأْ فِي عِبَادِةِ رَبِّهِ وَرَجُلٌ قَلْبُهُ مُعَلَّقٌ فِي الْمَسَاجِدِ، وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ اجْتَمَعًا عَلَى ذَلِكَ وَتَفَرَّقَا عَلَيْهِ، وَرَجُلٌ طَلَبَتْهُ ذَاتُ مَنْصَبٍ وَ جَمَالٍ فَقَالَ: إِنِّي أَخَافُ الله وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ أَخْفٰى حَتّٰى لَا تَعْلَمُ شِمَالُهُ مَا تُنْفِقُ يَمِينُهُ، وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللهَ خَالِيًا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ. (متفق عليه).
(صحیح بخاري: كتاب الأذان، باب من جلس في المسجد ينتظر الصلاة وفضل المساجد، صحيح مسلم كتاب الركامياب فضل إخفاء الصدقة.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ سات طرح کے ایسے آدمی ہیں جن کو اللہ تعالی اس دن اپنے سایہ میں جگہ دے گا۔ جس دن اس کے سایہ کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہوگا۔ اول انصاف کرنے والا بادشاہ، دوسرا وہ نو جوان جو اپنے رب کی عبادت میں جوانی کی امنگ سے مصروف رہا، تیسرا ایسا شخص جس کا دل ہر وقت مسجد میں لگا رہتا ہے۔ چوتھا وہ ایسے شخص جو اللہ کے لئے باہم محبت رکھتے ہیں اور ان کے ملنے اور جدا ہونے کی بنیاد الی محبت ہے، پانچواں وہ شخص جسے کسی باعزت اور حسین عورت نے (برے ادارہ سے بلایا) لیکن اس نے کہہ دیا کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں، چھٹا وہ شخص جس نے صدقہ کیا، مگر اتنے پوشیدہ طور پر کہ بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہیں ہوئی کہ داہنے ہاتھ نے کیا خرچ کیا۔ ساتواں وہ شخص جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا اور (بے ساختہ) آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔
وَعَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: عَيْنَانِ لَا تَمَسُّهُمَا النَّارُ : عَيْنٌ بَكَتُ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ، وَعَيْنُ بَاتَتْ تَحْرُسُ فِي سَبِيلِ الله (أخرجه الترمذي).
(سنن ترمذی: ابواب فضائل الجهاد عن رسول الله، باب ما جاء في فضل الحرس في سبيل الله، هذا حدیث حسن غريب، وصححه الألباني في المشكاة: (3829)
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ ہے۔ سے سنا ، آپ نے فرمایا: دو آنکھوں کو جہنم کی آگ نہیں چھو سکتی: ایک وہ آنکھ جو اللہ کے ڈر سے روتی ہے اور دوسری وہ آنکھ جو اللہ کے راستے میں پہرہ داری کرتے ہوئے رات گزار دیتی ہے۔
تشریح:
شریعت اسلامیہ نے ہمیں اللہ تعالی سے ڈرنے اور اس کا خوف اپنے دلوں کے اندر پیدا کرنے کا حکم دیا ہے، خشیت الہی کوئی ظاہری چیز نہیں ہے جسے ملاحظہ کیا جا سکے یا دیکھا جا سکے بلکہ وہ ایک قلبی عبادت اور سچے مومن کی پہچان ہے اگر یہ صفت انسانوں کے دلوں میں پیدا ہو جائے تو وہ انہیں ہر برے کام سے روکے گی اور نیک اعمال کے کرنے کی دعوت دے گی۔ اس کی فضیات حدیث میں بہت ہی زیادہ آئی ہے جیسا کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا ہے کہ اللہ کا خوف رکھنے والے عرش الہی کے نیچے ہوں گے اور انہیں جہنم کی آگ نہیں چھو سکے گی۔ اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں میں اپنا خوف بسادے اور نیک کام کرنے کی توفیق دے۔
فوائد:
٭ خشیت الہی سے عرش الہی کا سایہ نصیب ہو گا۔
٭ خوف الہی گناہوں سے مانع ہوتا ہے۔
٭ اللہ تعالی سے ڈرنے والے جہنم میں نہیں جائیں گے۔
٭٭٭٭