خواب کی فضیلت اور جھوٹے خواب کی مذمت
عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ الله عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُول: لم يَبْقَ مِنَ النُّبُوَّةِ إِلَّا المُبَشِّرَاتُ، قَالُوا وَمَا المُبَشِّرَاتُ ؟ قَالَ: الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ (أخرجه البخاري).
(صحیح بخاری: کتاب التعبير، باب المبشرات)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ نبوت میں سے صرف اب مبشرات باقی رہ گئی ہیں۔ صحابہ نے پوچھا کہ مبشرات کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ اچھے خواب-
عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: الرؤيا من الله والحلم من الشَّيْطَانِ، فَإِذَا حَلَمَ أَحَدُكُم حُلْمًا يَكْرَهُهُ فَلْيَنقُثُ عَنْ يَسَارِهِ ثَلاثًا وَلِيَتعوذ بالله مِنْ شَرِّهَا، فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ . (متفق عليه).
(صحيح بخاري: كتاب التعبير، باب العلم من الشيطان فإذا حلم فليبصق عن يساره، صحيح مسلم: کتاب الرؤية، باب في كون الرؤيا من الله …)
ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا (اچھے) خواب اللہ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے۔ جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جسے وہ ناپسند ہے تو وہ بائیں طرف تین بار تھو کے اور اللہ تعالیٰ سے اس کے شر سے پناہ مانگے یعنی اعوذ باللہ من الشيطان الرجيم کیے تو یہ خواب اسے کچھ نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: مَنْ تَحَلَّمَ بِحُلُمٍ لَمْ يَرَهُ كُلِّفَ أَنْ يَعْقِدَ بَيْنَ شَعِيرَتَينَ وَلَنْ يَفْعَلَ (أخرجه البخاري)
(صحیح بخاری: کتاب التعبير، باب من كذب في حلمه.)
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے ایسا خواب بیان کیا جو اس نے دیکھا نہ ہو تو اسے دو جو کے دانوں میں (قیامت کے دن) گروه لگانے کے لیے کہا جائے گا اور وہ ایسا ہر گز نہیں کر سکے گا۔
تشریح:
قرآن وحدیث سے ثابت ہے کہ خواب حق ہے یہ سچے اور جھوٹے دونوں طرح کے ہوتے ہیں۔ بچے خواب اللہ تعالی کی جانب سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے۔ البتہ انبیاء ورسل علیہم السلام کے خواب بالکل سچے اور وحی کی ایک قسم ہوتے ہیں۔ رسول اکرم ﷺ کی ابتداء نبوت خواب ہی سے ہوئی تھی ۔ آپ ﷺ کا معمول تھا کہ آپ اپنے ساتھیوں سے ان کے خواب کو معلوم کرتے پھر انہیں اس کی تعبیر بتاتے۔ اور آپ ﷺ نے جھوٹے اور من گھڑت خواب بیان کرنے سے سختی سے منع کیا ہے نیز یہ بھی فرمایا کہ نیک خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے اور برے خواب شیطان کی طرف سے، اور برے خواب دیکھنے کی صورت میں انسان اپنا پہلو بدل لے اور بائیں طرف تین بار تھوکے اور کسی سے اس کا ذکر نہ کرے۔ اللہ تعالی ہمیں اچھے خواب دیکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور برے خواب سے بچائے۔
فوائد:
٭ نیک خواب نبوت کا جزء ہے۔
٭ نیک خواب اللہ تعالی کی طرف سے ہوتا ہے۔
٭ برا خواب شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔
٭ جس نے جھوٹا خواب بیان کیا اس کے لئے سخت عذاب ہے۔
٭٭٭٭